سرینگر//عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے سوپر ناگہامہ میں گزشتہ روز پیش آئے واقعہ کے احتجاج میں بارہمولہ-کپوارہ شاہراہ پرفوجی کانوائے کو روکنے کے مجوزہ پروگرام کو ضلع اور فوجی انتظامیہ کی اس یقین دہانی پر، کہ آئیندہ اس طرح کے واقعات پیش نہیں آئیں گے،فی الحال موخر کردیا ہے۔انہوں نے تاہم اس واقعہ کی مذمت کے ساتھ فوج کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس نے عوام کے تئیں اپنا وطیرہ نہ بدلا تو پھر اسے عوامی مزاحمت کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہنا چاہیئے۔ ایک اخباری بیان میں انجینئر رشید نے کہا کہ سوپر ناگہامہ میں پیش آمدہ واقعہ گزشتہ دو ماہ کے اندر پیش آمدہ غنڈہ گردی کا دوسرا واقعہ اور فوج کا یہ رویہ ہر لحاظ سے ناقابل برداشت اور نا قابل قبول ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری دہشت گردی کے ستائے ہوئے کشمیری عوام کا پیمانہ صبر،سرکاری فورسز کی کوئی معتبر اور شفاف جوابدہی نہ ہونے کی وجہ سے، ویسے ہی لبریز ہونے کو آیا ہے لہٰذا یہ فوج کے اپنے مفاد میں ہوگا کہ وہ عوام کو نا حق مشتعل نہ کرے۔انجینئر رشید نے مزید کہا ہے کہ فوج کو یہ بات جان لینی چاہیئے کہ جموں کشمیر کا مسئلہ ایک سیاسی مسئلہ ہے اور کشمیریوں کو بندوق کی نوک پر ہانکا نہیں جاسکتا ہے اور نہ ہی سرکاری فورسز خود کو کشمیریوں کو گولیوں اور پیلٹوں سے چھلنی کرنے کے لئے آزاد سمجھ لیں۔عوامی اتحاد پارٹی کے صدر نے اترپردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد کے حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ”چونکہ آدتیہ ناتھ کی نجی فوج نے جس طرح یوپی میں اقلیتوں کے کاروبار پر بلڈوزر چلانا شروع کیا ہے اور جس طرح انکی دکانیں بند کی جانے لگی ہیں ایسا لگتا ہے کہ کشمیر میں تعینات فوج اس سے شہہ پاکر کشمیریوں کی تذلیل کرنے،ان پر تشدد کرنے اور انہیں مار ڈالنے کو اپنا مذہبی فریضہ سمجھنے لگی ہے“۔انہوں نے کہا کہ جہاں نئی دلی کشمیریوں پر مسئلہ کشمیر کو مذہبی رنگ دینے کا الزام لگاتی ہے اور کشمیر میں’ بنیاد پرستی‘ پھیلائے جانے پر شور مچایا جارہا ہے وہیں اسے یہ بات تسلیم کرنی چاہیئے کہ اسکی فوج اور دیگر سرکاری فورسز کشمیریوں سے محض اسلئے نفرت کرتی ہیں کہ وہ مسلمان ہیں۔ممبر اسمبلی لنگیٹ نے مزید کہا کہ انکی فوج یا دیگر فورسز کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے لیکن یہ انکی منصبی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی بھی حد تک جاکر اپنے لوگوں کی جان اور جائیداد کا بچاو¿ کریں۔انہوں نے کہا کہ سوپر ناگہامہ کے واقعہ کے خلاف احتجاج کے بطور انہوں نے فوجی کانوائے کا راستہ روکنے کا پروگرام بنایا تھا تاہم فوجی حکام اور ضلع انتظامیہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کپوارہ میں کہیں سے بھی فوجی کانوائے کے گذرنے کے دوران اسے اسکے رویہ کے لئے جوابدہ بنایا جائے گا۔ البتہ انہوں نے کہا کہ ایسا عمل میں نہ آنے کی صورت میں وہ احتجاج کرنے سے نہیں ہچکچائیں گے۔