عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی//دہلی کی ہوا میں گھلی آلودگی اپنی خطرناک سطح پر پہنچ چکی ہے۔ لوگوں کو سانس لینے میں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ساتھ ہی صحت سے متعلق مسائل بھی لوگوں کو پریشان کر رہے ہیں۔ دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں سردیوں کے مہینے میں پی ایم 2.5 پارٹیکولیٹ میٹر کی سطح تشویشناک طور سے بڑھ جاتی ہے، جس کی اہم وجہ پرالی جلانا اور گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں ہے۔ یہ باریک ذرات صحت کے لیے بہت بڑا خطرہ پیدا کرتے ہیں۔ خاص طور پر پٹاخوں کی وجہ سے کافی زیادہ آلودگی ہوتی ہے۔ اس سال دیوالی کے 8 دن بعد بھی اے کیو آئی ‘انتہائی خراب’ زمرے میں بنا ہوا ہے جو اس علاقے میں پی ایم 2 اعشاریہ 5 اور پی ایم 10 کی اس موسم میں خطرناک حالت کو دکھاتا ہے۔ایک پیئر ری ویوڈ اسٹڈی نے یہ پایا ہے کہ پی ایم 2.5 جیسے باریک ذرے سبھی عمر کے لوگوں کے کاگنیٹیو کام اور یادداشت کے لیے نقصاندہ ہیں۔ یونیورسٹی آف ساوتھ کیلیفورنیا (یو ایس سی) کے ذریعہ کی گئی اس تحقیق میں امریکہ کے 8500 بچے شامل تھے، جس میں پتہ چلا کہ آلودگی جو خاص طور سے زراعت سے اخراج کی وجہ سے ہوتی ہے 9اور 10سال کے بچوں میں خراب کاگنیٹیو مظاہرہ سے منسلک ہے۔ اس اسٹڈی(مطالعہ)میں پی ایم 2.5 آلودگی کے ایک اہم جز امونیم نائٹریٹ کی شناخت کی گئی ہے جو نہ صرف بچوں کی سیکھنے اور یادداشت کی کمی کیلئے بلکہ نوجوانوں میں الزائمر اور ڈمینشیا کے لیے بھی ایک مخصوص عامل ہے۔ یہ کیمیا تب بنتا ہے جب زراعت سے نکلنے والی امونیا گیس فوسل فیول کے جلنے سے نکلنے والے نائٹرک ایسڈ کے ساتھ ملتی ہے۔انوائرنمنٹل ہیلتھ پرسپیکٹیو میں شائع اس مضمون میں پارٹیکولیٹ میٹر کے ذرائع اور کیمیا اجزا پر مزید تفصیلی تحقیق کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ مطالعہ کے ایک سینئر محقق اور یو ایس سی کے کیک اسکول آف میڈیسن میں ایک ایسو سی ایٹ پروفیسر میگن ہارٹنگ نے ہوا کے معیار کے ضوابط کو مطلع کرنے اور فضائی آلودگی کے طویل مدتی نیورو کاگنیٹیو اثرات کو بہتر طریقے سے سمجھنے کے لیے ان باریکیوں کو سمجھنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔پہلے کے مطالعہ میں بھی پھیپھڑوں پر پی ایم 2.5 کے صحت پر اثرات کو نشان زد کیا گیا تھا۔ پی ایم 2.5 کے نام سے جانے جانے والے باریک ذرات کو پھیپھڑوں کی صحت کے لیے ایک بڑے خطرے کے طور پر پہچانا جا رہا ہے۔ 2.5 مائیکرو میٹر سے بھی کم سائز کے یہ ذرات پھیپھڑوں میں گہرائی تک گھسنے اور یہاں تک کہ خون کے بہاو میں داخل کرنے کے لیے کافی چھوٹے ہوتے ہیں۔ اس کے اثرات میں صحت سے متعلق سنگین مسائل شامل ہیں کیونکہ یہ ذرے خون- دماغی رکاوٹ کو پار کر سکتے ہیں، جس سے سانس لینے اور یہاں تک کہ دماغ سے متعلق امراض میں ممکنہ کردار ادا کرتے ہیں۔