سرینگر// حریت(گ)چیرمین سید علی گیلانی نے بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی کی طرف سے تہاڑ جیل میں مقید حریت رہنماؤں شبیر احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار، شاہد الاسلام، شاہد یوسف، ظہور احمد وٹالی، محمد اسلم وانی وغیرہ کے خلاف فرضی الزامات کو عدالت میں ثابت کرنے کے 332گواہوں کی ایک لمبی فہرست پیش کرنے کے اقدام کو بدترین سیاسی انتقام گیری قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی عدلیہ اور انتظامیہ جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے حریت پسند قائدین، ارکان، تاجر، طلباء یا عام شہریوں کے تئیںروا رکھے گئے غیر منصفانہ سلوک کی بناء پر ناقابل اعتبار ہیں۔ حریت رہنما نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت کا عدلیہ قومی ضمیر کو مطمئن کرنے کے لیے جموں کشمیر کے حریت پسندوں کے ساتھ اب تک انصاف فراہم کرنے سے قاصر رہ چکا ہے۔ حریت راہنما نے ماضی کی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج تک درجنوں ایسے کشمیری نوجوانوں کو فرضی الزامات کے تحت گرفتار کرکے جب متعلقہ عدالتوں میں چالان پیش کیا گیا تو ان نوجوانوں کو پندرہ پندرہ، سولہ سولہ برسوں کے بعد بری الذمہ قرار دیتے ہوئے رہا کیا گیا۔ حریت راہنما نے بھارت کے عدلیہ کی طرف سے ارباب اقتدار کے زیرِ اثر ایجنسیوں اور عوامی دباؤ کے تحت فرضی مقدمات اور گواہوں یا مذکورہ الزامات کو دوران حراست جسمانی تشدد یا ذہنی دباؤ کا شکار بناکر اقرار جرم کرائے جانے کے بعد ان ملزمان کے ضمانتی درخواستوں کو رد کرنا عدل وانصاف کے تقاضوں کو پامال کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے ملزمان بے تقصیر کو لمبی مدتوں اور بدترین قسم کی اسیری کے بعد تمام الزامات سے بری کرکے رہا کرنا کس طرح کا انصاف ہے جو کشمیری حریت پسندوں پر اپنایا جارہا ہے۔ حریت راہنما نے تہاڑ جیل میں مقید حریت رہنماؤں کو جیل کے اندر جسمانی اور روحانی ایذائیں پہنچانا اور ان کے خلاف فرضی گواہوں کی لمبی فہرست پیش کرنا ان کی اسیرانہ زندگی کو طول دینے کی ایک گہری سازش قرار دیا۔ حریت رہنما نے بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی کی طرف سے حریت قائدین اور ان کے افرادِ کنبہ کے خلاف فرضی الزامات کے تحت لمبی مدت تک جیل کے سلاخوں کے پیچھے قیدوبند میں مبتلا کئے جانے کے شاطرانہ اور ظالمانہ ہتھکنڈوں کا مقصد گیلانی پر مذاکرات میں شرکت کرنے کے لیے سیاسی دباؤ بڑھانا ہے۔ حریت راہنما نے انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارت کے جیلوں کے اندر اسیرانِ زندان کی حالت زار کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے ان جیلوں کا دورہ کرکے ان کے حقوق کی پامالیوں کا از خود مشاہدہ کریں۔