یو این آئی
غزہ// شمالی غزہ سے جبری بے دخلی کے بعد لاکھوں فلسطینیوں کی اسرائیلی بمباری سے تباہ حال علاقوں میں واپسی کا سلسلہ جاری ہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلسطینیوں کا واپس اپنے تباہ حال علاقوں میں لوٹنے کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری جانب اسرائیلی فوج نے فائر بندی کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے ایک بچے سمیت 2 فلسطینی جاں بحق کردیے جب کہ ایمبولنس پر بھی فائرنگ کی گئی۔ انسانی امور سے متعلق اقوام متحدہ کے دفتر کا کہنا ہے کہ پیر کی صبح سے لے کر منگل کی دوپہر تک 3.76 لاکھ سے زیادہ فلسطینی غزہ پٹی کے شمال میں واپس آ چکے ہیں۔دفتر نے واضح کیا کہ ان بے گھر افراد میں پچاس فی صد مرد ہیں جب کہ پچیس فی صد خواتین اور پچیس فی صد بچے ہیں۔ دفتر کے مطابق غزہ پٹی کے مختلف علاقوں میں گنتی کے لیے مقامات مقرر کیے گئے ہیں۔انسانی امور کے دفتر کا کہنا ہے کہ پیدل واپسی کے ذریعے اس مشکل مرحلے کو طے کرنے والوں میں حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین، عمر رسیدہ، معذور، دیرینہ امراض میں مبتلا اور فوجی طبی نگہداشت کے ضرورت مند افراد شامل ہیں۔ ان کے علاوہ گھر والوں کے بغیر کم عمر بچے بھی اس ہجوم کے کمزور ترین طبقے میں سے ہیں۔اس سے قبل حماس تنظیم نے بتایا تھا کہ 3 لاکھ بے گھر فلسطینی پیر کے روز غزہ کی پٹی کے شمال میں واپس آئے ۔پیر کی صبح لاکھوں فلسطینیوں نے غزہ کی پٹی کے جنوبی اور وسطی حصے سے غزہ شہر اور شمالی علاقوں کا رخ کیا۔ ان میں پیدل چلنے والے افراد نے ساحلی سڑک شارع الرشید جب کہ سواریوں میں موجود افراد نے شارع صلاح الدین کے راستے سفر کیا۔ سواریوں کو تلاشی کے بعد آگے جانے دیا گیا۔غزہ فائر بندی معاہدے کے مطابق سمجھوتے کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے بالواسطہ مذاکرات فائر بندی کے نفاذ کے 16 ویں روز شروع ہوں گے ۔حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ فائر بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ مصر، قطر اور امریکا کی وساطت سے رواں ماہ 19 جنوری کو نافذ العمل ہوا تھا۔ معاہدے کے تحت اب تک 7 اسرائیلی خواتین قیدیوں اور ان کے مقابل 290 فلسطینی اسیروں کو آزاد کیا جا چکا ہے ۔معاہدہ 3 مراحل پر پر مشتمل ہے اور ہر مرحلہ 42 روز کا ہو گا۔ اس دوران میں دوسرے اور تیسرے مرحلے کے آغاز کے لیے مذاکرات ہوں گے یہاں تک کہ جنگ کے خاتمے تک پہنچا جا سکے ۔
غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی ناقابل قبول:جرمن چانسلر
یو این آئی
برلن//جرمن چانسلر اولاف شولز نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے فلسطینیوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے کے منصوبے کو ناقابل قبول قرار دے دیا۔قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق برلن میں ٹاؤن ہال کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے کا منصوبہ پیش کرنے کے بعد انہیں بے دخل کرنا ‘ناقابل قبول’ ہوگا۔اولاف شولز نے کہا کہ ‘حالیہ عوامی بیانات کی روشنی میں، میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ غزہ کے شہریوں کی نقل مکانی کا کوئی بھی منصوبہ (غزہ کے شہریوں کو مصر یا اردن بے دخل کرنے کا خیال) ناقابل قبول ہوگا۔انہوں نے آ نے دو ریاستی حل کے لئے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کو غزہ کی پٹی کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے ، شولز نے کہا کہ امن صرف اسی صورت میں آ سکتا ہے جب خود مختار مستقبل کی امید ہو۔انہوں نے کہا کہ وہ تمام لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ فلسطینی ریاست میں خود مختار مغربی کنارے اور غزہ کے بغیر خطے میں امن ہو سکتا ہے ، تو یہ منصوبہ کام نہیں کرے گا۔دریں اثنا، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے مصر کے وزیر خارجہ کو کہا ہے کہ اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ حماس دوبارہ کبھی غزہ پر حکومت نہ کر سکے ۔امریکی محکمہ خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘مارکو روبیو نے حماس کا احتساب کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا’۔امریکی وزیر خارجہ نے جنگ کے بعد کی منصوبہ بندی کو آگے بڑھانے کے لیے قریبی تعاون کی اہمیت کا اعادہ کیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ حماس کبھی بھی غزہ پر حکومت نہ کرسکے اور نہ ہی اسرائیل کو دوبارہ دھمکی دے سکے ۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق (او سی ایچ اے ) نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے 3لاکھ 76 ہزار سے زائد فلسطینی شمالی غزہ واپس جاچکے ہیں۔او سی ایچ اے کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی غزہ کی جانب جانے والی دو اہم شاہراہوں سے اسرائیلی افواج کے انخلا کے بعد ایک اندازے کے مطابق 3 لاکھ 76 ہزار سے زائد افراد شمالی غزہ میں اپنے آبائی مقامات پر واپس جا چکے ہیں۔
نیتن یاہو۔ٹرمپ ملاقات4فروری کو
یو این آئی
واشنگٹن// امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو 4 فروری کو وائٹ ہاؤس میں ملاقات کریں گے ۔اسرائیل وزارت اعظمٰی پریس آفس کے جاری کردہ تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ نے نیتن یاہو کو وائٹ ہاؤس میں مدعو کیا ہے اور دونوں رہنما 4 فروری کو ملاقات کریں گے ۔اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق، ٹرمپ اور نیتن یاہو کی ملاقات میں غزہ میں جنگ بندی اورخطے کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔