سرینگر// قومی محاذِ آزادی کے سینئر رُکن اعظم انقلابی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے پاکستان پچھلے 40 سال سے غزوۂ احزاب کی صورتحال سے دوچار ہے۔ 1979 ء میں جب سویت یونین کی فوجیں افغانستان میں داخل ہوئیں تو بھارت نے اشتراکی مملکت کے حکمرانوں کے ساتھ سڑیٹجک گٹھ جوڑ کے ذریعے وہاں جنگ وجدل کی بھٹی میں شِدّت اور حدِّت پیدا کرنے کے لیے اپنا رول ادا کیا۔ 2001 ء میں جب امریکی اور نیٹو فوجیں افغانستان پر مسلط ہوئیں اور اُس ملک کو کارپٹ بمباری کے ذریعے تاخت و تاراج کرتے رہے تو بھارت نے مغربی طاقتوں کے ساتھ گٹھ جوڑ پیدا کر کے وہاں کشت و خون کی داستان کو آگے بڑھانے کے لیے اپناسٹر یٹجک رول ادا کیا۔اعظم انقلابی نے کہاکہ َعْروضیّت کے حامل ملکوں پر لازم ہے کہ وہ عالمی سطح پر ہمہ گیرdiscourse کے ذریعے مسئلہ فلسطین، کشمیر، افغانستان،شام، یمن کے تصفیہ کی ضرورت اور اہیّت کو اُجاگر کریں۔ پاکستان، چین، روس، ایران، ترکی، سعودی عربیہ، انڈونیشیا اور ملیشیا جیسے ملک اِس فکر اور سیاسی campaign کی کامیابی کے لیے اہم رول ادا کر سکتے ہیں۔