مشتاق الاسلام
پلوامہ // جنوبی قصبہ پلوامہ میں 85 کنال اراضی پر موجود ملک کی دیگر ریاستوں میں سالانہ 40 لاکھ سیب کی پیٹیاں درآمد کرنے والی فروٹ منڈی میں بنیادی سہولیات کے فقدان پر فروٹ گرورس محکمہ باغبانی سے نالاں ہے ۔سرکار کی طرف سے منڈی کے فروغ پر27 کروڑ روپے کے منصوبے پر سست رفتار سے جاری کام نے فروٹ گرورس کو مایوس کردیاہے۔محکمہ ہارٹیکلچر پلانگ و مارکیٹنگ کی غفلت کا منظر یہ ہے کہ پلوامہ کے 25 فیصدگرورس شوپیان منڈیوں کا رْخ کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔سال 1998 میںحکومت نے پلوامہ میں ایک فروٹ منڈی کا قیام عمل میں لایا اور پرچھو پلوامہ میں 35 کنال اراضی کی نشاندہی کرکے قصبہ میں ایک فروٹ منڈی کے قائم کرنے کے منصوبے کو ہری جھنڈی دکھاکر 30 کروڑ روپے فراہم کئے۔لیکن 25 سال گزرنے کے باوجود فروٹ منڈی میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔
مقامی گروور شوکت احمد کا کہنا ہے کہ منڈی کی بدحالی کا منظر یہ ہے کہ منڈی میں سی اے سٹور،گریڈنگ لائینز موجود نہیں ہے ان کا کہنا تھا کہ کروڑوں روپیوں کی لاگت سے تعمیر کی جانے والی اس منڈی میں گروور 10 سالوں سے دکانوں کا مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ منڈی میں ان دہانات پر پھل اورسبزیوں کا مال سجاکر اپنے روزگار کے وسائل پیدا کرسکیں۔شوکت نے سوالیہ انداز میں کہا کہ سال 2020 میں منڈی کو وسعت دینے کیلئے ایل جی انتظامیہ نے مزید 27 کروڑ روپے کا منصوبہ دردس لیا تاہم تین سالوں سے اس منصوبے پر سست رفتاری سے کام جاری ہے۔ادریس ملک نامی ایک اور کروور نے بتایا کہ بنیادی سہولیات کے فقدان پر گروورس نے متعدد مرتبہ احتجاجی مظاہرے بھی کئے،لیکن محکمہ ہارٹیکلچر پلانگ و مارکیٹنگ ٹس سے مس نہیں ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پلوامہ کی اس منڈی سے ہر سال 40 لاکھ سیب کی بیٹیاں ملک کی دیگر ریاستوں میں فروخت کئے جارہے ہیں اور اس لحاظ سے پلوامہ کی فروٹ منڈی کو ایک اعزاز حاصل ہے تاہم قصبہ پلوامہ میں قائم اس منڈی کو ہر طرح سے نظر انداز کیا جارہا ہے۔فروٹ گرورس کا کہنا تھا کہ فروٹ منڈی میں عارضی شیڈ تیار کرکے گرورس کا قیمتی وقت ضائع کیا جارہا ہے۔ پلانگ و مارکیٹنگ افسر پلوامہ اجیت سنگھ کا کہنا ہے کہ فروٹ منڈی پرچھو میں بنیادی سہولیات میسر ہیں اور یہ کہ ایل جی سرکار کی طرف سے منڈی کو فروغ دینے کیلئے جو نیا منصوبہ مرتب دیا گیا اس پر کام جاری ہے اور انہیں امید ہے کہ رواں سال کے آخر تک منصوبے کو مکمل کیا جائے گا۔