بجبہاڑہ//فورسز اہلکاروں نے اتوار کو ایک مرتبہ پھر جنوبی کشمیر کے قصبہ بجبہاڑہ میں گھروں میں گھس کر مکینوں کی مارپیٹ کی جس کے نتیجے میں خواتین سمیت 30افراد زخمی ہوئے۔ مقامی لوگوں نے بتایاکہ دوپہر کو جنگجووں نے شاہراہ پر گوری وان میں سیکاپ بلڈنگ میں فوج کی 90ویں بٹالین پر حملہ کیا جس کے بعد فورسز اہلکاروں نے کریوا کالونی اور جبلی پورہ میں گھروں میں گھس کر مکینوں کی مارپیٹ کی اور گھروں میں موجود سامان کی توڑ پھوڑ کی ۔ اس سے قبل سنیچر کو مذکورہ کیمپ سے تعلق رکھنے والے سی آر پی ایف اہلکاروں نے مکینوں کی مارپیٹ کی تھی جس میں 10افراد زخمی ہوگئے تھے۔فورسز اہلکاروں کی یہ کاروائی کیمپ پر حملے کے فوراًبعد کی گئی تاہم بعد میں پولیس نے حملہ ہونے کی تردید کی تھی جبکہ سی آر پی ایف نے مذکورہ فائرنگ کے واقعے کو آوارہ گولی چلنا قرار دیا تھا۔ مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا ہے کہ اتوار کو جونہی گوری وان میں قائم سی آر پی ایف کیمپ پر حملہ ہوا تو وہ کیمپ سے باہر آکر لوگوں کے گھروں میں گھس گئے، جائیداد کو نقصان پہنچایا اور مکینوں کو بھی زدکوب کیا گیا۔ فورسز کی اس یلغار میں خواتین سمیت 30افراد زخمی ہوگئے جن کو سب ضلع اسپتال بجبہاڑہ منتقل کیا گیا۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ سی آر پی ایف اہلکاروں نے چند دنوں سے علاقے میں خوف کا ماحول پیدا کیا ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ سی آر پی ایف اہلکاروں نے ایک شخص کو اسوقت عتکاف سے باہر نکال کر پیٹا جب وہ مسجد میں تھا۔سی آر پی ایف ترجمان راجیش یادو سے جب کیمپ میں موجود اہلکاروں کی جانب سے مارپیٹ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا ’’ میں معاملے کو دیکھوں گا۔‘‘ یادو نے کہا ’’ کیمپ الگ سیکٹر میں پڑتا ہے۔ ایس ایس پی اننت ناگ زبیرخان نے سنیچر کو اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ جنگجووں نے حملہ نہیں کیا اور اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ کریوا کالونی میں پتھرائو کے بعد چند لوگوں کی پٹائی کی گئی تھی تاہم آج وہ مذکورہ واقعہ پر بات کرنے کیلئے دستیاب نہیں تھے۔