کاروار// ہوناوار علاقہ سے تعلق رکھنے والے پریش میستہ نامی نوجوان کی موت کے بعد پھوٹ پڑے فرقہ وارانہ واقعات کے سلسلہ میں 180افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس ونائک پاٹل نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج ' فسادات کے ویڈیو شواہد کی بنیاد پر کارروائی کی گئی ہے اور کسی بھی خاطی کو بخشا نہیں جائے گا۔ انہو ں نے کہا '' اس علاقہ میں تشدد پھیلانے والے افراد کو پکڑنے کے لئے خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے ۔ ایسے افراد جنہوں نے تشدد کے لئے اکسایا ہے کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ''انہو ں نے مزید کہا کہ کسی بھی بے گناہ کو سلاخوں کے پیچھے نہیں ڈالا جائے گا کیوں کہ ہر گرفتار شخص کے خلاف معاملہ درج کرنے سے پہلے اس کے پس منظر کی جانچ کی جارہی ہے ۔ ہوناوار ' کوماٹا اور سرسی علاقوں میں میستہ کی موت پر کئی دنوں کے تشدد کے بعد حالات معمول کے مطابق آگئے ہیں۔محکمہ پولیس اس علاقہ میں سکیورٹی کی برقراری کا فیصلہ کرے گا۔ عوام کے ایک طبقہ کا ماننا ہے کہ ایک مخصوص طبقہ کے ارکان نے میستہ کو اذیتیں دیتے ہوئے اسے زندہ جلادیا۔ بی جے پی اور ہندوتوا تنظیموں نے دسمبر کے پہلے ہفتہ میں اس واقعہ کے خلاف بند کی اپیل کی تھی۔ تاہم پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں احتجاجیوں کے دعوی کی تردید کردی گئی۔یواین آئی