Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

فکر اقبال

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: April 26, 2018 1:30 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
8 Min Read
SHARE
 استبول میں ہفتہ وار چھٹیوں کے دن عام طور پر بیشکتاش کے علاقے میں واقع کافی شاپس پر بیٹھے گزرتے ہیں۔ اس علاقے میں مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والی نوجوان شہری آبادی غالب نظر آتی ہے۔ جس کافی شاپ میں میرا اکثر جانا ہوتا وہاں دیوار پر محمد اقبال کی شاعری کا ایک مصرع فریم میں آویزاں ہے، یہ مصرع ’’ مابین خدا و انسان‘‘ نظم کا ہے۔ یہ نظم اقبال کی فلسفیانہ شاعری کی ایک تصنیف ’’پیامِ مشرق‘‘ میں شامل ہے۔ یہ مصرع کچھ یوں ہے کہ تو نے رات بنائی میں نے چراغ بنا لیا۔بطور ایک نوجوان سیلانی پورے ترکی کا سفر کرتے ہوئے مجھے یہاں تاریخی اعتبار سے اہمیت کے حامل معاشرے میں زندگی کے مختلف حصوں اور ان کے رنگ کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا، جن میں یہاں کی تعمیرات، شاعری، فلسفہ اور دانشورانہ سوچ شامل ہے۔ ٹیکسی میں سفر کرتے ہوئے یا پھر کسی جگہ پر بیٹھے چائے کی چسکیاں لیتے ہوئے کئی بار اجنبی لوگوں سے گفتگو کا آغاز ہوجاتا ہے۔ مجھ سے پوچھا جاتا ہے کہ ’’آپ کہاں سے ہیں‘ ‘اور میرا جواب سن کر اگلا سوال پوچھا جاتا ہے کہ’’اچھا، تو کیا آپ محمد اقبال سے آشنا ہیں؟‘‘
گزشتہ 4 برسوں کے دوران نہ جانے کتنی بار میری غیر مقامی شناخت کو میرے خطے کے عظیم دانشوروں میں سے ایک کے ساتھ جوڑا گیا ۔ جو بات مجھے سب سے زیادہ حیرت میں ڈالتی ہے وہ یہ ہے کہ اقبال کا ذکر مجھے عالم و فاضل اساتذہ یا طلبہ سے سننے کو نہیں ملتا بلکہ سڑک پر مختلف اشیاء بیچنے والوں اور چائے والوں سے سننے کو ملتا ہے۔ان لوگوں سے بات کرکے مجھے اقبال کو گہرائی کے ساتھ سمجھنے کا حوصلہ پیدا ہوا۔ جس قدر اقبال ترک دانشوروں کے حلقے میں ایک ممتاز حیثیت رکھتے ہیں ،اُسے دیکھ کر یہ چاہ پیدا ہوئی کہ یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ان کی وہ کون سی بات ہے جو انہیں اس قدر ہمہ گیر اور اہمیت کا حامل بناتی ہے۔ترک ریاست میں لوگوں کی جانب سے محمد اقبال کو پسند کرنے کی ایک بڑی وجہ اقبال کا دیا گیا مسلم سیاسی تصور ہے۔ انہوں نے مغربی معاشروں میں تعلیم حاصل کی، ایک سے زائد زبانوں میں شاعری کی اور اسی دوران برطانوی نوآبادیاتی نظام اور اس میں مسلمانوں کے حالات کو دیکھا۔ اسی دور میں اقبال نے ترکی کے حالات جیسے بالکن جنگیں، خلافت کا خاتمہ اور ایک جدید جمہوریہ کے اُبھار کا بھی بغور مشاہدہ کیا۔مرمارا یونیورسٹی کے پروفیسر رحیم نے بتایا کہ ’’اقبال جدید اسلامی تصور کے حوالے سے کافی اہمیت رکھتے ہیں۔ وہ اسلامی کلچر کے بارے میں کافی زیادہ علم رکھتے تھے، وہ اپنے دور میں مسلم اور مغربی معاشروں کو درپیش چیلنجز کا پورا فہم رکھتے تھے۔ اسی دور میں ترک معاشرے میںجب پہلی عالمی جنگ کے واقعات پیش آرہے تھے، تب ایسا کوئی دانش ور نہیں تھا کہ جو اقبال جیسی شدت اور گہرائی رکھتا ہو۔‘‘اقبال کی کتاب ری کنسٹرکشن آف ریلیجئس تھاٹ ان اسلام (The Reconstruction of Religious Thought in Islam) یا تجدید فکریاتِ اسلام کو جدید اسلامی تصور میں ایک بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ ان کے نزدیک اسلامی دنیا کی تمام قوموں کو اپنے وژن کو قبول کرنا چاہیے اور اپنے وجود کو خودمختار بنانا چاہیے۔ اس طرح ہر قوم کو اپنی خامیوں کو ختم کرنے، بطور ایک برادری اپنی روح کو سمجھنے کا موقع ملے گا اور یوں ایک بہتر اسلامی شناخت قائم ہوگی۔اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں کہ ارتقاء اور تجدید اسلام پر ان کے خیالات نے ہی ترک دانشوروں کو انہیں پڑھنے اور ان کے تصورات کو اپنانے کی ترغیب دی۔ پروفیسر رحیم بتاتے ہیں کہ’’ترکی میں شعبہ مطالعہ مذاہب میں فلسفہ مذہب پر کورس کے بانی محمد آیدن نے اقبال کو بے تحاشہ پڑھا اور ان کے خیالات کو اپنے تناظر میں پیش کیا۔ جو دانشور انہیں پڑھتے ہیں اور بات جب فلسفے اور مذہبیت کی آتی ہے تو وہ دانشور اقبال کی منفرد سوچ سے خود کو منسلک سا محسوس کرتے ہیں‘‘۔پروفیسر رحیم، محمد اقبال اور محمد عاکف ارصوی کے درمیان مماثلت کا ذکر بھی کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’وہ دونوں کم و بیش ایک ہی دور کے فلسفی اور قومی شاعر ہیں‘‘۔میرے لیے یہ بات حیران کن نہیں تھی کیونکہ مجھے یاد ہے کہ میرے وطن اور ترکی کے درمیان سفارتی تعلقات کی 70؍ویں سالگرہ کے موقع پر ان دونوں دانشوروں کی تصویروں سے مزین ڈاک ٹکٹ کا اجراء کیا گیا تھا۔استنبول میں ایک ڈچ صحافی سے گفتگو کے دوران مجھے اندازہ ہوا کہ اقبال کا کام نہایت اثر رکھتا ہے اور ہر دور میں اس کی اہمیت ہے، حتٰی کہ آج بھی۔ صحافی کہتے ہیں :’’مجھے اقبال کے حوالے سے جو بات حیران کرتی ہے وہ ہے ان کی نطشے کے تصورات سے ان کی مماثلت۔ جب بات جدید تصور پر تنقیدی جائزے کی آتی ہے تو ان میں آپ کو ہمہ گیریت دیکھنے کو ملتی ہے‘‘۔یہاں اقبال کے 13ویں صدی کے دانشور اور صوفی شاعر جلال الدین رومی سے لگاؤ کا تذکرہ بھی ضروری ہے۔ جلال الدین رومی کونیہ میں دفن ہیں، کونیہ کو درویشوں کا شہر بھی پکارا جاتا ہے۔ اقبال پر رومی کا روحانی اثر اس قدر تھا کہ رومی کی آخری آرام گاہ کے قریب ایک یادگار نصب ہے جس پر لکھا ہے :یہ یادگار پاکستان کے قومی شاعر اور مفکر محمد اقبال ؔکی یاد میں ان کے روحانی استاد جلال الدین رومیؔ’ کی موجودگی میں نصب کی گئی ہے‘‘۔اقبال ایک عظیم دانشور ہیں۔ ان کی لیگیسی اور اسلامی تصور نہ صرف خصوصی اہمیت رکھتا ہے بلکہ برِصغیر کے لوگوں کو اُمید دلاتا ہے اور ان کے دلوں میں نرمی پیدا کرتا ہے، ان کے فکر کی گونج ترکی اور دنیا کے لوگوں میں بھی سنائی دیتی ہے، جیسا کہ آج کے دن ہم ان کا 80واں یومِ وفات منا رہے ہیں تو ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس حقیقت کو محسوس کریں کہ وہ دنیائے اسلام میں ایک بلند پایہ دانشور ہیں۔ ان کا تصور ایک شخص کے روحانی سفر کو مختلف مقامات پر آپس میں جوڑ دیتا ہے، جو فرد اور برادری کے ارتقاء کی صورت نظر آتا ہے، حتٰی کہ آج بھی۔
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

تعطیلات میں توسیع کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں، موسمی صورتحال پر گہری نظر ، حتمی فیصلہ کل ہوگا: حکام
تازہ ترین
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی سری نگر میں عاشورہ جلوس میں شرکت
تازہ ترین
پونچھ میں19سالہ نوجوان کی پراسرار حالات میں نعش برآمد
پیر پنچال
راجوری میں حادثاتی فائرنگ سے فوجی اہلکار جاں بحق
پیر پنچال

Related

گوشہ خواتین

مشکلات کے بعد ہی راحت ملتی ہے فکر و فہم

July 2, 2025
کالمگوشہ خواتین

ٹیکنالوجی کی دنیا اور خواتین رفتار ِ زمانہ

July 2, 2025
کالمگوشہ خواتین

نوجوانوں میں تخلیقی صلاحیتوں کا فقدان کیوں؟ فکر انگیز

July 2, 2025
گوشہ خواتین

! فیصلہ سازی۔ خدا کے فیصلے میں فاصلہ نہ رکھو فہم و فراست

July 2, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?