جموں/ / 300کلو میٹر لمبی سرینگر جموں شاہراہ پر بلا خلل ٹریفک کی آمد ورفت کے دعوئوں کے بیچ نیشنل ہائے وے اتھارٹی آف انڈیا نے اربو ں روپے خرچ کرنے کے باوجود بھی سڑک کی حالت میں کوئی سدھار نہیں لایا ہے اور ابھی بھی سڑک کئی جگہوں پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جبکہ بانہال رام بن کے بیچ فیز 2 پروجیکٹ کے تحت کام 2014میں مکمل کرنا تھا لیکن سڑک کا کام انتہائی سست رفتاری سے جاری رہنے کے نتیجے میں شاہراہ پر سفر کرنے والے مسافروں کواذیت ناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ماحولیاتی کمیٹی نے 2017.18میں پیش کی گئی اپنی رپورٹ میںاس پر ہورہے کام پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں کی طرف سے 50فیصد کام مکمل کیا گیا ہے تاہم سرینگر کی طرف سے کام نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے کشمیر کے تاجروں اور مقامی آبادی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑررہا ہے ۔ وزیر اعظم ہند نریندر مودی نے 7نومبر 2015کو ریاست کیلئے 80ہزار کروڑ روپے کے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کیاتھا۔ اس پیکیج کے تحت سرینگر جموں شاہراہ کے 189کلو میٹر کے طویل حصے کی تعمیر کیلئے 8324.93کروڑ روپے منظور کئے گئے تھے۔منظور کئے گئے اس پیسے میں سے اگرچہ مرکزی سرکار نے 5652.03کروڑ روپے واگذار کئے اور اس میں 5051.97کروڑ روپے خر چ بھی کئے جاچکے ہیں تاہم کام انتہائی سست روی سے ہورہا ہے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ 2011میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے 9.2کلو میٹر لمبی ناشری چنینی ٹنل کی تعمیر ،جس کا افتتاح 2اپریل 2017کو وزیر اعظم نے کیا، اس پر کل لاگت 3720کروڑ روپے آئی ہے اور اس ٹنل پر اس خصوصی 80ہزار روپے کے پیکیج میں سے 781کروڑ روپے کی رقم بھی خرچ کی گئی ہے ۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق جموں سے ادھمپور یعنی 15کلو میٹر سے 67کلو میٹر تک کی تعمیر پر اس پیکیج کے تحت83کروڑ روپے کی رقم خرچ کی جا چکی ہے ۔رام بن سے بانہال 151تا187کلومیٹر کے لئے منظور شدہ 1783.42کرو ڑ روپے میں سے 177.51کروڑ روپے واگزار کئے گئے اور یہ سارا پیسہ خرچ بھی کیا گیا ۔سرینگر سے بانہال قومی شاہراہ NH-1A(187کلومیٹر سے189.35کلومیٹر تک کی تعمیر پر 1790.66کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔اسی طرح ادھمپور سے رام بن تک یعنی (67سے89کلومیٹر)تک اور 130سے151 کلومیٹر تک سڑک کی تعمیرکیلئے کل2137کروڑ روپے میں سے ،643.00کروڑ واگذار کئے گئے اور صرف 42.94کروڑ خرچ کئے گئے۔89کلومیٹر سے 130کلومیٹر تک (جس میں 9کلومیٹر لمبی ٹنل اور دو لین سڑک شامل ہے ،سمیت چنینی۔ناشری ٹنل پروجیکٹ کے لئے 781کروڑ روپے مرکزی سرکار نے ریاستی سرکار کو منظور کئے تھے اوریہ تمام پیسہ خرچ کیا جاچکا ہے۔ بانہال سے قاضی گنڈ تک شاہراہ کی فور لائننگ یعنی 189.35کلومیٹر سے 204.70کلومیٹر جس میں 8.45کلومیٹر ٹنل پروجیکٹ بھی شامل ہے ،پر2176.86کروڑ روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ رپورٹ جس میں نیشنل ہائی وے آف انڈیا نے کمیٹی کے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ NHA1پروجیکٹ کے فیز( 1)کے تحت 4لائننگ سڑک کا کام چل رہا ہے ۔جبکہ شاہراہ پر 2011میں شروع کئے گئے فیز (2)کا کام، جس میں رام بن سے بانہال شامل ہے، کو 2014میں مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن مقرر کیگئی تھی لیکن یہ کام بھی وقت پر مکمل نہیں ہو سکا ۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے اس کام کے مکمل نہ ہونے کی اصل وجہ سماجی اور سیاسی وجوہات قرار دیا گیا ہے۔