سرینگر//جموں و کشمیر میں ’فری ڈرگ پالیسی‘ لاگو کرنے کی متمنی ریاستی سرکار ادویات کیلئے درکار رقومات کے اضافے میںعدم دلچسپی کامظاہرہ کررہی ہے جس کے نتیجے میں کئی اسپتالوں میں ادویات کی قلت پیدا ہورہی ہے۔ محکمہ صحت و طبی تعلیم کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ریاست میں فری ڈرگ پالیسی لاگو کرنے کیلئے 300کروڑ روپے درکار ہیں جبکہ اس وقت ریاستی سرکار صرف 38کروڑ روپے ہی فراہم کررہی ہے جس کے باعث اسپتالوں میں تمام ادویات دستیاب رکھناممکن نہیں ہے۔راجستھان اور تامل ناڈو کے نقشہ قدم پر چل کر اگر چہ ریاست کی سابق سرکار نے سال 2013میں جموں و کشمیر میں مریضوں کو متوار طور پر معیاری ادویات فراہم کرنے کیلئے جے کے میڈیکل سپلائز کارپوریشن کا وجود عمل میں لایا تھا ہم مختلف اوقات پر برسر اقتدار سرکاریں کارپوریشن کو نہ راجستھان جیسا عملہ اور نہ تامل ناڈو جیسے رقومات فراہم کرسکی ہیں۔ ذرائع سے کشمیر عظمیٰ کو معلوم ہوا ہے کہ جموں و کشمیر میں راجستھان اور تامل ناڈو کی طرح ہی مریضوں کو مفت ادویات فراہم کرنے کی متمنی ریاستی سرکار کارپوریشن کو مضبوط بنانے اور رقومات فراہم کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ریاست کے سرکاری اسپتالوں میں فری ڈرگ پالیسی لاگو کرنے کیلئے 300کروڑ روپے درکار ہونگے تاہم اس وقت ریاستی سرکار صرف 38کروڑ روپے ہی فراہم کررہی ہے جن میں محکمہ صحت کے تحت آنے والے سب سینٹروں ، سب ضلع اسپتالوں اور ضلع اسپتالوں کو ایک سال کیلئے ادویات فراہم کرنے کیلئے 18 کروڑ روپے جبکہ محکمہ صحت و طلبی تعلیم کے تحت آنے والے اسپتالوں کو ایک سال کیلئے ادویات فراہم کرنے کیلئے 20کروڑ روپے فراہم کئے جارہے ہیں۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ریاستی سرکار کی جانب سے محکمہ صحت کیلئے فراہم کئے جاننے والے 18کروڑ روپے میںریاست کے 22اضلاع میں سے صرف 2اضلاع جن میں سرینگر اور بڈگام شامل ہیں، کو سال بھر کیلئے ادویات فراہم کی جاسکتی ہیں جبکہ محکمہ صحت و طبی تعلیم کے 20کروڑ روپے کے عوض سال بھر کیلئے ادویات فراہم کرنا نا ممکن ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ فری ڈرگ پالیسی لاگو کرنے کیلئے 300کروڑ روپے کی فراہم کرنے اور کارپوریشن کو عملے کی فراہمی کے بعد سیکمز صورہ کو چھوڑ کر وادی کے دیگر تمام اسپتالوں میں شعبہ ایمرجنسی و حادثات، آپریشن تھیٹروں ، سب سینٹروں، سب ضلع اسپتالوں اور ضلع اسپتالوں کو سال بھر متواتر طور پر ادویات فراہم کی جاسکتی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈرگ پالیسی کے تحت ضلع اسپتالوں میں 68، سب ضلع اسپتالوں میں52اور سب سینٹروں میں مریضوں کو 23ادویات مفت فراہم کی جاسکتی ہیں اور یہ ادویات سال بھر کیلئے دستیاب رہیں گی۔ ذرائع نے بتایا کہ ریاستی سرکار کارپوریشن کو افرادی قوت فراہم کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ راجستھان جیسی ریاست میں میڈیکل سپلائز کارپوریشن میں 500ملازمین کام کررہے ہیں جو روزانہ اسپتال جاکر ادویات کی سپلائز کا جائزہ لیتے ہیں اور اسپتالوں میں کسی قسم کی قلت پیدا نہیں ہونے دیتے ہیں جبکہ تامل ناڈو میں کارپوریشن کے اندر 400افراد کام کررہے ہیں جو مقامی کارپوریشن کو احسن طریقے سے چلا رہے ہیں اور مریضوں کو کوئی بھی مشکل نہیں ہوتے دیتے۔ ذرائع نے بتایا کہ ریاست جموں و کشمیر میں سال 2013میں بنائی گئی میڈیکل سپلائز کارپوریشن میں جموں اور کشمیر میں 50ملازمین کام کررہے ہیں جو ریاست بھر کے اسپتالوں کو ادویات فراہم کرنے اور کارپوریشن کو احسن طریقے سے چلانے کیلئے ناکافی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پچھلے 30سال سے وادی میں ادویات کے بجٹ میں صرف سالانہ 5فیصد اضافہ کیا جارہا ہے جبکہ مریضوں کی تعداد میں 10گنا ہ اضافہ ہوا ہے۔وائس چانسلر میڈیکل سپلائز کارپوریشن چودھری منموہن سنگھ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ میڈیکل سپلائز کارپوریشن کے پاس عملے اور بنیادی ڈھانچے کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا ’’ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ کارپوریشن میں عملے کی کمی ہے تاہم بہت جلد 16سے 17ملازمین کارپوریشن کو فراہم کئے جارہے ہیں جن میں چند ملازمین ڈیوٹی پر آگئے ہیں اور چند آنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریشن میں بنیادی ڈھانچے کی بھی کمی ہے تاہم اس حوالے سے کام چل رہا ہے اور بہت جلد بلڈنگوں کا بھی انتظام کیا جائے گا۔ چودھری منموہن سنگھ نے کہا ’’ کارپوریشن کو کوئی رقومات نہیں ملتی تاہم دوائی استعمال کرنے والے محکمہ جات کی ضرورت کے مطابق ہی کارپوریشن کو فنڈس دستیاب ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریشن صرف 5فیصد کمیشن حاصل کرتی ہے جو کارپوریشن کے اخراجات پورے کرنے میں استعمال ہوتے ہیں۔ واضح رہے کہ تامل ناڈو میں میڈیکل سپلائز کارپوریشن کو تمام سرکاری اسپتالوں میں ادویات رکھنے کیلئے سالانہ 500کروڑ روپے ملتے ہیں ۔