جموں//عباس منزل جموں میںاتحاد بین المسلمین جموںکی کور کمیٹی کاایک خصوصی اجلاس زیر صدارت پروفیسر ظہورالدین سابقہ صدر شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی منعقد ہوا۔ اجلاس کاآغاز محمدامین بانہالی نے تلاوت قرآن پاک سے کیا۔اوراجلاس کی نظامت کے فرائض سابق ریاستی ایڈووکیٹ جنرل سید جمیل کاظمی ایڈووکیٹ نے انجام دی ۔محمدشریف سر تاج صدرمسلم ایکشن کمیٹی جموں نے اتحاد بین المسلمین جموںکی کور کمیٹی کے مرحوم رکن الحاج فضل احمدنقشبندی کوشاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کرنے کے بعد موجودہ سیاسی صورتحال پر روشنی ڈالیتے ہوئے آپسی اتحاد اور مسلسل رابطہ پرزور دیا ۔ریاست اور بیرون ریاست میں آرایس ایس بڑھتی فرقہ پرستی پر اظہار تشویش کیا ۔سید جمیل کاظمی نے بھی ملکی اور ریاستی سطح پر بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی پرتشویش کااظہارکرتے ہوئے آپسی اتحاد پر زور دیا۔انہوں نے علماء کرام سے فوری رابطہ کی تجویزپیش کی۔ مشتاق احمد خان نے فرقہ پرستوں کی مسلسل شرانگیزی پر اظہار تشویش کیااور کہا کہ میں نے اپنے علاقہ جانی پور میں خود کئی مندر تعمیر کرائے مگرجب ہم نے مسجد تعمیر کی تو بیرونی علاقوں سے فرقہ پرستوں نے پریشانی کھڑی کی جب کہ مقامی ہندو بھایئوں نے ہماراساتھ دیا ہے۔محمدامین بانہالی نے مسلکی اختلافات کودور کرنے پر زوردیا۔ سیداشتیاق حسین کاظمی نے کہا یہ ایک المیہ ہے کہ ہمارے علماء کرام ہی بکھرے ہوئے ہیں اور وہ لوگ ہی ہم کو فرقوں میں تقسیم کررہے ہیں۔اس لئے موجود صورتحال کاتقاضا ہے کہ ہم علماء کرام سے رابطہ کریںتا وہ لوگ اختلافات بھلایا ہم سب کو اتحاد اوراتفاق کی دعوت دیں۔پرفیسر شیح محمدایوب سابق سیکرٹری جموں کشمیر بورڈ آف سکول ایجوکیشن نے پیغامِ انسانیت کے نام سے کانفرس کرنے کی تجویز پیش کی جس پر انہوں نے غیرمسلم تنظمیوں سے بھی تعاون حاصل کر نے پر بھی زور دیا ۔ڈاکٹر عبدالرشید نے انسان دوستی،خدا پرستی وامن پرستی کی بنیادوں پر آپسی اتحاد پر زور دیا ہے۔ ایڈووکیٹ خورشید احمد کشتواڑ نے امن بھائی چاہ قائم رکھنے پر زوردیا۔اور آپسی اتحا داور اتفاق کے لئے ائمہ مساجد سے رابطہ قایم کرنے پر زور دیا اور اتحاد بین المسلمین جموں کا دستور تیار کرنے بھی زور دیا ۔ڈاکٹر اسداللہ وانی نے بھی آپسی اختلافات بھلایا سب کو اتحاد اوراتفاق پرکام کرنے کی تجویز پیش کی۔پروفیسر ظہورالدین نے کہا کہ اترپریش کے فرقہ وارانہ واقعات کا اثر ہر جگہ نہیں ہو سکتا ہے۔اس لئے ہمیں اپنے مسلسل کام پر توجہ مرکوز کرنی چاہے،انہوں نے ائمہِ مساجد کا اجلاس فوری طور پر بلانے پر زور دیا۔اور اتحاد بین المسلمین جموں کوفعال بنانے پربھی زوردیتے ہوکہا کہ ہمیں دوسرے مذاہب کے افراد سے بھی تال میل بنا نے کی ضرورت ہے۔تاکہ ان میں اسلام سے متعلق پائی جانے والی غلط فہمیوں کا بھی ازالہ کیا جاسکے۔اور انہوں نے سرکار پر فرقہ پرستوں کو روک لگانے پرزور دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک بار یہاں حالات خراب ہوئے تو پھر ان کو کنٹرول کرنا کسی کے بس میں نہیں رہے گا۔انہوں نے کہا یہ سرکار کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ حالات پر نظر رکھیں اور فرقہ پرستوںکو فوری طور پر لگام لگائی جانی چاہے۔