سرینگر/ کشمیر یونیورسٹی کے اقبال انسٹی ٹیوٹ میں فکر اقبال پر قرآن حکیم کے اثرات کی مناسبت سے ایک روزہ سمینار منعقد ہوا جس میں مقررین نے علامہ اقبال ؒکو قرآن حکیم کی تعلیمات کا ترجمان قرار دیتے ہوئے اُنہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ اپنے افتتاحی خطبے میں انسٹی ٹیوٹ کے کوارڈی نیٹر ڈاکٹر مشتاق احمد گنائی نے کہا کہ شاعر مشرق علامہ اقبال بیسوی صدی میں ایسے اولین مسلم فلسفی اور مفکر ہیں جنہوں نے جدید علوم کا گہری نظر سے مشاہدہ کرنے کے بعد اسے قرآنی فکر کی کسوٹی پر پرکھا ہے۔ معروف انگریزی استاد اور اقبال شناس پروفیسر غلام رسول ملک نے قرآن اور اقبال پر اپنا کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا مغربی دنیا میں قرآن اور صاحب قرآنؐ کو الگ کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ اقبال نے قرآن کے حوالے سے جو نظریہ پیش کیا ہے وہ ہر زمانے میں اپنی مناسبت رکھتا ہے۔ سا بق چیف انفارمیشن کمشنر جی آر صوفی بھی اس موقعہ پر مہمان ذی وقار کی حیثیت موجود تھے جنہوں نے ملت کے اتحاد و اتفاق کی ضرورت پر زور دیا۔شعبہ کشمیری کے سابق سربراہ اور معروف ادیب پروفیسر مرغوب بانہالی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے علامہ اقبال کو مسلمانوں کا محسن قرار دیا۔ سمینار میں انسٹی ٹیوٹ کے محققین ڈاکٹر رخسانہ رحیم اور فیاض احمد وانی نے بھی موضوع کے حوالے سے مقالے پیش کئے۔