عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//معروف بالی ووڈ ڈائریکٹر بی سبھاش کا کہنا ہے کہ کشمیر میں 60 اور 70 کی دہائیوں کی طرح فلموں کی دوبارہ شوٹنگ شروع ہونے چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اس دور میں زیادہ تر فلموں کی شوٹنگ کشمیر میں ہی ہوتی تھی۔موصوف ڈائریکٹر نے ان باتوں کا اظہار بدھ کو یہاں ٹیگور ہال میں منعقدہ بین الاقوامی فلم فیسٹول کے حاشیئے پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔انہوں نے کہاکہ ’60 اور 70 کی دہائیوں میں بالی ووڈ کی زیادہ تر فلموں کی شوٹنگ کشمیر میں ہی ہوتی تھی ہم چاہتے ہیں وہ دور دوبارہ شروع ہونا چاہئے’۔ان کا کہنا تھا: ‘بیچ میں کچھ گڑ بڑ کی وجہ سے ہم یہاں نہیں آسکے لیکن اب یہاں دوبارہ کام شروع ہونا چاہئے’۔ سبھاش نے کہا کہ بیرون ممالک جانے سے بہتر ہے کہ کشمیر میں ہی فلمیں بنائی جائیں۔انہوں نے کہا: ‘میں بچپن میں یہاں آیا تھا اور پھر 1983 – 84 میں اپنی ایک فلم کی شوٹنگ کے لئے یہاں آیا تھا جو بہت ہی مشہور ہوئی’۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے لوگوں کی محبت تو دنیا میں مشہور ہے ۔ سری نگر کے ٹیگور ہال میں بدھ کوانٹرنیشنل فلم فیسٹول آف سری نگر شروع ہوا۔متعلقہ ذرائع کے مطابق اس فیسٹول میں 37 ممالک سے 2 سو سے زیادہ فلمیں جمع کرائی گئی ہیں جن میں سے دو روزہ فیسٹول کے لئے 17 شاندار فلموں کی سکریننگ کا انتخاب کیا گیا ہے۔ڈپٹی کمشنر سرینگرنے دو روزہ”TIFFS”دی انٹرنیشنل فلم فیسٹول آف سرینگر کے دوسرے ایڈیشن کاافتتاح کرتے ہوئے کہا کہ بالی ووڈ اور کشمیر کا آپس میں برسوں پرانا قدرتی رشتہ رہاہے اگرچہ گزشتہ کئی دہائیوں سے نامساعد حالات کی وجہ سے بالی ووڈ اور کشمیر ایک دوسرے سے دور ہو چکے تھے لیکن اب آہستہ آہستہ کشمیر اور بالی ووڈ کا پرانا قدرتی رشتہ گزشتہ کئی برسوں سے پھر سے مضبوط ہورہا ہے خاص کرجب سے نئی فلم پالیسی وجود میں آئی تب سے بالی ووڈ اور کشمیر کے پرانے قدرتی رشتے میں نزدیکیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں جو پورے جموں کشمیر کے فلم شائقین کے لئے خوش آئند بات ہے۔میلہ کے ڈائریکٹر راکیش روشن بٹ نے اس موقع پر کہا کہ اس طرح کے میلوں کے انعقاد کا مقصد جموں کشمیر کے ان نوجوان کو پلیٹ فارم مہیا کراناہے جو فلمیں تیار کرنے کا شوق رکھتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جموں کشمیر میں صلاحیتوں کی کوئی کمی نہیں ہے کمی اگر ہے تو وہ ہے پلیٹ فارم کی اور اس کمی کو پورا کرنے کے لئے اس طرح کے فلمی میلے ہم آنے والے وقت میں بھی جاری رکھیں گے۔افتتاحی تقریب پرسیکریٹری کلچرل اکیڈمی بھارت سنگھ منہاس اور دیگر افسران اور اہلکار موجودتھے۔میلہ کے آغاز میں مقامی اداکاروں کو ریڈ کارپٹ پر چلنے کا موقع فراہم کرکے ان کی عزت افزائی کی گئی۔میلہ کے پہلے روز ساوتھ افریقہ، فرانس، جاپان اور اٹلی کے علاوہ کئی دیگر ممالک کی فلموں کی نمائش کی گئیں۔