گیلانی، میرواعظ اور ملک سمیت دیگر رہنمائوں کا خراج عقیدت
سرینگر// ڈاکٹر قاضی نثار کی 24 ویںبرسی پر اُمت اسلامی کی جانب سے ایک تعزیتی مجلس کا انعقاد کیا گیا۔مجلس کی قیادت میرواعظ قاضی احمد یاسر کررہے تھے۔انہوں نے سید علی گیلانی، میر واعظ عمرفاروق ، شبیر احمد شاہ اورمحمد یاسین ملک پر قدغنوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قائدین کو محصور رکھنا حکومت ہند کے خوف کو واضح کرتی ہے۔اس دوران حریت (ع)چیئرمین میرواعظ محمد عمر فاروق، لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک،تحریک مزاحمت کے چیئرمین بلال صدیقی اور سالویشن مومنٹ نے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی مغفرت اور بلندیٔ درجات کے لیے دُعا کی ہے۔امت اسلامی سربراہ قاضی احمد یاسر نے کہا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں حکومت ہند کو بھانپ لینا چاہئے کہ مسئلہ کشمیرایک دیرینہ سیاسی مسئلہ ہے جس کا حل فقط حق خودارادیت میں ہی مضمر ہے۔ قاضی یاسر نے کہا کہ حکومت ہند کو پیلٹ اور بلٹ کی پالیسی چھوڑ کر مسئلہ کشمیر کی طرف دھیان دینا چاہئے کیونکہ حالیہ واقعات سے یہ واضح ہوا ہے کہ کشمیری کیا چاہتے ہیں۔ انہوں نے جنوبی کشمیر کی تمام تجارتی و ٹرانسپورٹ انجمنوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم کے رول کو لوگوں نے فراموش نہیں کیا ہے۔انہوں نے ترکہ وانگام اور بجبہاڑہ میں لوگوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت وقت مسئلہ کشمیر اور کشمیری عوام کو دبائو کے ذریعہ دبانے کی کوششوں میں مصروف ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ کشمیریوں نے ہمیشہ ظلم کے خلاف کھڑا ہوناپسند کیا ہے اور تاریخ گواہ ہے کہ ایک سے ایک ظالم حکمرانوں نے یہاں سے بالآخر راہ فرار اختیار کی ہے۔ حریت (گ)چیئرمین سید علی گیلانی نے ڈاکٹر قاضی نثار احمد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی مغفرت اور بلندیٔ درجات کیلئے دُعا کی ہے۔ایک بیان میں گیلانی نے کہا کہ مرحوم ایک شیرین بیان مقرر تھے، جن میں زورِ خطابت بدرجۂ اتم موجود تھا۔مرحوم کے مسلم متحدہ محاذ میں رول کو یاد کرتے ہوئے گیلانی نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد کے اس اہم موڑ پر انہوں نے ایک اہم کردار نبھایا اور ریاست کے طول وعرض میں ایک انقلابی لہر پیدا کرنے میں ان کی بھی کوششوں کا حصہ تھا۔ حریت (ع)چیئرمین میرواعظ محمد عمر فاروق نے خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرحوم رہنما ایک جید عالم دین اور اعلیٰ سطح کے مذہبی اسکالر تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی ایک مقدس نصب العین کیلئے وقف کی تھی ۔انہوںنے کہا کہ رواں تحریک مزاحمت میں جہاں عوامی سطح پر قربانیوں کی ایک لمبی تاریخ موجود ہے وہیں قیادت کی سطح پر پیش کی گئی قربانیاں بھی ناقابل فراموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم ایک عظیم دانشور ، عالم با عمل اور بے باک قائد تھے جنہوں نے ظلم و جبر کی قوتوںکے سامنے سر جھکانے کے بجائے سر اٹھا کر جینے کی ادا کی سیکھ لی تھی ۔ لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم ایک تاریخی شخصیت اور بے باک عالم دین،سیاسی قائد اور سماجی رہنماتھے جنہوں نے اپنی جدوجہد، مزاحمتی کرداراور دینی علم و فراست کی بنیاد پر تاریخ کشمیر میں ایک منفرد مقام حاصل کیا۔ یاسین ملک نے کہا کہ مرحوم ایک ذی ہوش اور باتدبیر قائد تھے جن کی کمی ہنوز پوری نہیں کی جاسکی ہے۔ ملک نے کہا کہ ایسے قائد قوموں کا اٖفتخار ہوا کرتے ہیں اور آج جب کہ ہم انہیں اور انکی قربانیوں کو یاد کررہے ہیں ‘ہمیں انکی کمی شدت سے محسوس ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قاضی نثار جیسی شخصیات قوموں کی ظلم و جبر کے خلاف مزاحمت کی علامت ہوا کرتے ہیںاور آج جب ہم انہیں یاد کررہے ہیں ہم جموں کشمیر کی آزادی کیلئے ان کی تڑپ اور فسطائیت کے خلاف انکی والہانہ مزاحمت کو سلام عقیدت ادا کرتے ہیں۔ تحریک مزاحمت کے چیئرمین بلال صدیقی نے خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے مرحوم کی دینی ،سماجی اور سیاسی خدمات کو ایک انمول سرمایہ قرار دیا ۔ایک بیان میں صدیقی نے کہا کہ قاضی نثار کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔سالویشن مومنٹ کے ایک وفدنے اننت ناگ جاکرقاضی نثار کو انکی برسی پر خراج عقیدت ادا کیا اور فاتح خوانی میں شرکت کی۔