Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

فرق

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: April 15, 2018 1:30 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
5 Min Read
SHARE
آج چونکہ یونیورسٹی میں چھٹی تھی تو تھوڑا گھومنے نکلا تھا۔ بہت دن ہوئے تھے تعلیمی مصروفیات سے میں بازار کی طرف نہ آسکا تھا ۔ آج موڑ بھی کچھ ٹھیک ہی تھا۔ وقت جب کٹے بھی نہیں کٹ رہا تھا تو سوچا کہ تھوڑا پارک میں ہی آرام کروں ۔اس نیت سے پارک میں گیا اور وہاں ایک کرسی پر بیٹھ گیا۔ ابھی بیٹھا ہی تھا کہ ایک چھوٹا سا لڑکا اور اس کی ماں، جو میری طرف ہی آرہے تھے جیسے ہی میرے قریب سے گزرے تو ماں کی کچھ باتیں مجھے سنائی دیں جو اپنے بیٹے کو نصیحت کر رہی تھی کہ دیکھ بیٹا روز روز اسکول آکر ہم تھک گئے ہیں۔ تیرے باپ کو اسی وجہ سے آفس پہنچنے میں دیر ہوتی ہے اور ان کا باس انہیں ڈانٹتا ہے کہ وہ روز کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر ڈیوٹی پر آنے میں دیر کرتا ہے۔ مجھے اس کی باتیں بہت پیاری لگیں تو میں بھی ٹہلنے کے بہانے میں ان کے پیچھے پیچھے چل دیا تاکہ ان کی گفتگو سن سکوں ، ماں کہتی رہی۔ دیکھ میرے لال تجھے ہم ہر وہ چیز مہیا کراتے ہیں جو تو کہتا ہے، پھر تو پڑھتا کیوں نہیں ہے ۔ اس طرح کام کب تک چلے گا ۔ اب ہم تنگ آگئے ہیں۔ اگر اسکول نہیں جائو گے تو تیرے مستقبل کاکیا ہوگا؟ ہماری پریشانیوں کا خیال کر،ہمیں اور بھی کو کام ہیں۔تیرے باپ کو نوکری سے نکالیں گے تو ہم کیاکھائیں گے؟ مجھے بھی تو گھر میں بہت سے کام ہوتے ہیں۔ تیرا خیال رکھنا ،کھانا بنانا ،کپڑے دھونا،اور گھر کی صفائی دغیرہ۔ دیکھ اب تو بڑا ہوگیا ،سمجھ دار ہے ،سدھر جا۔ اسی اثناء پارک کا مین گیٹ آگیا اور وہ وہیں سے ایک بس میں سوار ہوکر چلے گئے۔بس کسی اور روٹ کی تھی اور میرے پاس اب ان کا پیچھا کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا اس لئے پھر سے ایک بار آکر اپنی کرسی پر بیٹھ گیا۔ یکا یک میرے ذہن میں آیا کہ اپنے یہاں بھی تو مائیں ہیں اور اپنے علاقے میں بھی تو بچوں کے باپ ہی ہوتے تو ان کو کیا اپنے بچوں کے مستقبل کی فکر نہیں ہوتی ہے ،وہاں بھی تو ٹیچر اسکولوں میں بچوں کے بارے میں گفتگو کیلئے والدین کو بلاتے ہیں مگر وہاں تو کوئی ایسا نہیں کرتا لاکھ بلانے پر بھی کوئی ماں یا باپ اسکول میں حاضر ہونے کی زحمت گوارہ نہیں کرتا۔ پھر مجھے وہ دن یاد آگیا کہ میں بھی اسکول سے تین سے چار مرتبہ بھاگا تھا، پھر میرے والدین کو بھی اسکول طلب کیا گیا تھا لیکن کوئی نہیں گیا ،حالانکہ میرے والد کو تو کسی باس کا ڈر بھی نہیں تھا وہ تو ہفتے میں ایک بار ڈیوٹی جاتے کیوں کہ ان کی ڈیوٹی صرف گائوں میں تھی،میری ماں تو وہیں دن بھر گائوں میں عورتوں کے ساتھ گپ شپ میں مصروف تھی۔ وہ بھی تو نہیں گئی۔ دو دن مسلسل شکایت گھر آگئی تو ماں نے میرے باپ سے کہا بھی تھا کہ اسکول جا کر دیکھ لیں ،تو باپ نے اُلٹا انہیں ہی ڈانٹ دیا تھا کہ تو خود کون سی نوکری میں جاتی ہو دن بھر پڑوسن کے ساتھ کون سا قانون بنا رہی ہوتی ہو؟دیکھ کیوں نہیں لیتی تیرا لاڈلا کیا گل کھلا رہا ہے۔ پھر مجھے بھی دو چار تھپڑ مار قصہ ختم ہوا تھا۔ اسی درمیان مجھے میرے دوست شاہ نور اور عمران یاد آئے وہ بھی تو سکول روز بھاگتے تھے ان کے والدین بھی تو اسکول کبھی حاضر نہیں ہوئے۔مجھے اپنے گائوںکے عزیز ٹیچر  نسیم سر کی شکل یاد آئی کہ ہمارے والدین کی بے رخی سے تنگ آکر کیسے وہ ہمیں سمجھاتے تھے کہ بیٹا کل اسکول آجانا، میں ہیڈ ماسٹر صاحب کو سمجھا دوں گا ۔ مجھے پھراُس آنٹی کی صورت یاد آئی جو ابھی ابھی اپنے بچے کو پیار سے اس کی کو تاہیوں کے بارے میں سمجھا رہی تھی۔اچانک میرے دل کو ایک دھچکہ سا لگا کہ کتنا فرق ہے ہمارے اور یہاں کے والدین میں پھر یہ خام خیال میرے دل میں آیا کہ کہیں ہمارے ماں باپ ہماری تعلیم کو لے کر غیر سنجیدہ تو نہیں ہیں اگر ایسا ہے تو پھر کیا ہوگا۔ ہمارے مستقبل کا ؟؟  
رابطہ؛دراس کارگل ، جموں وکشمیر،9469734681 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

۔ ₹ 2.39کروڑ ملازمت گھوٹالے میںجائیداد قرق | وصول شدہ ₹ 75لاکھ روپے 17متاثرین میں تقسیم
جموں
’درخت بچاؤ، پانی بچاؤ‘مشن پر نیپال کا سائیکلسٹ امرناتھ یاترا میں شامل ہونے کی اجازت نہ مل سکی ،اگلے سال شامل ہونے کا عزم
خطہ چناب
یاترا قافلے میں شامل کار حادثے کا شکار، ڈرائیور سمیت 5افراد زخمی
خطہ چناب
قومی شاہراہ پر امرناتھ یاترا اور دیگر ٹریفک بلا خلل جاری
خطہ چناب

Related

ادب نامافسانے

ابرار کی آنکھیں کھل گئیں افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

جب نَفَس تھم جائے افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

یہ تیرا گھر یہ میرا گھر کہانی

June 28, 2025

ایک کہانی بلا عنوان افسانہ

June 28, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?