Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

قاتل

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: March 6, 2022 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
10 Min Read
SHARE
وہ راستے میں قمیص کی سلوٹیں دور کرنے میں اس طرح لگا تھا کہ اُسے اس بات کا ہوش بھی نہیں رہا کہ و ہ گاڑی کے نیچے آنے والا ہے ۔’’بابا آپ یہ کیا کر رہے ہیں ‘گاڑی کے نیچے آجاتے تو؟آپ کہاں بچ جاتے ‘‘۔زبیدہ نے بغیر رُکے بابا سے اس طرح سے یہ سب باتیں کہیں کہ جیسے وہ سچ میں اس بابا کی ذاتی بیٹی تھی۔’’بیٹا مجھے کہاں موت بھی آکر ان غموں سے جن سے میں جوجھ رہاہوں ‘نجات دے پائے گی ‘‘۔
’’خدا بچائے بابا! آپ کیوں ایسا کہہ رہے ہیں ‘آپ کن غموں سے جوجھ رہے ہیں۔‘‘یہ سب سنتے ہی بابا زارو قطار سے رونے لگا ۔
’’کیا ہوا بابا؟ میں نے کوئی غلط بات کی کیا؟۔
’’نہیں نہیں بیٹا ایسا نہیں ہے آپ نے کچھ غلط نہیں کہا۔دراصل اس نام سے میرا لختِ جگر بیٹا دانش مجھے پکارتا تھا ۔کیا ہو ا آپ کے بیٹے کو؟ زبیدہ نے جیسے حق جتا کربابا سے پوچھا۔یہ سب سنتے ہی بابا جیسے الگ ہی دنیا میں داخل ہو گیا اور کہنے لگا :
’’ایک وقت ایسا تھا جب ہم بادشاہوں جیسی زندگی گزار رہے تھے ‘میری بیوی‘میری دوبیٹیاں اور میرا اکلوتا لختِ جگر بیٹا دانش۔ہماری زندگی پر ہمسائے رشک کیا کرتے ۔ہمارے گھر کے درو دیوار ‘قالین ‘فرنیچر جیسے کسی شاہانہ محل کی نمائندگی کرتے ۔میرا بیٹا گریجویشن کے دوسرے سال میں تھا اور وہ اس قدر پڑھنے میں ہوشیار تھا کہ سب لوگ اُس کی ذہانت سے بے حد متاثر تھے۔لیکن ۔۔۔۔۔لیکن کیا بابا ‘میں نے بابا کی بات کاٹتے ہوئے پوچھا ۔
’’ ایک دن وہ اس بات پر بضد ہوا کہ وہ اپنے دوست کے یہاں پڑھنے جایا کرے گا ۔یہ سنتے ہی جیسے اُس کی ماں اور میں بوکھلا گئے‘‘ ،نہیں نہیں بیٹا ،تمہارے دم سے ہی اس گھر میں رونق ہے۔یہ محل،یہ باغات ،یہ چیزیں تمہاری ہی تو ہے ۔تم دوست کے یہاں چلے جاؤ گے تو اس گھر میں بچے گاہی کیا؟ تمہاری بہنوں کی بھی جان تم ہی میں بستی ہے ۔یہ سب سنتے ہی ہمارا لختِ جگر قہقہ زن ہوا ۔ماں بابا آپ پریشا ن نہ ہو ‘میں صرف کچھ دن اپنے دوست کے یہاں پڑھنے کی خاطر جا رہا ہوں ۔ہمیشہ کے لیے تھوڑی جا رہاہوں ۔تم ایسا کرو تم ہی اپنے دوست کو یہاں بلاؤ ‘اُس کے گھر میں تو بھی دوسرا بھائی اپنے والدین کے پاس ہے ۔ماں مجبور میں ہوں کیوں کہ طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے میرے کئی دن ضائع ہوگئے، اُس نے تو اپنا کام برابر کیا ہے ۔پھر بھلا اُس کے والدین اُسے کیوں کر یہاں آنے کی اجازت دیں گے۔‘‘
یہ سب کہتے کہتے بابا جیسے بے سُن ہونے لگا اور ایک گہری خاموشی میں چلا گیا ۔بابا آپ ٹھیک تو ہیں نا ؟میں نے بابا کو جھنجھوڑتے ہوئے پوچھا۔ہاں ہاں بیٹا کہتا ہوں آگے کیا ہو اپھر ۔ہاں بابا بتائیے:
’’ہم نے دانش کی خوشی میں ہی خوشی جان کر اُسے دوست کے یہاں رہنے کے لیے اجازت دے دی ۔کچھ دن کا کہہ کر میرا بیٹا جیسے ہمیشہ کے لیے ہم سے جدا ہو گیا ۔وہ اب بہت کم گھر آنے لگا ‘خدا جانے وہ دوست کے یہاں ہی رہا کرتا یا کہیں اور ۔وہ اس قدر تبدیل ہونے لگا کہ ہم میں اتنی ہمت نہ تھی اُس سے یہ سب دریافت کرتے پوچھتے ۔
’’مما آپ کہاں ہیں ؟اُس نے ایک دن گھر آ کر پوچھا بیٹا شکر ہے اللہ کا تم اب گھر واپس آئے ‘ارے نہیں نہیں مما میں کچھ لمحوں کے لیے یہاں آیا ہوں ۔لیکن تمہارے امتحان تو کب کے ختم ہوگئے ہیں‘‘ ۔ماں نے جلدی سے اُسے کہہ دیا ۔’’ماں وہ مجھے اور بھی کئی کام ہوتے ہیں پڑھائی سے متعلق ‘بیٹا جیسے تم اس سے پہلے اپنے گھر میں تھے ‘ویسے ہی اپنے گھر میں ہمارے درمیان رہ کر اب بھی پڑھا کرو‘ہمارا تمہارے سواہے ہی کون ؟بیٹیاں ہیں وہ کل کو اپنے اپنے گھروں کو چلی جائیں گی ۔ٹھیک ہے ماں میںکل سے گھر واپس ا ٓؤں گا‘‘ ۔یہ سنتے ہی ما ں بے حد خوش ہوگئی اور اس کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا ’’اجی سنتے ہو ہمارا دانش کل سے واپس آئے گا ۔ہاں ہاں بیگم سُن رہا ہوں ۔‘‘یہ سب کہتے کہتے جیسے بابا کے چہرے پر سچ مچ کی خوشی اُمڈ آئی ۔
میرا بیٹا دوسرے دن واپس گھر آیا اور ہماری جیسے دنیا ہی بدل گئی۔ ہم پھرسے اُسی شاد و مسرت کے ساتھ رہنے لگے۔لیکن ایک عجیب سی تبدیلی جو کہ پہلے پہلے ہمیں اپنا وہم ظاہر ہوا اُس میں دیکھنے کو ملی‘وہ ہر دن چار بجے سے سات بجے تک گھر سے کوئی نہ کوئی بہانہ کر کے نکلا کرتا اور وہاں سے واپس آکر جلدی سے کھانا کھا کر نیند کی آغوش میں چلا  جاتا۔’’اجی مجھے لگتا ہے دانش کی طبیعت کچھ دنوں سے شاید ٹھیک نہیں ہے ہمیں اُسے کسی اچھے ڈاکڑکو دکھا نا ہوگا‘‘ ۔یہ بات اپنے بیٹے سے جوں ہی ہم نے کی وہ آگ بگولہ ہوگیا ۔’’آخر مجھے کیا ہوا ہے ؟اچھا بھلاتو تمہارے سامنے کھڑا ہوں‘‘ ۔صبح کی چائے پیتے پیتے دانش نے جواب دیا ۔
دن گزرتے گئے اور ایک دن میری بیوی کو دعوت کے یہ جانا تھا ۔وہ لگاتار الماری میں کچھ کھنگالتی رہی ’’کیا ہوا بیگم کیا ڈھونڈ رہی ہو ‘وہ میرے گہنے نہیں مل رہے وہیں دیکھو وہیں رکھے ہوں گے۔‘‘اسی طرح کافی ڈھونڈنے کے بعد بھی ان کا پتہ نہ چلا ۔ہم نے بچوں سے بھی پوچھ گچھ کی ‘لیکن کوئی سُراغ نہ ملا ۔اس کے بعد میری بیگم نے بچے ہوئے گہنوں کی جگہ تبدیل کر کے کسی اور جگہ رکھ دئے ۔
ایک دن میں بیٹے کے نکلنے کے کچھ وقت بعد گھر سے اسکی تلاش میں نکلا‘لیکن مجھے کہیں سے بھی اُس کا سُراغ نہیں ملا‘وہ جیسے ہوا میں اُڑ گیا ۔میں اُسے تلاش کرتے کرتے نا اُمید گھر پہنچا ۔ابھی کچھ ہی گھنٹے ہوئے تھے کہ ایک پڑوسن گھر آئی اور پریشانی کی حالت میں کہنے لگی کہ کسی لڑکے نے دریا میں چھلانگ ماری ہے۔اُس کے ایسا کہنے سے میرا ماتھا ٹھنکا۔یہ خبر سنتے ہی ہم سب گھر والے دوڑے اور ہمارے سر پر تب آسمان گِرا جب ہم نے اپنے بیٹے کو لاش کی صورت میں دیکھا۔
’’ہائے میرے بیٹے یہ کیا ہو گیا ؟۔
’’آخر تمہیں ایسا کرنے کی ضرورت کیوں کر آن پڑی ‘‘
میرے بیٹے کے ساتھ جو باقی لڑکے تھے اُن سے پوچھ تاچھ کے بعد پتہ چلا کہ یہ روز کسی شخص سے کچھ ایسی چیزیں لیتا جن کے عوض اُسے ایک موٹی رقم دینی پڑتی تھی۔ ‘ اُس شئے کا استعمال کر کے وہ الگ ہی دنیا میںداخل ہوجاتا ۔ہم نے کئی بار اسے اس بات کا ذکرکیا لیکن وہ ہر دن کوئی نہ کوئی بہانہ کر کے بات کو ٹال دیتا‘آج اس نے ہم سے بھی ایک ہزار روپے مانگے لیکن ہمارے پاس دینے کو نہ تھے اور آج پیسو ں کی کوئی صورت بن نہ پانے پر اس نے اپنے آپ کو موت کے حوالے کردیا‘ہم نے اُسے روکنے کی بے حد کوشش کی تھی لیکن ہم ناکام ہوگئے۔
یہ سب کہتے کہتے بابا جان پھر سے ایک بار زارو قطار سے رونے لگے ‘لیکن میرے پاس تسلی کے کلمات کے سوا اُس کو دینے کے لیے کچھ نہ تھا۔۔۔۔اور وہ یہ کلمات لینے سے بھی پہلے ہی چل دیا ۔اس کے بعد وہ سڑک سے اس قدجلدی چلا گیا جیسے اُس کا بیٹا آگے منتظر تھا۔آخربابا کے گھر کی بربادی کے ساتھ ساتھ اُس لڑکے کا قاتل کون تھا ‘میں یہ سوال اپنے آپ سے کئی بار پوچھنے لگی۔
���
بارہمولہ،ریسرچ اسکالر شعبہ اردو سینٹرل یونی ور سٹی آف کشمیر
ای میل:۔[email protected]
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

امریکہ کا ایران کے جوہری ری ایکٹر کو بنکر بسٹر بم سے تباہ کرنے پر غور
برصغیر
جو غزہ میں کیا وہ ہی ایران میں بھی کرینگے: اسرائیلی فوجی ترجمان کی دھمکی
برصغیر
ٹرمپ کا ایران سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان، معاہدہ قبول کرنے کا مشورہ
برصغیر
امرناتھ یاترا کے لیے بھگوتی نگر بیس کیمپ مکمل طور پر تیار: ڈی سی جموں
تازہ ترین

Related

ادب نامافسانے

قربانی کہانی

June 14, 2025
ادب نامافسانے

آخری تمنا افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

قربانی کے بعد افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

افواہوں کا سناٹا افسانہ

June 14, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?