قادر خان ایک فن کار ہی نہیں بلکہ اسلامی تعلیمات کے فروغ اور بیداری کیلئے بھی اہم خدمات انجام دیں

Kashmir Uzma News Desk
4 Min Read
 ممبئی// معروف اداکار اور مکالمہ نگار قادرخان کا انتقال ،کینڈا میں سپردخاک کیاجائیگا ،یہ غم ناک اور دکھ بھری خبر سال 2019 کے آغازمیں موصول ہوئی ہے اور ہندی فلمی دنیا میں صف ماتم بچھ گیا ، 81 سالہ خان طویل عرصے سے بیمار چل رہے تھے ،کینڈا کے وقت مطابق شام ساڑھے چھ بجے انہوں نے آخری سانس لی۔بیٹے سرفراز نے کہاکہ ‘‘ میرے والد ہمیں چھوڑ کرچلے گئے ہیں۔طویل بیماری کے بعد ان کی وفات ہوئی۔ان کی تدفین کینڈا میں ہی ہوگی کیونکہ ہمارا سارا خاندان یہاں موجود ہے اور ہم یہاں رہتے ہیں لہذا ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے ، انہوں نے مرحوم والدکے لیے دعا کرنے کے لیے سب کا شکریہ ادا کیا۔’’81 سالہ اداکار کی مزاحیہ اداکاری روتوں کو بھی ہنسا دینے کی قدرت رکھتے تھے ۔پشین، بلوچستان میں پیدا ہوئے ۔ اجداد افغانستان سے آئے تھے ۔ بعد ازاں ہجرت کرکے ہندوستان چلے آئے ۔ دلیپ کمار نے فلموں میں متعارف کرایا۔ 300 سے زائد فلموں میں کام کر چکے ہیں،لیکن مرحوم قادرخان کے بارے میں اکثریت اس بات سے لاعلم ہے کہ تقریباً 25سال سے اسلامی تعلیمات کو فروغ دینے اور دین کی ترویج وتبلیغ میں سرگرم رہے ۔قادر خان اپنے اہل خانہ کے ہمراہ کابل سے ممبئی پہنچے اور جنوبی ممبئی کے کماٹی پورہ اورپھرتاڑدیو علاقہ میں قیام کیا ۔انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیرقاضی نے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں انجمن کے زیراہتمام صابوصدیق پالی ٹیکنک کا ایک ہونہار طالبعلم قراردیا۔انہوں نے کہا کہ قادرخان صابوصدیق میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہیں پر ٹیکنیکل تعلیم میں درس دینے لگے اور خالی وقت میں نوجوانوں کو ڈرامہ کراتے اور تھیٹر میں اداکاری کرتے اور مکالمے بھی لکھتے رہے ،اور 1970کی دہائی میں فلموں میں موقعہ ملا اور مکالمے اور کہانیاں لکھنے لگے ،لیکن جب اداکاری کا پورا موقعہ ملنے کے بعد انہوں نے ملازمت کو خیرباد کردیا۔70کے عشرے سے 90کے عرشے میں انہوں نے متعدد فلموں کی کہانی لکھی اور مکالمے لکھنے کے ساتھ ساتھ 300سے زائدفلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے ۔سینئر صحافی سعید حمید کو ان کی کلاسوں میں تعلیم حاصل کرنے اور ڈراموں میں کام کرنے کا موقعہ ملا ہے اور حال تک ان کے تعلقات رہے ،کہنا ہے کہ جنوبی ممبئی بدنام ریڈ لائٹ علاقہ کماٹی پورہ میں رہتے ہوئے انہوں نے سول انجینئرنگ کی تعلیم صابوصدیق پالی ٹیکنک کی تعلیم حاصل کی اوروہیں الجبرا ،اپلائٹ میتھس وغیرہ کی تعلیم کے دوران مدرس بن گئے اور ڈرامہ کا شوق پروان چڑھا۔اور کالج میں یہ بات مشہور تھی کہ ‘‘جس نے قادرخان کا پلے نہیں دیکھا وہ کالج میں کبھی گیا ہی نہیں ’’دلیپ کمار نے ان کے ایک ڈرامہ کو کافی پسند کیا اور انہیں فلم سگینہ اور بیراگ میں اداکاری کی پیش کش کی مگر قادر خان کو اس سے قبل ہی فلم جوانی دیوانی میں مکالمہ لکھنے کا کام مل چکا تھا ،۔
 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *