سرینگر//بیروہ میں جواں سال درزی تنویر احمد وانی کی ہلاکت کے سلسلے میں پولیس نے ابھی تک فوج کے خلاف کوئی کیس درج نہیںکیا ہے ۔اس حوالے سے سنیچر کو بیروہ قصبہ میں دن بھر احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور پر تشدد احتجاج بھی ہوا۔شلنگ کی وجہ سے ایک نوجوان شدید طور پر زخمی ہوا جسے سرینگر منتقل کیاگیا۔ بیروہ میں جمعہ کو فوج کی فائرنگ سے ایک نوجوان تنویر احمد کی ہلاکت اور درجنوں دکانداروں اور عام راہگیروں کی شدید مارپیٹ اور انہیں زخمی کرنے کے خلاف قصبہ میں مکمل ہڑتال سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ہڑتال کی وجہ سے دکانیں،کاروباری مراکز اور دیگر تجارتی ادارے بند رہیں جبکہ اسکول بھی مقفل رہیں۔ بیروہ کے علاوہ آری پانتھن اور کھاگ میں بھی مکمل ہڑتال رہی،اور اس دوران عام زندگی معطل ہو کر رہ گئی۔عینی شاہدین کے مطابق سنیچر کو بیروہ میں نوجوانوں نے بعد دوپہر اس وقت جلوس برآمد کیا اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی جب مزاحمتی لیڈران وہاں پہنچے اور بعد میںگزشتہ روز فائرنگ سے جان بحق ہونے نوجوان کے مزار پر جانے کی کوشش کی۔عینی شاہدین کے مطابق اس دوران جب فورسز اور مظاہرین کا آمنا سامنا ہوا،تو جموں کشمیر بنک کی مقامی شاخ کے نزدیک فورسز اور پولیس نے مظاہرین کا راستہ روکتے ہوئے انہیں واپس جانے کیلئے کہا،تاہم جب نوجوانوں نے پیش قدمی جاری رکھی تو اہلکاروں نے انہیں منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔اس موقعہ پر نوجوان اگر چہ منتشر ہوئے اور جلوس میں بھگدڑ بھی مچ گئی ،تاہم جلد ہی نوجوان چھوٹی چھوٹی ٹولیوں میں جمع ہوئے،اور فورسز وپولیس اہلکاروں پر سنگبازی کی ،جس کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا۔عینی شاہدین کے مطابق شام6بجے تک طرفین میں جاری رہنے والی جھڑپوں کے دوران فورسز اور پولیس نے پیلٹ بندوق کا استعمال بھی کیاجس کے نتیجہ میں ایک نوجوان محمد یوسف بٹ ولد مرحوم غلام محمد بٹ کے سرمیں ٹیر گیس شل لگا جس کی وجہ سے زخمی ہوا۔اسے زخمی حالت میں جی وی سی ہسپتال منتقل کیاگیا جہاں اس کی حالت مستحکم بتائی جارہی ہے۔مقامی لوگوںنے الزا م عائد کیا کہ فورسز نے انتقامی جذبہ کے تحت بیروہ قصبہ کے شیخ محلہ اور وانی محلہ میں گھس کر لوگوں کے مکانوں کے اندر ٹیر گیس شل داغے اور مکانوں کی توڑ پھوڑ کی تاہم پولیس نے ان الزامات کی تردید کی ۔معلوم ہوا ہے کہ پولیس نے جمعہ کی شام کو اس ہلاکت کے سلسلے میں جو کیس درج کیاتھا ،وہ307آرپی سی (اقدام قتل )کے تحت درج کیاگیا تھاتاہم اس میں فوج کا نام نہیں لیاگیا تھا اور ابھی تک اس کو قتل کیس میں تبدیل نہیں کیاگیا ہے ۔اس سلسلے میںاگر چہ ایس ایچ او بیروہ سے کئی بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم انہوںنے فون نہیں اٹھایا۔ادھر گزشتہ روز ہی بڈگام کے بیشتر علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولیات کو منقطع کیا گیا تھا۔دریں اثناء جنوبی کشمیر کے ضلع بجبہاڑہ زر پورہ میں بھی مبینہ فورسز زیادتیوں کے خلاف علاقے میں ہڑتال کی گئی۔نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق وزیر اعلیٰ کے آبائی علاقے میں مقامی لوگوں نے فورسز پر مسجد کے شیشوں کو چکنا چور کرنے اور لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف ہڑتال کیا۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جمعہ شام کو فورسز نے مقامی شاہی مسجد کی کھڑکیوں کے شیشوں کو توڑ ڈالا۔