اسلام آباد//اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار غلام احمد میر نے ’’پی ڈی پی پر اقتدار کیلئے فرقہ پرستوں کا ہاتھ تھامنے کا الزام ‘‘عائد کرتے ہوئے خبردار کیا کہ موجودہ مخلوط سرکار ریاست میں مذہبی روا داری اور بھائی چارے کیلئے سنگین خطر ہ ہے۔ انہوں نے مخلوط سرکار پر کشمیری عوام کو نئے زخم دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مرہم کاری کی باتیں کرنے والوں نے کشمیری نوجوانوں کو گولیوں اور پیلٹ سے چھلنی چھلنی کیا۔ریاستی کانگریس کے صدر اور پارٹی کے نامزد امیدوار غلام احمد میر نے پارلیمانی حلقہ اننت ناگ میں اپنی انتخابی مہم جاری رکھتے ہوئے عشمقام اور کھنہ بل میں جلسوں اور میٹنگوں سے خطاب کیا جبکہ اس دوران پارٹی کے دیگر کئی سینئر لیڈران کے علاوہ سابق ممبر پارلیمنٹ طارق حمید قرہ بھی انکے ہمراہ تھے۔ غلام احمد میر نے انتخابی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ کشمیر وادی میں موجودہ غیر یقینی اور ابتر صورتحال کے لئے حکمران اتحادذمہ دار ہے۔ انہوں نے عوام سے سیکولر قوتوں کو مضبوط بنانے کی اپیل کرتے ہوئے خبردار کیا کہ فرقہ وارانہ قوتیں کشمیر سمیت پورے ملک کیلئے خطرے کی علامت بن چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی اور بی جے پی کی موجودہ مخلوط سرکار نے فرقہ وارانہ قوتوں اور عناصر کو کھلی چھوٹ دیکر ریاست میں عوامی اور علاقائی سطح پر دوریاں پیدا کیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سرکار کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں ریاست کے سیکولر کردار کو خطرہ لاحق ہوا ہے۔ جی اے میر کا کہنا تھا کہ عوام میں اسی بناء پر ناراضگی اور بے اعتمادی پائی جاتی ہے کیونکہ موجودہ حکمران اتحاد ہر معاملے میں غیر سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ مخلوط سرکار کی عوام کش پالیسیوں کے نتیجے میں اس وقت کشمیر وادی میں صورتحال ابتر نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار کیلئے پی ڈی پی اور بی جے پی نے اپنے اپنے اصولوں اور عوام سے کئے وعدوں کو فراموش کر دیا ہے، جس کی وجہ سے ریاست کے تینوں خطوں میں عوامی سطح پر سرکار کیخلاف ناراضگی اور غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ کانگریس کے ریاستی صدر نے پی ڈی پی اور بی جے پی پر اسمبلی انتخابات 2014کے دوران عوام سے کئے وعدوں کو اپنے حقیر مفادات کیلئے فراموش کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ اسمبلی انتخابات کے نتائج اس قدر تکلیف دہ ثابت ہوئے ہیں کہ مختلف نظریات کے حامل جماعتیں صرف اور صرف اقتدار کیلئے ایک دوسرے کا ہاتھ تھام گئیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے جن باتوں کیخلاف اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا ، پی ڈی پی اور بی جے پی نے ان ہی باتوں کو نظر انداز کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ انتخابات کے دوران پی ڈی پی لیڈروں نے کشمیر سے جڑے حساس معاملات کو اٹھا کر عوام سے ووٹ مانگے اور اب جبکہ یہ جماعت بر سر اقتدار ہے تو اس کو وہ تمام باتیں بول گئی ہیں ، جن کا ذکر انتخابی جلسوں کے دوران کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی نے اقتدار حاصل کرنے کے بعد زخموں پر مرہم تو نہیں رکھا لیکن پیلٹ ، بندوق اور لاٹھیوں کا استعمال کرکے کشمیری عوام کو نئے زخم دئیے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ پارلیمانی انتخابات کے دوران اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کرکے پی ڈی پی کے ساتھ ساتھ بی جے پی کو بھی سبق سکھائیں۔بیان کے مطابق اس دوران جلسوں اور میٹنگوں سے خطاب کرتے ہوئے سابق ممبر پارلیمنٹ طارق حمید قرہ نے جنوبی کشمیر کے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار غلام احمد میر کو کامیاب بنا کر اپنی نمائندگی کیلئے پارلیمنٹ بھیجیں۔طارق حمید قرہ نے پی ڈی پی پر آر ایس ایس کو راہداری دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس جماعت کے لیڈروں نے اپنے اصولوں اور عوام کے ساتھ کئے وعدوں کو صرف اقتدار کیلئے بالائے طاق رکھا۔ اس دوران میٹنگوں اور انتخابی جلسوں سے ممبر اسمبلی پہلگام الطاف کلو ، ممبر اسمبلی اعجاز احمد خان ، آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے سینئر لیڈر عمران قدوائی ، ممبر اسمبلی عبدالمجید لارمی ، ممبر اسمبلی ممتاز احمد خان، چودھری محمد اکرم ، ایم ایل سی شوکت احمد گنائی ، عرفان احمد بٹ ، ڈاکٹر شفیع اور دیگر کئی لیڈروں نے بھی خطاب کیا۔