Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
طب تحقیق اور سائنس

فضائی آلودگی اور حیاتیاتی بقاء کو لاحق خطرات سائنس و تحقیق

Towseef
Last updated: June 19, 2023 6:19 am
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

 

ڈاکٹر رفعت سلطانہ

فضائی آلودگی کیا ہے؟ یہ دراصل فضا میں موجود مادّوں کی موجودگی ہے، جو انسانوں اور دوسرے حیات کی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے یا ہوا مادّی وسائل کو بڑی حد تک نقصان پہنچانے کا باعث بنتی ہے۔ ہوا کی ترکیب یا کوالٹی میں کوئی تبدیلی اس کو آلودہ کردیتی ہے، یہ تبدیلی دراصل دھوئیں اور مختلف مضر ذرّات کی آمیزش سے بنتی ہے۔ ان میں عام طو پر کیمیاوی کھادوں، کیڑے مار دواؤں کے اسپرے، فیکٹریوں، گاڑیوں اور انرجی پیدا کرنے والے یونٹ میں ایندھن کا چلنا، اینٹوں کی پھٹوں سے نکلنے والا دھواں کھیتوں میں فضلے کا جمع ہونا بدقسمتی سے یہ فضائی آلودگی خطرناک بیماریوں کے پیدا ہونے کا بڑا خطرہ تصور کی جاتی ہے۔

ان میں عام طور پر سانس، پھیپھڑوں کی بیماری، دل کی بیماری، سی او پی ڈی، اسٹروک، جلد کی بیماری ا ور کینسر جیسی مہلک بیماریوں کی فہرست شامل ہے۔ عموماً کاربن ڈائی آکسائیڈ کی زیادتی گرین ہاؤس انفیکٹ پیدا کرتی ہے، جس میں زمین حرارت میں بتدریج اضافہ ہونا، بھاری دھاتیں اور تابکاری والی شعاعیں، پودوں میں آبی حیات کو بری طرح متاثر کرتی ہیں، عموماً سلفر ڈائی آکسائیڈ اور نائٹروجن آکسائیڈز کی وجہ سے تیزابی بارشیں ہوتی ہیں، ان بارشوں کے نتیجےمیں انسانی صحت آبی مخلوق کھیتوں اور عمارتوں کو ناقابل تلافی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
دراصل ہوا میں اندرونی یا بیرونی طریقوں سے کچھ مہلک اجزا کا عمل دخل ہوا کو یکسر تبدیل کردیتا ہے، جس کی وجہ سے فضا آلودہ ہوجاتی ہے اور ہم جب اس فضا میں سانس لیتے ہیں تو ان گنت مسائل سے دوچار ہوتے ہیں۔ آلودہ فضا میں رہنے والے باسی میں ناصرف ہم بلکہ تمام چرند پرند، آبی مخلوق بھی اس مہلک زد میں ہے۔ بدقسمتی سے فضائی آلودگی کی وجہ سے ماحول میں وہ زہر بھر چکا ہے کہ ایک ادنی حیات بھی محفوظ نہیں تصور کی جاسکتی اور اس کا رہنا بھی اس جہاں میں محال ہوگیا ہے۔

فضائی آلودگی کے چیدہ چیدہ مسائل میں صحت عالمی کو درپیش مسائل کے ساتھ ساتھ ماحول میں تبدیلیاں اور موسمی تغرات کا قبل از وقت وقوع پذیر ہوجانا ان تمام خطرات کی علامات ہیں جن کا عالمی سطح پر بلکہ برصغیر ہندو پاک میں بھی آغاز ہوچکا ہے۔ جس کی وجہ سے یہ ملک دنیا میں غیر محفوظ ملک تصور کئے جانے لگے ہیں۔ آب و ہوا میں تبدیلی کے باعث شدید بارشیں اور سیلاب اس بات کا پیش خیمہ ہیں کہ اب ہم خطرے سے دور نہیں ہیں۔

خطرے کی گھنٹیاں بج چکی ہیں اور ہمیں ہنگامی اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔ فضائی آلودگی کئی اموات کا باعث بنتی ہے، دنیا میں ہر خطے میں حیات اس آلودگی کا شکار ہے، شکاگو یونیورسٹی کی حالیہ تحقیق کے مطابق صرف فضائی آلودگی کی وجہ سے اوسطاً بر صغیر کے ممالک کے لوگوں کی عمر کمی ہورہی ہے۔ علاوہ ازیں کچھ اہم دھاتیں جن میں کیڈہم، مرکری، سیسہ، لوہا، کرومیم، تانبا اور کفل کا بے تحاشا استعمال بھی کئی امراض کو جنم دیتا ہے۔ جن میں خاص کر خون کا کینسر، لیوکیمیا وغیرہ شامل ہیں، نہ صرف یہ بلکہ یہ فصلوں اور آبی حیات کو بھی نقصان پہنچانے کا باعث بنتے ہیں، آبی ماحولیاتی نظام میں تیزابیت، نائٹروجن اور مرکری کے اثرات بڑی تیزی سے منظرعام پر آرہے ہیں۔ دراصل فضائی آلودگی جھیلوں کی تیزابیت کو بڑھاتی ہے اور مرکری کی سطح بڑھ کر آبی حیات کی زندگی مشکل بنادیتی ہے۔ ان دھاتوں کی کثرت عموماً پھیپھڑوں کی نشوونما کو روکتی ہے، اس کے نظام کو متاثر کرتی ہے، ملک میں بڑھتے ہوئے دمے کا پھیلائو اور شدت کا بنیادی عنصر فضائی آلودگی ہی ہے، اس طرح فضائی آلودگی سے سالانہ کئی ملین اموات کا سامنا ہے جب کہ صرف پلاسٹک بیگ سے مرنے والے آبی جانداروں کی اموات کی شرح بھی بہت زیادہ ہیں۔

فضائی آلودگی کے نتیجے میں عالمی سطح پر گلوبل وارمنگ، تیزابی بارشوں اور اوزن کی سطح میں کمی دیکھنے میں آتی ہے۔ صرف پلاسٹک، تھیلیاں استعمال کرنے سے ہر سال ہزاروں، لاکھوں کی تعداد میں سمندری پرندے ممالیہ، کچھوے، سیل اور کئی دیگر سمندری جاندار اس کی زد میں آکر ہلاک ہوجاتے ہیں اور یہ ہلاکت ارتقائی عمل میں ایک خلا پیدا کررہی ہے۔ کئی ممالک کے ساحلوں میں حیران کن حد تکGreen Turtleکی شرح میں کمی آلودہ پانی کے باعث ڈولفن کی نشوونما اور آبادی میں کمی اس طرح راہب سیل اور سیسفیک لاگر ہڈ سمندری مخلوق کی آبادیوں میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
فضا میں موجودہ کثیر مقدار میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور سلفر ڈائی آکسائیڈ بھی دمہ، برونیکل علامات پھیپھڑوں میں سوزش اور کینسر کا باعث بنتے ہیں، یہ امر بھی غور طلب ہے کہ زمین کی تاریخ میں ماحول کی ساخت ہمیشہ ہر لمحہ مثالی نہیں رہی ہے بلکہ یہ لمحہ بہ لمحہ بدلتی ہے، پھر بھی زندگی کا ارتقا ہوا جیسا کہ آج سے ہزاروں ملین سال قبل زمینی ارتقاء کے دوران کئی بڑی ماحولیاتی آفاقت رونما ہوئیں اور نئی طرح کے حیاتیاتی انواع کا خاتمہ ہوا۔

یہ انسانی غیر قانونی سرگرمیاں ہی تھی جو فضا میں ان گنت مسائل کا پیش خیمہ بنی، عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش رفت کئی ذرائع میں مجبوراً اضافہ کرنا پڑا، جس میں غذائی اجناس کا حصول تھا، جس کے لیے کئی ملین ایکڑ اراضی کو زیر کاشت لاکر اور بہترین فصل حاصل کرنے کی غرض سے اس اراضی پر ملین Pesticide اور Insecticide کا اسپرے کیا گیا، یہ ہی وہ نقطہ آغاز تھا جب ماحول آلودہ ہونا شروع ہوا اور انسان نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے ہی بنائے ہوئے جال میں پھنس گیا۔ گھریلو جانوروں پر بھی فضائی آلودگی کے کئی مضر اثرات دیکھنے میں آئے ہیں، یہ آلودگی ان کے پھیپھڑوں کے نظام کو متاثر کرتی ہے، ان میں کئی طرح کے صحت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

مٹی کی آلودگی جس میں کیمیکل سیل یا زیر زمین رسائو سے خارج ہوتے ہیں اور مٹی میں ہائٹرو کاربن بھاری دھاتیں اور کلورسٹیڈ ہائیڈرو کاربن کی مقدار کو بڑھا دیتے ہیں جوکہ یقیناً مٹی کی زخیزی کو متاثر کرتی ہے، اس طرح تابکاری آلات اور تھرمل آلودگی نے بھی قدرتی آبی ذخائر میں درجۂ حرارت کی زیادتی کی وجہ سے بہت بگاڑ پیدا کیا ہوا ہے۔
درحقیقت آلودگی نے بڑے پیمانے پر ماحول پر کئی منفی اثرات کو پیدا کیے ہیں اور اگر قدرتی وجوہات کا مشاہدہ کیا جائے تو بحری جہازوں سے پیدا ہونے والے فضائی آلودگی بادلوں کو تبدیل کرتی ہے، جس سے عالمی سطح پر درجۂ حرارت میں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے ہی بے موسمی بارشیں اور موسم کی اچانک تبدیلی نے کئی طرح کے مسائل کو جنم دیا ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آنے ولے حشرات یا دوسرے حیات اپنے زندہ رہنے کے لیے موزوں حالات اور رہنے سہنے اور کھانے پر کس ذریعہ پر انحصار کرے، عموماً جن پودوں پر یہ حشرات Feed کرتے ہیں، ان کی کاشت کا موسم تو کچھ اور ہوتا ہے، اس طرح ارتقائی عمل میں بھی ایک رکاوٹ کا باعث بن رہا ہے، اس طرح آتش فشاں کا پھٹ جانا اور پھٹنے کے دوران بڑی مقدار میں نقصان دہ گیس فضا میں خارج کرتے ہیں۔

ان میں بڑی تعداد میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی شرح ہوتی ہے جوکہ نہ صرف انسانی جان بلکہ دوسرے جانداروں کے لیے بھی بہت مہلک ہے، اس طرح ہائٹروجن کی زیادتی، موسمیاتی تبدیلیوں کا باعث بنتی ہے اور تیزابی بارشوں کی فروانی جوکہ نئی ان گنت مسائل کو جنم دیتی ہیں، سلفر ڈائی آکسائیڈ یعنی جانوروں کے لیے بہت نقصان دہ ہے، اب کرۂ ارض پر مہلک بیماریوں کا گراف بڑھتا ہی چلا جارہا ہے، آتش فشاں پھٹنے سے دوسرے کئی مہلک گیسوں کے ساتھ ساتھ زہریلے کیمیکل شامل ہیں۔

ماحولیاتی آلودگی کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے دنیا بھر میں بہت سے اقدام نے مختلف قسم کی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ آلودگی کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے قانون سازی کی ہے۔ عالمی سطح پر نئی ماحولیاتی ایجنسیاں بڑا فعال کردار ادا کررہی ہیں۔ 1987ء میں اوزن ختم کرنے والے کیمیکل پر پابندی عائد کی گئی۔ اس کے کچھ خاطر خواہ نتائج بھی حاصل ہوئے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے علاقائی یا ملک سطح پر وہ کون سے طریقہ کار ہیں جن کو اپنا کر فضائی آلودگی کے خاتمے کے لیے مناسب سدباب تلاش کیا جائے۔
توانائی کی بچت کو ممکن بنائیے، پرانے درخت زیادہ مقدار میں آکسیجن کے حصول کا ذرائع ہیں، یہ نہ صرف ہماری سانس کے لیے آکسیجن کا باعث ہیں بلکہ ماحول سے بھی کئی طرح کے مضر اثرات کو زائل کرنے پر مامور ہیں۔ لہٰذا ان کی کٹائی سے ہر ممکن حد تک اجتناب کیا جائے۔

 

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
شاہراہ پر ہر سُو ہو کا عالم قومی شاہراہ پر مسافر بردار گاڑیوں کی تعداد میں بتدریج کمی درج
خطہ چناب
لیفٹیننٹ گورنر کی آنجہانی رمیش اروڑکے شعری مجموعہ کی رسم اجرائی
جموں
ڈائٹ بانہال میں سائنس و ٹیکنالوجی اور صحت پرضلع سطحی سمینار منعقد بچوں نے سائنسی ماڈل پیش کئے، کامیاب طلباء میں انعامات و اسناد تقسیم
خطہ چناب
آپریشن سندور کی کامیابی پربانہال میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ترنگا ریلی
خطہ چناب

Related

طب تحقیق اور سائنسکالم

دماغ اور معدےکا باہمی تعلق بہتر کیسے بنایا جائے؟ معلومات

May 18, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

بون میرو ٹرانسپلانٹ کیا ہے! | اس کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟ طب و سائنس

May 18, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

کاربن ڈائی آکسائیڈ اور بڑھتے ہوئے خطرات | فضا کو آلودہ کرنے میں انسانوں کا اہم کردار ہے سائنس و تحقیق

May 18, 2025

زندگی کی چکا چوند ٹیکنالوجیکل سہولیات کی مرہون ِ منت ! انٹروپی۔ جمادات و نباتات اور انسان وحیوان کی جبلت کا حصہ

May 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?