عظمیٰ نیوز سروس
مینڈھر//وزیر برائے جل شکتی، جنگلات و ماحولیات اور قبائلی امور جاوید احمد رانا نے ایک تفصیلی جائزہ میٹنگ کی صدارت کی جس میں دیہی ترقی محکمہ کی طرف سے مالی برس 2025-26 کے لئے شروع کئے گئے اہم ترقیاتی اقدامات کی پیش رفت کا جائزہ لیابالخصوص بلاک بالا کوٹ اور منکوٹ پر توجہ مرکوز کی گئی۔میٹنگ میں اسسٹنٹ کمشنر ڈیولپمنٹ (اے سی ڈِی ) شکیل اے ملک، اسسٹنٹ کمشنر پنچایت (اے سی پی)، متعلقہ بلاکوں کے بلاک ڈیولپمنٹ اَفسران ( بی ڈِی اوز)اور محکمہ کے دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔وزیر موصوف نے اِس بات پر زور دیا کہ دیہی ترقیاتی محکمہ دیہی علاقوں کی ترقی میں اہم کردار اَدا کرتا ہے اور تمام ترقیاتی کوششوں کو مقامی کمیونٹیوں کی ضروریات اوراُمنگوں کے مطابق ہونا چاہیے۔اُنہوں نے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ تمام سکیموں کو بروقت، شفاف اور عوام پر مرکوز انداز میں عملایا جائے گا ، محکموں کے درمیان ہم آہنگی کو بڑھایا جائے گا اور ہر مرحلے پر عوام کی فعال شمولیت کو یقینی بنایا جائے گا۔وزیر موصوف نے سالانہ ایکشن پلان کا جائزہ لیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ بڑی فنڈنگ سکیموں جیسے ائیریا ڈیولپمنٹ پلان (اے پی ڈِی پی )، پی آر آئی گرانٹس، سی ڈی پنچایت فنڈز، قبائلی سب پلان، ڈِسٹرکٹ کیپکس اور وائبریٹ وِلیج پروگرام کے تحت طبعی کارکردگی اور مالی اخراجات کے درمیان موجود تفاوت کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔اُنہوں نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ عمل آوری میں حائل رُکاوٹوں کو دور کریں، مسائل کی نشاندہی کریں اور ایک فعال حکمتِ عملی اختیار کریں تاکہ تمام جاری کام مقررہ مدت میں مکمل ہوں۔ وزیر جاوید رانانے پردھان منتری آواس یوجنا (جی) اور منریگا جیسی فلیگ شپ سکیموں کے تحت پیش رفت کا جائزہ لیا اور بلاک ڈیولپمنٹ اَفسران کو ہدایت دی کہ وہ منصوبوں کی ذمے داری لیں اور منظور شدہ بلاک وار منصوبوں کے مطابق کاموں کی تکمیل کو تیز کریں۔اُنہوں نے منریگا کے تحت اُجرتوں کی بروقت ادائیگی پر زور دیا اور کہا کہ دیہی آبادی کے روزگار کے مواقع بڑھانے کے لئے ایام کار کی تعداد میں اضافہ کیا جانا چاہیے۔ اُنہوں نے یہ بھی ہدایت دی کہ ُاجرتوں کی ادائیگی میں تاخیر کو ختم کیا جائے اور تمام بقایا جات مقررہ وقت میں ادا کئے جائیں۔جاوید رانا نے پی اایم اے وائی ۔ جی ( آواس پلس)کے حوالے سے اَفسران کو ہدایت دی کہ گھروں کی تکمیل کی پیش رفت کی قریبی نگرانی کریں اور نئی منظوریوں کا جائزہ لیں۔ اُنہوں نے آفات سماوی سے متاثرہ کنبوں کی بازآبادکاری پر خصوصی توجہ دینے کی تاکید کی اور ہدایات جاری کیںکہ نقصانات کے تخمینے جلد از جلد مکمل کر کے اِمداد کے لئے مفصل تجاویز جمع کی جائیں۔اُنہوںنے ترقیاتی کاموں میں شفافیت اور جوابدہی کو لازمی قرار دیا اور کہا کہ باقاعدہ سوشل آڈِٹ کئے جائیں اور تمام کاموں میں معیار پر سختی سے عمل کیا جائے۔اِس موقعہ پر وزیر موصوف نے سوچھ بھارت مشن ( گرامین)کے تحت پیش رفت کا بھی جائزہ لیا اور بلاک وار کارکردگی کا تجزیہ کیا جس میں اِنفرادی گھریلو بیت الخلأ(آئی ایچ ایچ ایل)، کمیونٹی سینٹری کمپلیکس، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ یونٹوں، کھاد کے گڑھے اور ویسٹ مینجمنٹ شیڈز شامل ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ ایس بی ایم۔ جی کا بنیادی مقصد کوڑاکرکٹ کو جمع کرنے ، الگ کرنے اور سائنسی طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لئے ایک مؤثر نظام قائم کرنا ہے اور افسران پر زور دیا کہ وہ اِس مقصد کے حصول کے لئے اَپنی کوششیں تیز کریں۔دوران میٹنگ وزیر جاوید رانا نے اِنٹگریٹیڈ واٹر شیڈ مینجمنٹ پروگرام (آئی ڈبلیو ایم پی) اور منریگا کے درمیان ہم آہنگی پر زور دیا تاکہ دیرپا واٹر شیڈ ڈیولپمنٹ کو فروغ دیا جا سکے۔ اُنہوں نے اختراعی روزگار ماڈلوں کو آگے بڑھانے اور سیلپ ہیلپ گروپوں کو زیادہ تعاون فراہم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ دیہی معیشت کو مضبوط بنایا جا سکے۔وزیرموصوف نے بالا کوٹ اور منکوٹ بلاکوں میں زیرِ تعمیر پنچایت گھروں کی پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا اور تمام عمل آوری ایجنسیوں اور شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ قریبی تامل میل کے ساتھ کام کریں تاکہ زمینی سطح کے مسائل پر قابو پایا جا سکے۔ اُنہوں نے ہدایت دی کہ زیرِ اِلتوأ زمین سے متعلق معاملات کو فوری طور پر حل کیا جائے تاکہ تمام منظوری شدہ پنچایت گھروں کی بروقت تکمیل یقینی بنائی جا سکے۔اُنہوں نے جامع دیہی ترقی کے لئے عمر عبداللہ حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے یقین دِلایا کہ عوامی اُمنگوں کے مطابق موثر نتائج فراہم کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے۔