Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

فضیلتِ سحر و افطار

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: April 27, 2021 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
14 Min Read
SHARE
حضرت ِ انس ؓ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ؐ نے کہ سحری کیا کرو کیونکہ سحری کھانے میں برکت ہے۔اسلام کی مقررہ عبادتوں اور دنیا کے دوسرے مذاہب کی عبادات میں ایک اصولی فرق ہے ۔ جس کے سبب ان کے فوائد اور اہمیت میں بھی واضح فرق ہے ۔اصولی فرق یہ ہے کہ دوسرے مذاہب کی عبادات و عقائد کے پیچھے یہی تصور کارفرما ہے کہ انسان کے لئے اپنے جسم کو تکلیف میں مبتلا کرنا ہی در اصل اُس کی روحانی ترقی اور خدا وند کریم کے نزدیک جانے کا واحد ذریعہ ہے۔مثلاً ان کے نزدیک بھوکا اور پیاسا مرنا ہی اللہ تعالیٰ کو بے حد پسند ہے اور انسان کو اِس سے خُدا کاقرب حاصل ہوتا ہے ۔ یہ لوگ اسی تصور یا عقیدے کے مطابق اور بھی متعدد و ہلاکت آمیز کام کرتے ہیں ،مثلاً کوئی کسی کنویں میں یا کسی درخت پر اپنے آپ کو لٹکاکر رکھتا ہے ،کوئی کسی گوپھا(غار) میں اپنی زندگی بسر کرتا ہے ،جہاں اُسے مختلف حشرات اُسے کئی طرح سے سخت اذیتیں پہنچاتے ہیں ،اسی طرح دیگر ضرر دینے والے بہت سے رسم بھی پائے جاتے ہیں جن پر عمل کرنا یہ لوگ خُدا وند کی رضا مندی حاصل کرنے کا قطعی ذریعہ سمجھتے ہیں لیکن اسلامی عبادات کے تصور کے مطابق یہ سارے تصورات یا عقیدے محض جہالت اور توہم پرستی کے سوا کچھ اور نہیں۔اس کے برعکس تمام اسلامی عبادات انسان کو اللہ تعالیٰ کے نزدیک پہنچاتی ہیں ۔مثال کے طور پر روزوں کو ہی لیجئے ۔روزوں کا مقصد یہ نہیں کہ آپ نے اپنے آپ کو بھوک اور پیاس میں مبتلا کیا اور اس تکلیف سے معاذ اللہ ،اللہ تعالیٰ کو کوئی خوشی ہوئی ،ہرگز نہیں! بلکہ اس کا حقیقی مقصد یہ ہے کہ آپ نے روزہ رکھ کر ایک تو اپنے ربّ ذوالجلال کے ایک حکم کی تعمیل کی اور دوسرے آپ نے اُس کا فرمان بردار ہونے کا عملی ثبوت پیش کیا ۔اللہ نے آپ کو کھانے پینے کی اجازت دی ،اُس وقت تک آپ نے کھایا اور پیا اور اس کے بعد آپ نے مقررہ وقت تک کھانا پینا چھوڑ دیا ۔صاف ظاہر ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کے حکم پر مستعدی سے عمل پیرا ہیں۔ اللہ تعالیٰ اُس وقت ضرور ناراض ہوجاتا ہے جب ہم اُس کے مقررہ قواید یا حدود سے ذرا بھر تجاوز کریں۔لہٰذا جس جگہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ممانعت آئی ہے ،اگر وہاں اُس کے احکام کی خلاف ورزی کی جائے تو یہ لازماً اُس کی ناراضگی کا سبب بن جاتی ہے۔البتہ یہ بات ہرگز اُس کی ناراضگی کا موجب نہیں بن سکتی کہ اُس کی اجازت کے وقت تم کیوں عمدہ کھانا کھائیں،کیونکہ لذیذ کھانا یعنی اچھی اچھی اور رنگا رنگ ضیافتیں بھی اللہ تعالیٰ نے ہی پیدا کی ہیں۔اگر آپ اس کی عطا کردہ نعمتوں سے استفادہ کریں تو وہ کیوں ناراض ہوجائے گا ۔غرض یہی بلند تصور اور عظیم مقصد ہمارے روزوں اور دوسرے مذاہب والوں کے روزوں کے درمیان فرق کردیتا ہے ۔دوسرے مذاہب والوں خصوصاً اہلِ کتاب کے روزوں میں سحری کا کوئی دستور نہ تھا ۔اُن کے روزے ڈھوبتے سورج سے شروع ہوجاتے تھے اور رات میں ہی کھانے پینے سے فارغ ہوکر دوسرے دن سورج غروب ہونے تک مسلسل جاری رہتے تھے ۔چنانچہ مذکورہ حدیث شریف میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ’’ سحری باقاعدہ کھا یا کرو کیونکہ سحری کرنے میں بے انتہا برکت ہے ‘‘۔نیز اس سے آپ کو اللہ تعالیٰ کا حُکم بجا لانے میں کافی آسانی ہوجاتی ہے ۔اُس کا حکم ہے کہ صبح کے وقت سے روزہ شروع کیا جائے اور سورج غروب ہوکر روزہ کھولا جائے ۔اب جس وقت سے روزہ شروع ہوجاتا ہے اگر اس سے پہلے آپ اللہ تعالیٰ کی دی گئی اجازت سے فائدہ اٹھاکر کھاتے پیتے ہو تو وہ کھانا پینا آپ کو دن بھر طاقت اور قوت بخش دیتا ہے ۔ہاں ! اگر آپ یہ نہیں کرو گے تو تم کو قدرتی طور پر کمزوری لاحق رہے گی ۔چونکہ اللہ تعالیٰ کے حکُم کے مطابق یہ روزے پے در پے ایک ماہ تک رکھنے لازم ہیں لہٰذا ممکن ہے کہ کسی شخص کی ہمت اور توانائی مقررہ وقت یا مدت پورا کرنے سے قبل ہی جواب دے دے اور نتیجتاً وہ اللہ تعالیٰ کا حکُم بجا لانے سے قاصر رہے گا ،اسی خاص بِنا پر سحری کھانے کی سخت تاکید فرمائی گئی ہے۔غرض سحری کی فضائل و برکات کے پیش نظر اُمت مسلمہ دیگر مذہب والوں کے مقابلے میں کس قدر خوش قسمت ہے۔جس کا ذکر ایک اور حدیث مبارک میں آیا ہے کہ حضرت عمر بن عاص ؓ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے :’’ ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں میں سحری یعنی سحری کھانے کا فرق ہے‘‘ ۔اسی طرح سحری سے فارغ ہوکر ہی روزہ رکھنے کے لئے نیت کرنے کی بھی کافی تاکید فرمائی گئی ہے ۔حدیث شریف میں آیا ہے کہ حضرت حفضہ ؓ سے روایت ہے کہ فرمایا نبی اکرم ؐ نے۔’’جس شخص نے طلوع ِ فجر سے پہلے روزہ رکھنے کا فیصلہ نہ کیا اُس کے روزے ہرگز جائز نہیں‘‘۔اس ارشاد گرامی کا مقصد ومدعا یہ ہے کہ جب تم کسی عبادت کا آغاز کرو گے تو اُس وقت یہ نیت کرنی لازم ہے کہ ’’میں یہ عبادت خالص خدا وند کریم کی رضامندی کے لئے انجام دیتا ہوں‘‘۔یہ ارشاد اس سبب سے آیا ہے کہ انسان بعض اوقات عام فاقہ میں بھی کھانا پینا چھوڑ دیتا ہے ۔چنانچہ جو چیز روزہ اور فاقہ میں فرق کردیتا ہے وہ یہ ہے کہ روزہ رکھتے وقت تم اس بات کی نیت کرتے ہیں کہ ’’میں اب سے محض اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لئے کھانا پینا چھوڑ دیتا ہوں‘‘۔اگر یہ نیت نہ کی گئی تو پھر روزہ اور فاقہ میں بظاہر کوئی امتیاز نہیں رہے گا بلکہ اس بات کا خیال رکھنا بے حدضروری ہے کہ شریعت میں چونکہ نیت کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے ۔لہٰذا تمام اعمال کی قدر وقیمت کا دار مدار نیت پر ہی قرا دیا گیا ہے۔ہاں! سحری کے وقت میں کافی گنجائش قرار دی جاچکی ہے جس کے متعلق ایک واضح اشارہ حدیث شریف میں اس طرح مذکور ہے۔حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ فرمایا حضرت ِ سرور کائنات ؐ نے کہ’’ اگر تم میں سے کوئی شخص اذان کی آواز سُنے تو ابھی کھانے کا برتن اُس کے ہاتھ میں ہی ہوگا تو اُس کو چاہئے کہ فوراً ہی برتن ہاتھ سے نہ چھوڑے جب تک کہ وہ کم ازکم حسب ضرورت اپنی حاجت پورا نہ کرے۔یہ بات مکمل طور ذہن نشین کرنی چاہئے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سحری کے وقت نقارے یہ سائرن بجانے کا دستو نہ تھا البتہ لوگوں کو اذان سے معلوم ہوجاتاتھا کہ سحری کا وقت ختم ہوگیا ۔قرآن و حدیث میں  سحری کے وقت کی جو وضاحت  کی جاچکی ہے اُس سے یہ بات صاف عیاں ہے کہ وہ’ وقت‘ سیکنڈوں کے حساب سے نہیں،یعنی ایک سیکنڈ اِدھر جائے تو سحری کا وقت ختم ہوگیا یا ایک سیکنڈ اُدھر ہوگیا تو اب سحری قطعاً کھا نہیں سکتے ۔اختتام سحری اور طلوع فجر دراصل ایک فطری ظہور ہے جس کو انسان مشرق کی طرف سے نمودار پاتا ہے ۔مشرق کی طرف سے ایک سفیدی نظر آتی ہے ۔پہلے پہلے یہ ایک پتلی دھرا جیسی دکھائی دیتی ہے جو اس بات کی علامت سمجھی جاتی ہے کہ طلوع ِ فجر کا آغاز ہورہا ہے اور رات ختم ہونے والی ہے۔البتہ یہ مطلب بھی نہیں کہ موذن کی زبان سے اللہ اکبر کا لفظ نکلتے ہی سحری کا وقت ختم ہوگیا۔ اگر کسی وقت انسان پر نیند غالب ہوئی ،وہ وقت پر جاگ نہیں سکا اور بیدار ہوتے ہی کچھ لقمے ہی کھائے تھے کہ اذان کی آواز سُنائی دی تو ااُس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ فوراً غذاسے ہاتھ پیچھے رکھیں ہرگز نہیں ۔البتہ آپ پر لازم ہے کہ جلدی جلدی جس قدر ممکن ہوسکے ،کھائیں۔حدیث شریف میں بھی یہی بات واضح کی گئی ہے ۔البتہ یہ بات بہت اہم ہے کہ انسان کو یہ لازم نہیں کہ وہ اطمینان اور آرام سے کھانے میں مصروف رہے۔اس طرح اللہ تعالیٰ کا روزہ دار پر حکُم عاید ہوتا ہے کہ وہ سحری کھاکر دن کا روزہ ختم ہوتے ہی فوراً افطار کے لئے کھجور یا کوئی اور چیز اٹھاکر تناول کرے ۔اگر افطار کے وقت بھی اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے رہیں یعنی روزہ کھولنے کی غرض سے کسی چیز کو تناول کرتے وقت بھی آپ یہ کہتے رہیں کہ اے میرے خدا! آپ ہی کے لئے میں نے روزہ رکھا اور آپ ہی کی عطا کردہ رزق سے میں روزہ کھولتا ہوں۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ افطار کرتے وقت بھی اللہ کے ذکر سے ہرگز غافل نہیں رہتے اور زبان سے اقرار کرتے ہو ۔
روزہ کھولنے کے صحیح وقت کے متعلق بھی اکثر وبیشتر احادیث میں تفصیل سے وضاحت فرمائی گئی ہے ۔حضرت عمر ابن الخطابؓ سے روایت ہے کہ فرمایا حضرت ِ رحمت ِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جب سورج غروب ہوجائے اور رات کا آغاز ہونے لگے تو جاننا چاہئے کہ روزہ کھولنے کا وقت ہوگیا اور فوراً روزہ کھولنا لازم جان لیں۔ ہاں! اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ اگر روزہ کھولنے کا وقت ہونے کے باوجود آپ لوگ قصداً تذبذب میں پڑ کر یہ سوچتے ہو کہ روزہ کھولیں یا نہیں ،توآپ کا طریقہ تاخیر نہ صرف سراسر غلط بلکہ شریعت کے قاعدوں کے بالکل منافی ہوگا ۔چنانچہ حدیث شریف میں اس بات کی ضمانت موجود ہے کہ افطار میں عجلت کرنے والے اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہیں۔ارشاد گرامی جو حدیث شریف میں اس طرح آیا ہے، جس کی روایت حضرت ابو ہریرہؓ کرتے ہیں ۔کہ فرمایا رسول اللہ ؐ نے کہ اللہ تعالیٰ کواپنے بندوں میں سے سب سے زیادہ وہ بندے محبوب ہیںجو افطار کے موقع پر جلدی سے کام لیتے ہیں اور جو شخص کسی روزہ دار کو افطار کرائے گا اُس کو اللہ تعالیٰ کے نزدیک کافی اجر وثواب ہے۔چنانچہ حدیث شریف میں اس بات کا واضح اشارہ ہے ،حضرت زید بن خالد ؓ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول ِ اکرم ؐ نے جو شخص کسی روزہ دار کو افطار کرائے یا کسی غازی کو جہاد کے لئے سامان بہم کرے تو اُس کو بھی برابر اُتنا ہی اجر ملے گا جتنا ثواب ایک روزہ دار یا فی سبیل اللہ حصول حق کے لئے جہاد کرنے والے کو عطا ہوتا ہے۔ہر چند کہ کسی روزہ دار کو افطار کرانا بظاہر ایک معمولی بات دکھائی دیتی ہے لیکن اس کا جو اجر ارشاد فرمایا گیا ہے وہ بے پناہ اور عظیم ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ محض نیکی کی ترغیب دینا بھی اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں ایک عظیم نیکی ہے کیونکہ اس سے نیکیوں کے پھیلنے میں مدد ملتی ہے اور رفتہ رفتہ ایک صالح اور پاکیزہ معاشرہ معرض ِ وجود میں آتا ہے جو کہ دین مُبین کا بنیادی مقصد ہے ۔
آیئے ۔ہم سب اللہ تعالیٰ سے دست بدعا ہوجائیں کہ وہ ہمیں اپنے انفرادی اور اجتماعی معاملات میںجذبہ ٔ اخلاص ،ایثار و مروت پیدا کرنے کی توفیق عطا کرے۔آمین
(متولی آثار شریف شریف، پنجورہ شوپیان)
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

۔9500بنکر دستیاب، شہری علاقوں میں بھی تعمیرکئے جائینگے:ڈلو متاثرہ خاندانوں کی واپسی فورسز کی کلیئرنس کے بعد ممکن،ڈاکٹروں کی کمی دور کرنے کے اقدامات جاری
پیر پنچال
بوتلوں اور ڈبوں میں پیٹرول اور ڈیزل کی فروخت پر پابندی
صنعت، تجارت و مالیات
جنگ بندی اعلان کے بعد تاریخی مغل روڈ پر بھی رونق واپس لوٹ آئی پیرپنچال میں لوگوں نے راحت کی سانس لیکر اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کردیں
پیر پنچال
ریکی باں ملہت پل تکمیل کے باوجود عوام کیلئے تاحال بند عام لوگوں کو پریشانی کا سامنا ، عوامی حلقوں میں تشویش کی لہر
پیر پنچال

Related

کالممضامین

! پہلگام قتل عام | جو سرحد کے آرپار تباہ کاریوں کی وجہ بنا قلم قرطاس

May 13, 2025
کالممضامین

جنگ حل نہیں! امن ہی اصل فتح ہے فکر و فہم

May 13, 2025
کالممضامین

آتشی گولہ باری اور شہر پونچھ کی تباہی | قاری محمد اقبال کی شہادت کا آنکھوں دیکھا احوال آنکھوں دیکھی

May 13, 2025
کالممضامین

! ہندوپاک جنگ ٹل تو گئی لیکن خاصی تباہی کے بعد حق نوائی

May 13, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?