جموں//گوجربکروال اصلاحی کمیٹی نے کہاہے کہ سٹیٹ مائنارٹی کمیشن کی آڑ میں دفعہ 370 کوختم کرنے کیلئے کوششیں آرایس ایس اوربھاجپاکی ایماپرایک سازش کے تحت ہورہی ہیں۔یہاں جاری پریس بیان میں گوجربکروال اصلاحی کمیٹی کے جنرل سیکریٹری اخترچوہدری نے الزام لگایاہے کہ آرایس ایس ناگپوارایجنڈے کوریاست میں لاگوکرنے اوردفعہ 370 کوختم کرنے کیلئے انکش شرماکوآگے لایاگیاہے جس نے 370 پرتنقید کرتے ہوئے ریاس تمیں مائنارٹی کمیشن رپورٹ کی مخالف کی ہے اوربراہ راست مسلمانوں پرالزامات عائدکئے۔انہوں نے کہاکہ انکش شرماکے مطابق 68 فیصد ریاستی مسلمان مردم شماری کے مطابق 2011 کی فہرست کے مطابق مسلمانوں نے تمام فوائدحاصل کرکے جموں کے اقلیتی طبقہ ہندوئوں سے امیتاز کیاہے۔ چوہدری اخترنے کہاکہ محبوبہ مفتی وزیراعلیٰ کی کرسی کی خاطر آنکھیں موندے ہوئے مسلمانوں کے خلاف سازش میں برابرشریک ہیں۔انہوں نے کہاکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ فرقہ پرست آرایس ایس کے اشاروں پرریاست کی تقسیم کرنے پرتلے ہوئے ہیں۔ان کاکہناہے کہ سٹیٹ کمیشن مرکزکی طرف سے رپورٹ دے جبکہ ہرکسی کوپتہ پتہ ہے کہ ریاست میں دفعہ 370 ان کیلئے ناقابل برداشت ہے اورایک سازش کے تحت سپریم کورٹ کوگمراہ کیاجارہاہے۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت نے مسلم گوجربکروالوں کوپچھڑے پسماندہ طبقہ میں درج کرتے ہوئے 1991 میں شیڈولڈ ٹرائبس درجہ میں شامل کیالیکن جموں صوبہ میں یہ کچھ بنیاد پرست بیوروکریٹس اورسیاستدان گوجربکروالوں کی آبادکاری کے سلسلے میں ہمیشہ روڑے بنتے رہے ہیں۔ چوہدری اخترنے کہاکہ بیرون ممالک سے لاکھوں میں تعدادمیں یہاں پرلوگوں کوبساکرسہولیات دی گئی ہیں جودفعہ 370 قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ فرقہ پرست ذہنیت کے لوگ قانون کی دھجیاں اڑارہے ہیں ۔ جس کامقصد دفعہ 370 ، یکساں سول کوڈ، رام بن کی تعمیر ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاستی مسلمانوں کو ڈرادھمکااورطاقت کے بل بوتے پرچت کرنے کی منصوبہ بندی ہورہی ہے جس کی حفاظت کیلئے گوجربکروال طبقہ آگے آنے سے گریزنہیں کرے گا اورفرقہ پرستوں کے منصوبوں کوناکام بنائے گا۔