سرینگر// حریت (گ) چیئر مین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ ہم تنازعہ کشمیر کا لوگوں کی خواہشات کے مطابق ایک پُرامن اور پائیدار حل چاہتے ہیں، جبکہ بھارت افہام وتفہیم کے بجائے تشدد اور ملٹری طاقت کے ذریعے سے لوگوں کی آواز کو خاموش کرانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ گیلانی نے بھارتی فوجی سربراہ کے اُس بیان کو غیر پیشہ ورانہ اور نامناسب قرار دیا، جس میں موصوف نے کہا تھا کہ فوج کا کوئی آفیسر صورتحال کی مناسبت سے کسی کو انسانی ڈھال کے طور استعمال کرنے کا فیصلہ انفرادی طور لے سکتا ہے۔ آزادی پسند رہنما نے کہا کہ کسی مہذب اور منضبط (Dispelined) فوج کا کمانڈر کسی بھی صورت میں اس طرح کا فتویٰ نہیں دے سکتا ۔ یہ ایک سامراجی اور استعماری وطیرہ ہے، جس کی بھارتی فوجی سربراہ نے وکالت کی ہے اور اس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ کشمیری قوم کو ایک دشمن کے طور مانتے ہیں اور اس کے ساتھ ہر طرح کا ظلم روا رکھنے کو جائز سمجھتے ہیں۔ گیلانی نے کہا کہ اس واقعے کو سرے سے ہی غلط رنگ میں پیش کیا جارہا ہے کہ جیسے صورتحال قابو سے باہر ہوگئی تھی جبکہ ایسا کچھ بھی نہیں تھا۔گیلانی نے کہا کہ بھارتی فوجی سربراہ اور دوسرے حکام گوبلز کے اصول پر عمل پیرا ہیں کہ جھوٹ اس ڈھٹائی اور تکرار کے ساتھ بولو کہ وہ سچ معلوم ہونے لگے۔ بات چیت کے بارے میں فوجی سربراہ کے تبصرے کہ مذاکرات اور تشدد ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے پر ردّعمل ظاہر کرتے ہوئے گیلانی نے کہا کہ کسی سیاسی عمل میں فوج کا کوئی رول ہوتا ہے اور نہ کسی فوجی کمانڈر کو یہ زیب دیتا ہے کہ وہ ایک سیاسی اِشو پر کوئی رائے زنی کرے۔ انہوں نے البتہ کہا کہ جموں کشمیر میں جو بھی تشدد اور جبروزیادتیاں ہورہی ہیں، وہ بھارتی فوج اور اس کی معاون فورسز کی طرف سے ہورہی ہیں۔ حریت چیئرمین نے کہا کہ فوجی سربراہ اور دوسرے بھارتی حکام کا تشدد کے لیے کشمیریوں کو موردِ الزام ٹھہرانا مضحکہ خیز اور بے معنیٰ ہے۔گیلانی نے کہا کہ بھارت کے پاس صرف ملٹری پاور ہے اور کشمیر کے حوالے سے اس کے پاس کوئی دلیل اور جواز نہیں ہے، لہٰذا وہ ایک پُرامن سیاسی عمل سے بھاگنے کی راہ پر گامزن ہے۔ وہ کشمیریوں پر بے پناہ مظالم ڈھا کر انہیں تھکانا چاہتا ہے، تاکہ وہ اپنے مطالبے سے دستبردار ہوجائیں۔ اس مقصد کے لیے اب بھارتی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے (NIA)کو بھی میدان میں لایا گیا ہے۔