نئی دہلی //بری فوج کے سربراہ جنرل بپن راوَت نے پونچھ واقعہ کے رد عمل میں پاکستان کے خلاف جوابی کارروائی عمل میں لانے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ فوج قبل از وقت اپنے منصوبے ظاہر نہیں کرتی بلکہ کارروائی انجام دینے کے بعد تفاصیل منظر عام پر لاتی ہے۔ نئی دلی میں ایک تقریب کے حاشیے پر نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران جنرل بپن راوت نے کا کہنا تھا ’’ہم قبل از وقت اپنے مستقبل کے منصوبے ظاہر نہیں کرتے بلکہ کارروائی انجام دینے کے بعد تفاصیل منظر عام پر لاتے ہیں، ہم اس طرح کے واقعات پر جوابی کارروائی عمل میں لاتے ہیں، ہم نے ماضی میں بھی ایسی وحشیانہ کارروائیوں کا جواب دیا ہے‘‘۔ جب ان سے مزید وضاحت دینے کیلئے کہا گیا تو انہوں نے کہا’’جب اس طرح کی کوئی کارروائی کی جاتی ہے تو ہم بھی جوابی کارروائی کرتے ہیں‘‘۔جنرل راوَت نے خدشہ ظاہر کیا کہ آنے والے وقت میںکنٹرول لائن کے اُس پار سے دراندازی کی کوششوں میں اضافہ ہوگا’’چونکہ گرمیاں شروع ہورہی ہیںاور سرحدوں پر برف پگھلنے کا آغاز ہونے والا ہے ،لہٰذا جنگجو دراندازی کی کوششوں میں اضافہ کریں گے‘‘۔ان کا مزید کہنا تھا’’دہشت گرد دراندازی کی کوششوں کا آغاز کریں گے ،برف پگھل رہی ہے ، گرمیوں کے مہینے شروع ہورہے ہیں ، اس لئے ہر سال کی طرح اس بار بھی دراندازی میں اضافہ ہوگا‘‘۔جنرل راوَت نے اس ضمن میں بتایا’’ ہم ہر طرح کے ضروری اقدامات کررہے ہیں ،ہم نے صورتحال سے نمٹنے کیلئے دراندازی مخالف گرڈ کو مزید مضبوط اور متحرک کردیا ہے‘‘۔جب ان سے جنوبی کشمیر کے شوپیان ضلع میں جنگجوئوں کے خلاف شروع کی گئی کارروائی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ معمول کی کارروائی ہے جو فوج کی طرف سے آئے روز انجا م دی جاتی ہے۔انہوں نے کہا’’اس میں کچھ نیا نہیں ہے ،آج کی کارروائی اس بات کو یقینی بنانے کیلئے ہے کہ حالیہ واقعات کے بعد صورتحال پر قابو پایا جائے ، بنکوں کو لوٹا گیا ہے، پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے واقعات پیش آئے ہیں، اسی لئے یہ کامبنگ آپریشن عمل میں لایا جارہا ہے‘‘۔