اشفاق سعید
سرینگر // جموں وکشمیر میں اگرچہ روایتی چاول کے ساتھ ایک فیصد فورٹیفائیڈ
( Fortified) چاول کے استعمال کو ایک سال کا عرصہ گزر چکا ہے، تاہم محکمہ امور صارفین وعوامی تقسیم کاری نے اس تعلق سے نہ ہی لوگوں میں جانکاری فراہم کر سکی ہے اور نہ ہی اس تعلق سے کوئی بڑے پیمانے پر تشہر ہوئی ہے اکثر وبیشتر راشن گھاٹوں پر جب لوگ اس کو ربڑ کا چاول سمجھ کر اعتراض جتلاتے ہیں، تو وہاں موجود محکمہ کا ملازم انہیں یہ سمجھنانے سے قاصر رہتے ہیں کہ یہ چاول ہے کیا، اور اس کے کتنے فوائد ہیں ۔یاد رہے کہ اس چاول کے استعمال کی منظوری غریب لوگوں میں غذائیت کی کمی کے باعث مرکزی سرکار نے دی ہے، کیونکہ اس سے قبل یہ چاول اسکولی بچوں کو دوپہر کے کھانے یعنی مڈ ڈے میل میں کھلائے جاتے تھے اور ایسے چاول کومتعارف کرانے کا مقصد لوگوں میں وٹامن بی 12، فولک ایسڈ اور آئرن کی کمی کو دور کرنا ہے ،کشمیر میں اگرچہ اس چاول کا اغاز ہو چکا ہے لیکن سرکار ی سطح پر لوگوں کو یہ نہیں سمجھایا گیا ہے کہ اس کے فوائد کیا ہیں ۔
کئی ایک لوگوں نے بتایا کہ اکثر گھروں میں بزرگ خواتین جب چاول چھاٹنے کا کام کرتی ہیں، تو وہ یہ چاول الگ نکال کر یا تو پھینک دیتی ہیں یا پھر اُن کو پورے محلہ میں دکھاتی پھرتی ہیں، کہ سرکار ہمیں کیا چاول کھلا رہی ہے ،جبکہ اکثر جب چاول کو کھانا بنانے کیلئے تیار کرنے سے قبل پانی سے دھویا جاتا ہے تو یہ چاول پانی کے اُوپر تیرتے ہیں ،جن کو ضائع کیا جاتا ہے اور اس طرح لوگ اس صحت مند غذا سے محروم ہو جاتے ہیں ۔سال 2021میں جب مرکزی سرکار نے یہ فیصلہ لیا اوریہ چاول خریدنے کیلئے کہا تب اس دوران یہ بھی بتایا گیا تھا کہ حکومتیں اپنے اپنے علاقوں میں اس بات کی تشہر کریں اور لوگوں کو یہ بتائیں کہ انہیں اب یہ چاول بھی ملیں گئے جو اُن کیلئے صحت مند ہوں گے اور سب سکیموں کے تحت اس کا استعمال کیا جائے گا ،لیکن جموں وکشمیر میں محکمہ خوراک تشہر کرنے میں ناکام ہوا۔متعدد علاقوں سے یہ شکایات بھی موصول ہوئیں کہ جب لوگوں نے چاول کی بوری کو چھاٹنے کے دوران ربڑ کے یہ چاول دیکھے تو انہوں نے اعتراض جتلا یا اور انہیں لگا کہ یہ چاول ربڑ کے ہیں، اس دوران خود محکمہ کے نچلی سطح کے ملازمین بھی لوگوں کو یہ سمجھانے میں قاصر رہے کہ آخر یہ چاول کون سے ہیں اور ان کو استعمال میں لانے کا مقصد کیا ہے ۔محکمہ خوراک کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ لوگوں کو بنا کسی تضاد کے اس چاول کا استعمال کرنا چاہئے کیونکہ یہ ان کی صحت کو دیکھتے ہوئے سرکار نے سب سکیموں میں استعمال کرنے کو منظوری دی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ سچ ہے کہ سرکاری سطح پر اس کی تشہر اس پیمانے کی نہیں ہو پائی ہے جیسی کرنی تھی بلکہ کچھ ایک لوگوں نے اس چاول کو اپنے 50کلو چاول سے باہر نکال کر یہ سمجھ کر پھینک دیا ہے کہ یہ کوئی ربڑ کے چاول ہیں جبکہ اکثر لوگوں نے اس کو مضر صحت چاول ہی قرار دیا تھا ۔محکمہ امور صارفین وعوامی تقسیم کاری کے ڈائریکٹر کشمیرعبدالرشید وارنے بتایا کہ ہم اس تعلق سے مکمل تشہر کریں گئے جبکہ اس تعلق سے شوشل میڈیا اور پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر بھی اس کے فوائد کے بارے میں لوگوں کو جانکاری فراہم کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک صحت مند چاول ہے اور لوگوں کو اس کو استعمال میں لانا چاہئے ۔