پلوامہ//زینہ پورہ شوپیان میں تیز رفتار فوجی گاڑی کی زد میں آکر 9سالہ طالبہ موت واقع ہوئی جس کے بعد وہاںمشتعل لوگوں نے پولیس اور فورسز کے ساتھ ساتھ ایس ڈی ایم اور تحصیل آفس پر شدید پتھرائو کیا اور جوابی کارروائی کے دوران ان پر شلنگ اور پیلٹ فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 12پولیس اہلکاروں سمیت40افراد زخمی ہوئے۔ فوج نے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے جبکہ پولیس نے فوج کے خلاف کیس درج کرلیا ہے ۔ زینہ پورہ کے اگلر علاقے میں جمعرات کی صبح 55آر آر سے وابستہ ایک گاڑی نے راہ چلتی 9سالہ بچی دوسری جماعت کی طالبہ عروبہ کو بری طرح سے کچل ڈالا۔ فوجی اہلکار ہی بچی کو خون میں لت پت حالت میں پرائمری ہیلتھ سینٹر زینہ پورہ لے گئے جہاں اسے مردہ قرار دیا گیا۔ اسپتال میں فوجی اہلکاروں کو لوگوں کے غم و غصے کا سامنا کرنا پڑا تو وہ وہاں سے نودوگیارہ ہوگئے۔اسی دوران علاقے کی دوکانیں آناً فاناً بند ہوئیں اورمقامی لوگ گھروں سے باہرآکر احتجاج کرنے لگے جبکہ اسپتال میں بھی لوگوں کی بھاری تعداد جمع ہوگئی۔مظاہرین نے دھرنا دیکر فوج کے خلاف اور آزادی کے حق میں زوردار نعرے بازی کی ۔احتجاج میں شامل لوگ فوجی گاڑی کے ڈرائیور کی فوری گرفتاری اور اسکے خلاف کیس درج کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔اطلاع ملتے ہی پولیس کی ایک ٹیم علاقے میں نمودار ہوئی تو مشتعل ہجوم نے ان پر سنگباری کی۔ بچی کے جاں بحق ہونے کی خبرجب پھیلی تو حالات کشیدہ ہوگئے اور پولیس و مظاہرین کے درمیان کئی جگہوں پرشدید جھڑپوں کا آغاز ہوا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کے ساتھ ساتھ ٹیر گیس شیلنگ بھی کی جس دوران کئی گولے اسپتال کے احاطے میں بھی جاگرے۔طرفین کے مابین پتھرائو، جوابی پتھرائو، لاٹھی چارج اور ٹیر گیس شلنگ کے بعد جھڑپوں میں شدت آنے کے پیش نظر مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پیلٹ فائرنگ بھی کی گئی۔مظاہرین نے ایس ڈی ایم اور تحصیل آفس پر بھی سنگباری کی جس کے نتیجے میں دونوں دفاتر کو معمولی نقصان پہنچا۔جھڑپوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے کئی گھنٹوں تک جاری رہا اور بعد میں پولیس اور فورسز کی مزید کمک طلب کرکے صورتحال پر قابو پالیا گیا۔تاہم جھڑپوں میں12پولیس اہلکاروں سمیت 40افراد مضروب ہوئے۔پرائمری ہیلتھ سینٹر زینہ پورہ میں کم از کم28زخمیوں کا علاج کیا گیا جن میں سے بیشتر پیلٹ لگنے سے مضروب ہوئے ہیں۔ان میں سے ایک کو سرینگر منتقل کیا گیا جس کی آنکھیں چھروں کی زد میں آئی ہیں۔قانونی اور طبی لوازمات کی ادائیگی کے بعد جب معصوم بچی کی میت اس کے لواحقین کے حوالے کی گئی تو علاقے میں کہرام مچ گیا اور لوگوں نے دوبارہ فوج کے خلاف احتجاج کیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ معاملے کی نسبت فوج کی55آر آر کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے تاہم پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ ڈرائیوراور گاڑی کو پولیس نے اپنی تحویل میں لیا ہے یا نہیں ۔دریں اثناء فوج کی وکٹر فورس کے جنرل آفیسر کمانڈنگ میجر جنرل بی ایس راج نے اس واقعہ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے بچی کے گھروالوں کے ساتھ یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کیا۔