سری نگر// جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے معروف فلم ساز سنجے لیلا بھنسالی کی فلم ’پدماوت‘ کے خلاف کرنی سینا کے تشدد کے ردعمل میں سوالیہ انداز میں کہا ہے کہ ’کرنسی سینا کے غندوں کو جیپ کے بونٹ سے باندھ کر اسکول بسوں اور سینما ہالوں کے سامنے پریڈ کیوں نہیں کرایا جاتا؟‘۔ انہوں نے کہا ’کیا یہ بھیڑ کو کنٹرول کرنے کا ایک بہترین طریقہ نہیں ہے؟‘۔ عمر عبداللہ وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے رہائشی فاروق احمد ڈار کے ساتھ پیش آئے واقعہ کی طرف اشارہ کررہے تھے۔ فاروق ڈار کو فوجی میجر لیٹول گوگوئی نے گذشتہ برس (2017 ء) کے 9 اپریل کو اپنی جیپ کے بونٹ سے باندھ کر کم از کم دس گاؤں گھمایا تھا۔ فوج اور مرکزی لیڈران نے تب میجر گوگوئی کی بڑی سراہنا کرتے ہوئے کہا تھا کہ میجر موصوف نے حاضر دماغی سے کام لیا اور جانی نقصان کو ٹال دیا۔ عمر عبداللہ جوکہ نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر بھی ہیں، نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’کرنسی سینا کے غندوں کو جیپ کے بونٹ سے باندھ کر اسکول بسوں اور سینما ہالوں کے سامنے پریڈ کیوں نہیں کرایا جاتا؟۔ کیا یہ بھیڑ کو کنٹرول کرنے کا ایک بہترین طریقہ نہیں ہے؟‘۔ فلم ’پدماوت‘ کی ریلیز کے خلاف احتجاج کرنے والے کرنی سینا کے اراکین نے گذشتہ روز ملک کے مختلف شہروں میں املاک کو نقصان پہنچانے کے علاوہ ایک اسکولی بس پرحملہ کیا۔ اسکولی بس پر حملے کی وجہ سے کرنی سینا کو چوطرفہ تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ کشمیر میں فوجی جیپ کے بونٹ سے باندھے گئے نوجوان فاروق احمد ڈار کی تصویر اور ویڈیو خود عمر عبداللہ نے 14 اپریل 2017 کو اپنے ٹویٹر کھاتے پر پوسٹ کی تھی۔ فوج نے مذکورہ نوجوان جو کہ ضلع بڈگام کے ژھل براس آری زال بیروہ کا رہنے والا ہے، کو 9 اپریل کے دن سری نگر کی پارلیمانی نشست پر پولنگ کے دوران انسانی ڈھال بناکر اپنی جیپ کے ساتھ باندھ دیا تھا ۔ فوج نے فاروق جس نے اپنے حق رائے دہی کا بھی استعمال کیا تھا، کواپنے گاڑیوں کے قافلے کو پتھراؤ سے بچانے کے لئے اپنی جیپ کے ساتھ باندھا تھا۔ فوجی جیپ کے ساتھ باندھے گئے نوجوان فاروق کی تصویر اور ویڈیو نے وادی بھر میں شدید غصے اور ناراضگی کی لہر پیدا کی تھی۔ اہلیان وادی نے فوج کی اس حرکت کو بدترین انسانی حقوق کی پامالی قرار دیا تھا۔ تاہم لوگوں کی ناراضگی اور غصے میں اس وقت اضافہ ہوا تھا جب فوجی سربراہ جنرل بپن راوت نے فاروق ڈار کو فوجی جیپ سے باندھنے کے مرتکب میجر لیٹول گوگوئی کو توصیفی سند سے نوازا۔ یو این آئی