عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی//ہندوستانی فوج کے تینوں ادارے بڑھتے ہوئے عالمی چیلنجز کے درمیان خود کو مسلسل اپگریڈ کرنے میں مصروف ہیں۔ ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) کا اس میں اہم کردار رہا ہے۔ یہ اب ایک نئے ایئر لانچ سبسونک کروز میزائل پر تیزی سے کام کر رہا ہے۔ ہندی نیوز پورٹل ٹی وی 9 بھارت ورش پر شائع خبر میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ میزائل نہ صرف فضا سے داغا جا سکے گا بلکہ دشمن کے علاقے، مثلا کمانڈ سنٹر، ایئر بیس یا لاجسٹک ہب کو 600 کلومیٹر کے فاصلے تک نشانہ بنانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ڈی آر ڈی او کی جانب سے تیار کیا جا رہا میزائل اپنے آپ میں کافی خاص ہے۔ یہ میزائل ڈی آر ڈی او کے پہلے سے تیار کردہ آئی ٹی سی ایم میزائل پر مبنی ہوگا، لیکن اسے زمین کے بجائے جنگی طیاروں سے داغا جائے گا۔ اس ایئر لانچ سبسونک کروز میزائل کو اس طرح ڈیزائن کیا جا رہا ہے کہ اسے ایس یو-30 ایم کے آئی، رافیل، مِگ-29، تیجس اور آنے والے اے ایم سی اے جیسے طیاروں سے آسانی سے لانچ کیا جا سکے۔ ساتھ ہی یہ قیمت کے معاملہ میں کافی کفایتی بھی ہوگا۔ واضح ہو کہ زمین سے لانچ ہونے والے میزائلوں کے لیے بسٹر لگانا پڑتا ہے، لیکن اس ایئر لانچ ورژن میں اس کی ضرورت نہیں ہوگی، اس خاص میزائل میں ہندوستان میں تیار کردہ روبی ٹربوفان انجن لگایا جائے گا، جسے خاص طور سے اس کام کے لیے اپگریڈ کیا جا رہا ہے۔ میزائل میں انرشیل نیویگیشن اور سیٹلائٹ گائیڈنس سسٹم بھی لگے ہوں گے، جس سے یہ انتہائی درستگی کے ساتھ ہدف کو نشانہ بنا سکے گا۔ ساتھ ہی اس کا ڈیزائن ایسا ہوگا کہ یہ دشمن کے رڈار اور ایئر ڈیفنس سسٹم سے بچتے ہوئے انتہائی نیچی پراوز کر کے اپنے ہدف تک پہنچ سکے گا۔سبسونک کروز میزائل کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ برہموس-این جی جیسے میزائلوں کے مقابلے میں ہلکا اور سستا ہوگا۔ برہموس-این جی کی رفتار بہت زیادہ(ایم اے سی ایچ 3.5)ہوتی ہے اور اسے تیز رفتار حملوں کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ جبکہ سبسونک کو سست رفتار لیکن طویل فاصلے تک مار کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی کم قیمت کی وجہ سے ہندوستانی فضائیہ سبسونک میزائل کو بڑی تعداد میں اپنے بیڑے میں شامل کر سکے گی، جس سے اسے مزید طاقت و اختیارات حاصل ہو جائیں گے۔س بسونک کروز میزائل کا پہلا تجربہ رواں سال کے اخیر تک کیا جا سکتا ہے۔ ڈی آر ڈی او کا آئی ٹی سی ایم میزائل پہلے سے ہی ٹیسٹنگ مرحلہ میں ہے اور ایئر لانچ ورژن اسی پر مبنی ہے اس لیے اس پر تیزی سے کام کیا جا سکتا ہے۔ اگر سبسونک میزائل کا ٹرائل کامیاب رہا اور انڈکشن کا عمل تیز رہا تو اسے سال 2027 کے آس پاس محدود تعداد میں فضائیہ کے آپریشنل یونٹس میں شامل کیا جا سکتا ہے۔