یو این آئی
نئی دہلی//وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے لوگوں سے فوجیوں اور ان کے اہل خانہ کی فلاح و بہبود کیلئے دل و جان سے تعاون کرنے کی اپیل کرتے ہوئے اسے ہر شہری کا قومی فرض قرار دیا ہے۔ مسلح افواج کے یوم پرچم کے موقع پر کارپوریٹ سماجی ذمہ داری سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ فوجی ہمیشہ ثابت قدم رہتے ہیں، چوکس رہتے ہیں اور مشکل حالات میں بھی سرحدوں پر تیار رہتے ہیں تاکہ ہمت اور تیاری کے ساتھ ملک کو ہر قسم کے خطرات سے بچایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ملک کے سیکورٹی اپریٹس کو مضبوط بنانے اور فوجیوں اور ان کے خاندانوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کیلئے پُرعزم ہے لیکن یہ قوم کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ آگے آئے اور ان کی ہر ممکن مدد کرے۔ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ سی ایس آر 2فیصد کا حصہ نہیں ہے بلکہ یہ بہادر سپاہیوں اور ان کے زیر کفالت افراد کے ساتھ دل سے جڑنے کی بات ہے۔انہوں نے اس موقع پر موجود اعلیٰ کارپوریٹ سربراہوں سے کہا ’’آپ کو یہ یقینی بنانا چاہئے کہ کل جب آپ کی اصل بیلنس شیٹ تیار ہو جائے تو اس میں ذمہ داریوں سے زیادہ اطمینان اور خوشی کے اثاثے ہونے چاہئیں‘‘۔ وزیر دفاع نے دفاعی شعبے میں نجی شعبے کی شراکت بڑھانے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کوششوں سے آتم نربھر اور ترقی یافتہ ہندوستان کا ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ پرائیویٹ سیکٹر کی بڑھتی ہوئی شراکت سے ہندوستان 2027تک دنیا کی تین سب سے بڑی معیشتوں میں شامل ہو جائے گا۔ انہوں نے فوجیوں کی فلاح و بہبود میں فراخدلی سے تعاون کرنے پر کارپوریٹ گھرانوں کی تعریف کی اور اس موقع پر اعلیٰ سی ایس آر عطیہ دہندگان کو مبارکباد دی۔سابق فوجیوں کی بہبود کا محکمہ، وزارت دفاع سابق فوجیوں کی بہبود اور بحالی کے لیے کام کر رہا ہے جن میں جنگی بیواں، شہید فوجیوں کے زیر کفالت افراد اور معذور شامل ہیں۔
ہندوستان اور بیلجیم کا دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
یو این آئی
نئی دہلی//ہندوستان اور بیلجیم نے ہندبحرالکاہل خطے میں علاقائی سلامتی اور دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ان کی یہاں بیلجیم کی شہزادی ایسٹرڈ اور وزیر دفاع تھیو فرینکن کے ساتھ تعمیری ملاقات ہوئی ۔ سنگھ نے کہا’’مجھے بیلجیئم کی شہزادی ایسٹرڈ اور اپنے ہم منصب تھیو فرینکن سے مل کر بہت خوشی ہوئی۔ ہم نے علاقائی سلامتی سے متعلق امور اور انڈو پیسیفک میں دفاعی تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔ ہم نے دونوں ممالک کے درمیان دفاعی صنعتی تعاون کو بڑھانے کے طریقوں اور ذرائع پر بھی تبادلہ خیال کیا‘‘۔