سرینگر//پیلٹ گن کے استعمال اور اسکی ممانعت پر عدالت عظمیٰ میں جاری بحث کے دوران مرکزی سرکار نے کہاہے کہ کشمیر میں مظاہرین پر قابو پانے کیلئے پیلٹ گن ہی آخری آپش ہے تاہم اسکے دیگر متبادلات پر غور کیا جارہا ہے۔دوسری طرف بار ایسوسی ایشن کی طرف سے پیش ہوئے وکلاء نے مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیتے ہوئے کہاکہ جب تک اس تاریخی مسئلہ کا حل نہیں نکالاجاتا تب تک مظاہروں پر قابو پانا مشکل ہے۔چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس کہیر،جسٹس چندر چوڑ اور جسٹس کول پر مشتمل سہ رکنی بنچ کے سامنے کشمیر بار ایسوسی ایشن کی طرف سے دائر عرضی پر سماعت ہوئی۔دو نشستوں کے دوران ہوئی سماعت میں پیلٹ گن کے مہلک اثرات پر تفصیلی بحث ہوئی۔اس موقعے پر مرکزی سرکار کی طرف سے پیش ہوئے اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ اس وقت حکومت کے پاس کشمیر مظاہروں سے نمٹنے کیلئے پیلٹ گن آخری آپشن ہے تاہم پیلٹ کے متبادل پر غور ہورہا ہے۔اس موقعے پر بار ایسوسی ایشن کی طرف سے پیش ہوئے وکلاء جن میں بار صدر ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم ،ایڈوکیٹ ظفر احمد شاہ اور ایڈوکیٹ بشیر صدیق سمیت کئی وکلاء شامل ہیں ،نے عدالت عظمیٰ کو سرکاری رپورٹ کی صحت و اعتباریت پر کئی سوال کھڑے کئے۔اس موقعے پر بار وکلاء نے کہاکہ پیلٹ سے نہ صرف مظاہروں میں شامل نوجوان متاثر ہورہے ہیں بلکہ اسکی زد میں ا?کر دیگر لوگ بھی متاثر ہورہے ہیں۔اس حوالے سے بار وکلاء نے انشا کا حوالہ دیا جو اپنے گھر کی کھڑکی پر تھی الیکن پیلٹ کی زد میںآکر اپنی بینائی کھوبیٹھی۔جاری بحث کے دوران بار صدر ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ یہ صرف پیلٹ یا بلٹ کا مسئلہ ہی نہیں ہے بلکہ دراصل یہ کشمیر اشو سے وابستہ معاملہ ہے اور جب تک مسئلہ کشمیر کو حل نہیں کیا جاتا پیلٹ اور بلٹ سے عام لوگ متاثر ہوتے رہیں گے۔کشمیرعظمیٰ کو دہلی سے فون پر عدالتی کارروائی کی تفصیلات دیتے ہوئے بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ایڈوکیٹ بشیر صدیق نے کہاکہ سپریم کورٹ میں سہ رکنی بنچ نے پیلٹ گن کے حوالے سے دائر عرضی پر سماعت کے دوران دونوں طرف کے وکلاء کے دلائل سنے اور اس بحث کو جاری رکھتے ہوئے 28اپریل کی تاریخ مقرر کی۔ایڈوکیٹ بشیر صدیق کے مطابق مرکزی حکومت نے سابقہ عدالتی احکامات پر آج اپنی رپورٹ پیش کی جس میں پیلٹ گن کو آخری آپشن قرار دیا گیا تاہم بار وکلاء نے سرکاری دلائل کا توڑ کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ کے سامنے زمینی حقائق رکھے اور سرکاری رپورٹ کے جواب میں اپنے عذرات پیش کرنے کیلئے وقت مانگا جسے بنچ نے منظور کرتے ہوئے کیس کی اگلی سماعت رواں مہینے کی 28تاریخ کو مقرر کی۔ایڈوکیٹ بشیر صدیق کے مطابق اس موقعے پر بار صدر ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم نے مسئلہ کشمیر کی اہمیت اور اسکے حل کی ضرورت پر بھی بات کی۔