یو این آئی
دمشق //شام میں سیکیورٹی فورسز اور معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان شدید جھڑپوں کے نتیجے میں 70 سے افراد ہلاک ہوگئے، مرنے والوں میں سیکیورٹی فورسز کے 16 اہلکار جبکہ معزول صدر کے 28 حامی بھی شامل ہیں۔ شام کی سیکیورٹی فورسز ایک روز سے جاری پرتشدد جھڑپوں کے بعد ملک کے ساحلی علاقوں میں معزول صدر بشار الاسد کے وفادار جنگجوؤں کے خلاف ایک بڑا آپریشن کر رہی ہیں، ساحلی شہروں لاذقیہ اور ترطوس میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔برطانیہ میں قائم شامی مبصر گروپ برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ اب تک 70 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔دسمبر میں باغیوں کی جانب سے بشار الاسد کا تختہ الٹنے اور اسلام پسند عبوری حکومت کے قیام کے بعد سے شام میں یہ بدترین تشدد ہے۔یہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب لاذقیہ میں سیکیورٹی آپریشن کے دوران سرکاری فورسز پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا، ساحلی علاقہ علوی اقلیت اور اسد خاندان کا گڑھ ہے۔تشدد میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد کا تخمینہ مختلف ہے اور بی بی سی آزادانہ طور پر ان کی تصدیق کرنے سے قاصر ہے۔جمعرات کی رات شام میں قائم ’اسٹیپ‘ نیوز ایجنسی نے اطلاع دی تھی کہ حکومتی فورسز نے معزول صدر کے حامی تقریباً 70 جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا ہے جب کہ جبلہ اور اس کے اطراف 25 سے زائد کو گرفتار کیا گیا ہے۔حمص اور حلب کے شہروں میں بھی جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، سوشل میڈیا پر غیر مصدقہ ویڈیوز پر حمص کی رہائشی سڑکوں پر بھاری فائرنگ کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔الجزیرہ عربی کے مطابق مختلف مسلح جھڑپوں میں حکومتی فورسز کے 15 اہلکار بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق شام کی وزارت دفاع کے ترجمان کرنل حسن عبدالغنی نے سرکاری میڈیا کے ذریعے لاذقیہ میں لڑنے والے اسد کے حامیوں کو انتباہ جاری کیا ہے۔