جموں//اتحادبین المسلمین جموںجوکہ جموں کے مختلف مکتبہ فکراور مختلف تنظیموں کافورم ہے کے عہدیداران نے یہاں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ریاست میں ہورہی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پرزورالفاظ میں مذمت کی ہے۔اس موقعہ پرپروفیسر ظہوالدین سابق صدر شعبہ اْردوجموں یونیورسٹی نے کہافورسزکی طرف سے جو حالیہ دنوںوادی میں انسانی ڈھال کے طور پرکشمیری نوجوان کا استعمال کرنا انتہائی شرم ناک فعل توہے۔اوراس سے بھی زیادہ شرم ناک بیانات بی جے پی لیڈر رام مادھو،بی جے پی ممبرپارلیمنٹ سبرمنیم سوامی،اورمقامی کابینہ وزیر مسٹر گنگا پر شاد کے ہیں جو غیر اخلاقی توہیں مگرغیرانسانی بھی ہیں ۔اس قسم کی بیان بازی کی مذمت کی جانی چاہے۔فورسز کو چاہیئے کہ وہ اس قسم کی غیرا نسانی اورشرم ناک حرکت نہ کرے جس سے انسانی حقوق پاما ہوتے ہوں ۔ایسے حالات میں صبر اور اخلاق کا مظاہرے۔انہوں نے جموں خطے میں فرقہ پرستوں کی بڑھتی ہوئی دہشت گردی پرانتظامیہ کی مجرمانہ خاموشی پراظہارے تشویش کرتے ہوئے کہا برمی مہاجرین کی آڑ میں فرقہ پر جموں کے ماحول کو خراب کرنے کی دوڑ میں لگے ہیں ۔جو نہایت ہی افسوس ناک اور غیراخلاقی عمل ہے اس کے خلاف سرکار کو کاروائی کرنی چاہے۔انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ریاست جموں کشمیر میں صرف چھ یا سات ہزار کی تعداد میں ہیں جبکہ باقی غیرملکی مہاجرین کی یہاں تعداد لاکھوں میں ہے۔اس لئے سبھی مہاجرین کے ساتھ ایک جیسا سلوک کیا جا نا چاہے۔ برمی مہاجر مسلمانوں کا مسئلہ ایک انسانی مسئلہ ہے۔اس پر سیاست کے بجائے انسانی قدروں سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔پروفیسر موصوف نے کہااگر چہ یہاں دفعہ 370کی روح سے ریاست جموں کشمیرمیں کسی کوبھی مستقل طور پر آبادہونے کی اجازت نہیں ہے۔پھر پریشانی کس بات کی ہے۔انہوں نے ریاسی کے مقام پرگئو بھگتی کے نام پرفرقہ پرستوں کی کھلے عام دہشت گردی کی شدید الفاظ میںمذمت کرتے ہوئے سرکار پر زور دیاہے۔ان تمام فرقہ پرستوں کے خلاف سخت کاروائی کرے جنہوں نے راہ چلتے مسافرگوجروں کے ساتھ مارپیٹ کی ہے اورآیندہ اس قسم کے واقعات رونما ہونے سے روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرئے۔انہوں نے کہاکہ یہاں کی اکثریت انسان دوست ہے اور وہ سب ہی ان فرقہ پرستوں سے بیزار ہیں۔ہمیںآپسی بھائی چارہ قائم رکھتے ہوئے فرقہ پرستوں کولگام دینے کیلئے متحدہوکر کام کرنا ہوگا۔اور ہمیں مظلوم برمی مہاجرین کی امداد کرنی چاہیئے کیونکہ جموں میں صرف برمی مہاجرین ہی نہیں ہیں۔یہاں مختلف ملکوں کے علاوہ لاتعداد غیر ریاسی باشندے بھی موجود ہیں۔سرکار کو چاہیے سب کے ساتھ یکساں سلوک کرے۔ اگرچہ برمی مہاجرین جموں میں غیرقانونی طور پر نہیں رہ رہے ہیں۔ان کے پاس(UNHCR) کا کارڈ ہے۔اورمرکزی سرکار کی اجازت سے ملک کے باقی حصوّں کی طرح جموں کشمیر میں بھی رہتے ہیں۔موسمی حالات اوروادی کے خراب حالات کی وجہ سے جموں میں رہنے پر مجبور ہیں۔اس لئے ان کے مسئلہ پرسیاست کرنے کے بجائے انسانی بنیادوں پر باقی دیگر مہاجرین کی طرزپر غور کیا جا ناچاہے۔اگر یہاں سے مہاجرین کو نکالنا ہی ہے تو پھر سب ہی غیر ملکی اورغیر ریاستی مہاجرین کو نکالا جا ناچاہیئے۔انہوں نے کہا کہ یہاں ہمارے بہت سارے غیرمسلم بھائی ان لوگوں کی امداد میںانسانی بنیادوں پر پیش پیش ہیں۔انہوں نے بی جے پی کے ریاستی وزیرگنگا پرشاد کے فرقہ پرستانہ بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہو ئے کہا کہ جہاں ایک کابینہ وزیر اس قسم کے غیر ذمہ دارانہ اور فرقہ پرستانہ بیان دیتے ہوں وہاں کس سے انصاف کی اْمید کی جاسکتی ہے۔بی جے پی کے ترجمان رام مہادھو کے حالیہ بیان کی بھی مقررین نے شدید الفاظ میں مذمت کر ے اْسے سیاسی دیولیہ پن سے تعبیر کیا ہے۔پروفیسر ظہورالدین نے کہاکہ یہاں کے پرامن ماحول کو خراب کرنے کی ایک منصوبہ بند سازش کا حصہ ّ اگر سرکار نے مناسب کاروائی نہ کی تواس کی قیمت ہم سب کو چکانی پڑے گی۔اس لئے ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے۔حالات کوخراب ہونے سے بچانے کیلئے اپنے غیر مسلم بھایئوں کو ساتھ ملا کر فرقہ پرستوں کے خلاف متحد ہوجایں۔پروفیسر ظہورالدین نے وادی کشمیر میں ہورہی انسانی حقوق کی پامالی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ارباب اقتدارسے مطالبہ کیا ہے انسانی حقوق کی پامالی فوراً بندکی جائے اوربات چیت کا سلسلہ شروع کیاجائے تشددسے کچھ حاصل نہیں ہوگا ۔ پروفیسر ظہورالدین صاحب کے علاوہ پریس کانفرنس سے خطاب کرنے والوںمیںمحمدشریف سر تاج صدرمسلم ایکشن کمیٹی جموں ، ایڈووکیٹ سید جمیل کاظمی سابق ایڈووکیٹ جنرل جموں کشمیر،۔چوہدری اخترحسین جنرل سیکرٹری گوجربکرول اصلاحی کمیٹی جموں کشمیر چوہدری امیرالدین کسانہ ضلع صدر گوجربکرول اصلاحی کمیٹی جموں،حاجی مشتاق احمد میر چیرمین جامع مسجد کمیٹی لکھدتا بار جموںشامل ہیں۔