Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

فکری افلاس !’’لوگ کیا کہیں گے‘‘ لمحہ فکریہ

Towseef
Last updated: May 14, 2024 12:13 am
Towseef
Share
10 Min Read
SHARE

خوشنویس میر مشتاق۔اننت ناگ

خدا وند خیر کنند ! عجب اَیام آن پڑے ہیں۔ ہمارے معاشرے کا عجیب ہی حال ہے۔ ہر سُو بے سکونی اور بے اطمینانی کی کیفیت چھائی ہوئی ہے۔ ہر انسان خواہشوں کے بے لگام گھوڑے کو ایسے سرپَٹ دوڑا رہا ہے جیسے کہیں پہنچنے کی بہت جلدی ہے۔ ہر کوئی اپنی بساط سے نکل کر بڑے بڑے خواب دیکھنے پربضد ہے۔ ایسے ایسے خواب جن کی کوئی تعبیر نہ ہو۔ ہم لوگ زندگی کے جس دور سےگزر رہے ہیں یہ فسق و فجُور کا دور ہے۔ یہ ایسا پُرفتن اور پُرآشوب دور ہے، جس میں دین پر قائم رہنا منہ میں پانی لے کر سیٹی بجانے کےمترادف ہے۔

یہ بات عیّاں و بیاں ہے کہ ہماری زندگی میں کچھ بھی اپنا نہیں ہے۔ ہم سب بظاہر زندگی تو جی رہے ہیں لیکن دوسروں سےمستعار لی ہوئی زندگی۔ میری دانستہ رائے میں جو لوگ اپنی مرضی سے ہٹ کر دوسروں کے بتائے ہوئے مشوروں اور طریقوں پر زندگی گُزارتے ہیں اُن کی کوئی منزل نہیں ہے۔ زندگی تو وہی ہے جس میں دوسروں کا عمل دخل نہ ہو۔ بلاشُبہ زندگی تو وہی ہے جو اللہ اور رسول (صلى الله عليه واله وسلم) کی مرضی کے تابع ہو۔ دوسروں کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنا کم عقلی کی پختہ دلیل ہے۔

اب ذہن میں یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ ہمارا اپنا کیا ہے؟ ہماری سوچ، ہمارا خیال اور ہماری فکر سب دوسروں سے مُستعار لی ہوئی چیزیں ہیں۔ ہم اپنی حقیقت بھول گئے ہیں۔ ہم اپنی شناخت کھو چکے ہیں۔ ہم اپنے اسلاف کے بتائے گئے راستوں سے بھٹک گئے ہیں۔ ہم نے اُن راستوں کا انتخاب کیا ہے جہاں سوائے ذلّت و رُسوائی کے کچھ بھی نصیب نہیں ہوگا۔

ہمارے اِرد گِرد رشتوں کا ایک حِصار باندھا رہتا ہے، ہم اُن رشتوں میں اس قدر جھکڑے ہوئے ہیں جہاں سے نکلنے کا کوئی راستہ نظر نہیں آرہا۔ اس پُرفتن اور ناگفتہ بہہ دور میں زندگی گُزارنا ایسے ہی ہے جیسے تَلاطُم خیز موجوں میں کشتی چلانا ہے۔ ہم سب زندگی کی اُس کشتی میں سوار ہے جس کا ناخُدا کوئی نہیں۔ جو بیچ سمندر میں ہچکولے کھا رہی ہے۔ ہماری اس زندگی کی کشتی کا انجام کیا ہوگا۔ اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ ہم لوگ مصنوعی اور بناوٹی زندگی گُزارنے کے عادی بن چکے ہیں۔ ہم اپنی انَا کو تسکین پہنچانے کی خاطر نہ جانے کون کون سی قبیح حرکات و سکنات میںمبتلا ہو رہے ہیں۔ ہم اپنی’’ میں‘‘ کو سکون پہنچانے کی خاطر کسی بھی حد تک گِر سکتے ہیں۔ بَغض ، کَینہ پروری، تکبّر اور حسّد جیسی بیماریاں ہمارے نام نہاد معاشرے کا بہت اہم حصہ بن چکے ہیں۔ بے ایمانی ، مکّاری ، خود غرضی ، طمع ، لالچ ، نمُود و نمائش اور حرِص جیسی بیماریاں ہمارے معاشرے کو گھن کے کیڑے کی مانند اندر سے کھوکھلا کر رہی ہیں۔

وقت کے زیّاں اور زبان کے چَسکے لینا ہماری زندگی کا مقصد بن گیا ہے ۔ ہمارے معاشرے میں یہ فِقرہ کافی حد تک مقبولِ عام ہو چکا ہے۔’’ ورنہ ! لوگ کیا کہیں گے‘‘ یہ فِقرہ زبانِ زد خاص و عام ہے۔ یہ فِقرہ مردوں کے مقابلے میں صنفِ نازک کی مُقدّس زبان پر خاصا وِرد کرتا ہوا نظر آرہا ہے۔’’ورنہ! لوگ کیا کہیں گے۔‘‘

حقیقت تو یہی ہے ہم نے دوسروں کے سہارے جینا شروع کر دیا ہے۔ ہماری زندگی میں دوسروں کا بہت زیادہ عمل دخل ہے۔ ہم کوئی بھی کام خواہ نیک ہو یا بُرا اس لیے کرتے ہیں تاکہ ہم معاشرے میں ممتاز نظر آنے لگے۔ کسی بھی کام کے سُودوزیّاں کا ہم کو کچھ بھی نہیں معلوم۔ ہم کوئی بھی کام محض اس لئے کرتے ہیں تاکہ معاشرے میں فقط اور فقط ہمارا نام ہو۔ ہم لوگوں کو پیدائشں سے لیکر موت تک صرف اس بات کا ڈر اور

خوف لگا رہتا ہے کہ لوگ کیا کہیں گے۔ اگر میں نے فلاں کام نہ کیا ،’’ورنہ! لوگ کیا کہیں گے۔‘‘اگر میں نے فلاں امتحان میں حصہ نہ لیا ’’ورنہ ! لوگ کیا کہیں گے۔‘‘ اگر میرے بچوں کا فلاں اسکول میں داخلہ نہ ہوا’’ ورنہ! لوگ کیا کہیں گے‘‘۔ فلاں شخص اپنی بارات میں تقریباً بیس سے پچیس برانڈڈ گاڑیاں لے کر گیا ہے۔ اگر میری شادی بھی اسی ٹھاٹھ بھاٹھ سے نہ ہوئی۔’’ ورنہ! لوگ کیا کہیں گے۔‘‘ وغیرہ وغیرہ۔

ہم اپنی زندگی جینے کا مقصد بھول گئے ہیں۔ ہم لوگ دوسروں کی خوشی میں خوش رہنا بھول گئے ہیں۔ ہم لوگ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کیلئے کچھ بھی کر گُزرتے ہیں ۔ ہم دوسروں کو مرعُوب کرنے کیلئے اور اپنا دبدبہ قائم کرنے کیلئے ایسی ایسی بے جا حرکتیں کرتے پھر رہے ہیں جو بجائے فائدے کے ہمارے معاشرے کیلئے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ ہم لوگ اکثر اپنے عزیز و اقارب کو مرعوب کرنے کیلئے یا اپنی محرومی اور کم مائیگی مٹانے کیلئے ہر جائز اور ناجائز کام کرنے کیلئے تیار بیٹھیں ہیں۔ بھائی اپنے بھائی کو نیچا دکھا رہا ہے۔ دوست اپنے دوست پر رعُب جما رہا ہے۔ رشتہ دار اپنے رشتہ دار کو حقّارت بھری نِگاہ سے دیکھ رہا ہے۔ پڑوس اپنے پڑوس سے ناخوش ہے۔ سچ تو یہ ہے ہم لوگوں کو ایک دوسرے کی خوشی ہضم ہی نہیں ہوتی۔ ہم اچھے اور بُرے کی تمیز بھول گئے ہیں۔ ہم میں قابلیت ہو یا نہ ہو۔ ہم سب معاشرے کے اعلیٰ معیار کی کسوٹی پر خود کو پرکھنے لگے ہیں۔ ہمارا ہر کام خواہ جائز ہو یا نا جائز اعلیٰ معیار کا ہونا چاہیے۔ ہمارے اخلاق اور ہماری قدریں اعلیٰ معیار کے ہو یا نہ ہو لیکن ہماری زندگی کا معیار اعلیٰ اور ارفع ہونا چاہیے۔

لڑکے والوں کی طرف سے جہیز کی مانگ ہو یا نہ ہو مگر والدین ہمیشہ دوسروں کے ڈر اور خوف کی وجہ سےخود کو دوسروں کا مقروض بنا بنا کر اور یہ سوچ سوچ کر’’ ورنہ ! لوگ کیا کہیں گے‘‘اپنی بچّی کو اچھا خاصا جہیز دے کر رخصت کر ہی دیتے ہیں۔ شادی بیّاہ کی رسُومات میں محض نمُود و نمائش اور دوسروں کو مرعوب کرنے کیلئے پانی کی طرح فضولیات میں پیسہ لُٹایا جا رہا ہے۔ تاکہ رشتہ داروں میں ہمارا ہی بول بھالا ہو۔’’ورنہ ! لوگ کیا کہیں گے۔‘‘ فرض کرے اگر کسی گھر میں کوئی فوتگی ہو جائے تو اس گھر کے لواحقین کو مُردے کے ایصالِ ثواب کی فکر کم اور لوگوں کا خوف زیادہ لگا رہتا ہے۔ اگر ہم نے رسم چہارم پر دس پندرہ دیگیں گوشت کی نہ پکائی۔’’ورنہ ! لوگ کیا کہیں گے‘‘۔ ہم اتنے گر چکے ہیں۔ ہم نے اگر کسی عزیز کی میّت پرزاروقطار یا سینہ پیٹ پیٹ کر نہ رویا ۔’’ورنہ ! لوگ کیا کہیں گے۔‘‘

یہ جملہ’’ ورنہ ! لوگ کیا کہیں گے۔‘‘ ہمارے معاشرے کا ایک بہت بڑا ناسور بن چکا ہے۔ یہ ہمارے معاشرے کی پسَت سوچ اور منفی سوچ کا بہت بڑا المیہ بن چکا ہے۔ جس کی بیخ کُنی ایک مشکل امر ہے اور یہ اس بات کا بعین ثبوت بھی ہے۔ کہ بھلے ہی ہمارے پاس دولت کی ریل پیل نہ ہو۔ بھلے ہی ہم کسی چیز کو حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہو یا نہ ہو۔ ہم اپنی جھوٹ موٹ اور نام نِہاد عزّت کی خاطر کوئی بھی غلط قدم اُٹھانے کیلئے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ خواہ اُس کا ہمیں کوئی فائدہ ہو یا نہ ہو لیکن معاشرے میں ہماری عزّت برقرار رہنی چاہیے۔ ہمارا لباس، اشیائے خوردونوش، زیورات، بنگلہ ، گاڑی ،سمارٹ فون نیز ہمارا اُٹھنا بیٹھنا، ہمارا کھانا پینا، ہمارا جاگنا سونا اور ہمارا رہن سہن سب کچھ اعلیٰ معیار کا ہونا چاہیے۔’’ ورنہ ! لوگ کیا کہیں گے۔‘‘
) رابطہ ۔9682642163)
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
کشمیرمیںسیب کی معیشت کوشدیدموسمی تغیر کا سامنا وادی کے باغات پتوں کی بیماریوںکی گرفت میں،کاشتکاروں کو فصل کے نقصان کا خدشہ
صنعت، تجارت و مالیات
پونچھ کے کلائی علاقہ میں بس بے قابو ہو کر حادثے کا شکار | 8افراد زخمی،زخمی ضلع ہسپتال پونچھ میںداخل ،ڈرائیور فرار
پیر پنچال
میڈیکل اسٹیبلشمنٹ کا لائسنس منسوخ
جموں
جموں اور بٹوت میں2پٹواری رشوت لیتے ہوئے گرفتار
جموں

Related

کالممضامین

عالیہ شمیم کی ’’آگہی‘‘ کا ایک فکری مطالعہ تبصرہ

July 25, 2025
کالممضامین

’’ The Wretched of the Earth ‘‘ فرانز فینن کی کتاب تجزیاتی مطالعہ

July 25, 2025
کالممضامین

فضلائے جموں و کشمیر کی تصنیفی خدمات

July 25, 2025

صوفیوں کی سرزمین پر ڈیجیٹل جوئے کی وباء | نوجوان نسل پُر فریب تباہ کُن کھیلوں میں مشغول

July 25, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?