یو این آئی
غزہ//اسرائیل نے غزہ میں بسے فلسطینیوں کیلئے سمندر تک رسائی بھی بند کردی۔اماراتی اخبار کے مطابق اسرائیل نے بھوک و افلاس کے شکار فلسطینیوں کی سمندر تک رسائی پر مکمل پابندی عائد کردی ہے اور اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کے لیے وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے ساحل پر بیٹھنا یا مچھلی پکڑنا خطرناک ہے ۔ اماراتی اخبار کے مطابق سمندر کنارے بیٹھے فلسطینوں پر اسرائیلی فوج متعدد ہولناک حملے کرچکی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے بمباری سے فلسطینی ماہی گیروں کی کشتیاں ک تباہ کردیں اور اسرائیل اب تک فلسطینیوں کی 95 فیصد کشتیاں تباہ کرچکا ہے جب کہ اسرائیلی فوج اب تک 210 فلسطینی ماہی گیروں کو بھی شہید کرچکی ہے ۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ موجودہ حالات میں ماہی گیری ہزاروں فلسطینیوں کا واحد روزگار ہے اور فلسطینیوں کا شکوہ ہے کہ وہ سمندر کے بغیر بھوک سے مرجائیں گے ۔ ادھرغزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے مظالم کا سلسلہ تھم نہ سکا، پیر کو فجر کے وقت سے اب تک جاری اسرائیلی فضائی حملوں کے باعث جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 100 تک پہنچ گئی ہے ۔ابتدائی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 32 بتائی گئی تھی، جو وقت گزرنے کے ساتھ بڑھ کر 88 ہوئی اور اب 100 سے تجاوز کر چکی ہے ۔رپورٹس کے مطابق اسرائیلی بم باری غزہ کی پٹی کے شمالی علاقوں پر کی گئی، جہاں گزشتہ رپورٹوں کے مطابق 15 افراد ہلاک ہوئے تھے ۔ اس کے علاوہ جنوبی علاقوں میں خان یونس اور رفح، اور مشرقی جانب التفاح اور الشجاعیہ کے علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔اسرائیلی فوج کی جانب سے رفح میں امدادی سامان کی تقسیم کے مقام الشاکوش کے قریب فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں دو افراد جاں بحق اور نو زخمی ہوئے ۔مزید یہ کہ جنوبی علاقوں پر مختلف حملوں میں سات فلسطینی جاں بحق ہوئے ، جبکہ خان یونس کے مشرقی علاقے سے تین لاشیں ملبے سے نکالی گئیں۔ اسی طرح غزہ شہر کے مشرقی علاقے پر حملے میں چار افراد جاں بحق اور دیگر زخمی ہوئے ۔