سرینگر//مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے با اعتبادر مذاکراتی عمل شروع کر کے مفاہمت کے بجائے ٹکرائو کی پالیسی کو ترک کرنے کی وکالت کرتے ہوئے سی پی آئی ایم سنیئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے ماہ رمضان کے مقدس مہینے میں ’’فوج اور عسکریت پسندوں‘‘ کے درمیان جنگ بندی کا مشور دیا۔سرینگر میں اپنی سرکاری رہائش گاہ واقع گپکار روڑ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تاریگامی نے کہا کہ2003میں بھی جنگجوئوں اور فوج کے درمیان رمضان سیز فائر ہوا تھا،اور اب بھی بھارت کے فکر مند شہریوں نے اس کا مطالبہ کیا ہے،جس کی وہ حمایت کرتے ہیں۔ تاریگامی نے کہا کہ مودی سرکار نے اعلان کیا تھا کہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے،تاہم زمینی سطح پر کوئی بھی پیش رفت نہیں ہوئی۔ تاریگامی نے کہا’’ مرکز کی کشمیر پالیسی سے مایوسی ہی نہیں دل آزاری بھی ہوئی‘‘۔انہوں نے کہا کہ مودی سرکار نے کشمیر میں وہ چہرہ دکھایا جس کا سب کو شک تھا۔بی جے پی کو آر ایس ایس کا سیاسی چہرہ قرار دیتے ہوئے ممبر اسمبلی کولگام نے کہا کہ یہ جماعت ملک میں فسطائت اور ہند وتا ایجنڈا قائم کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے اس بات کی کوشش کی تھی کشمیریوں کو انصاف دیا جائے،اور وہ انصاف یہ ہے کہ طاقت آزامائی کے برعکس با اعتبار مذاکراتی عمل شروع کیا جائے۔ تاریگامی نے سوالیہ انداز میں پوچھا’’ کیا دنیا کی سب سے بڑی فوجوں میں شامل فوج کے سربراہ،ان لوگوں کے ساتھ جنگ کرنا چاہتے ہیں،جن کا دعویٰ ہے کہ وہ انکے اٹوٹ انگ ہے‘‘۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ فوج ایک ادارہ ہے اور اس کو سیاست کی نذر نہیں کیا جانا چاہے۔