سرینگر// حریت(گ)چیرمین سید علی گیلانی نے بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی کی طرف سے انکے فرزند ڈاکٹر سید نسیم گیلانی کو سمن جاری کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت اخلاقی دیوالیہ پن کی سب سے نچلی سطح پر پہنچ چکی ہے، جس کا کوئی ذی شعور انسان تصور بھی نہیں کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی کے باہر کشمیریوں کے خلاف نفرت اور ماردھاڑ کے حالیہ واقعات سے خوف وہراس کا جو ماحول پایا جارہا ہے جس میں بہت سے کشمیری طالب علموں، تاجروں اور عام لوگوں کو لہولہان کرکے انہیں گھروں، تعلیمی اداروں اور ہوسٹلوں سے گھسیٹ کر نکال باہر کردیا گیا ہے، ایسے ماحول میں کسی بھی کشمیری خاص کر ہمارے رشتہ داروں کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ وادی سے باہر جانے کے بارے میں سوچیں۔گیلانی نے کہاکہ اگر واقعی تحقیقاتی اداروں کو کچھ پوچھنا ہے تو وہ یہاں قائم اپنے دفاتر میں بھی پوچھ تاچھ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ بھارتی ایجنسیوں نے بارہا کھلے اور بند کمروں میں ہمارا موقف سُنا ہے۔ ہم آج 7دہائیوں کے بعد بھی اُسی حقیقت پسندانہ اور مبنی برصداقت موقف پر قائم ہیں۔ حریت (گ) چیئرمیننے کہا کہ مجھے تکلیف دینے اور پریشان کرنے کی یہ بھارتی حکمرانوں اور اُن کی خفیہ ایجنسیوں کو ایسی مذموم اور بچگانہ حرکتوں سے نہ اس سے پہلے کچھ حاصل ہوا ہے اور نہ ہی اب بھارت کے حق میں اس سے کوئی نتیجہ برآمد ہو گا۔ حریت چیرمین نے کہا کہ 2017ء میں بھی NIAنے ہر گلی کوچے میں آزادی پسند افراد کا جینا حرام کردیا۔انہوں نے کہاکہ اُس وقت بھی ہم نے رضاکارانہ طور پر خود کو NIAکے سامنے پیش کیا، تاکہ اُن کو جو بھی پوچھ تاچھ کرنی ہے وہ ہم سے کریں اور ہم اُن کے ہر سوال کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں، لیکن اُس اعلان سے ہی دہلی دربار تلملا اُٹھی اور انہوں نے ہمیں گھروں میں نظربند کرکے دہلی جانے سے روک دیا۔گیلانی نے چلینجکرتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتی ایجنسی میرے پاس آئیں اور جو معلومات اُن کو مطلوب ہوں گے میں اپنی معلومات کے مطابق اُن کو جواب فراہم کروں گا، لیکن مجھے ستانے اور تنگ کرنے کے لیے میری اولاد اور باقی رشتہ داروں کو فرضی کیسوں اور من گھڑت الزامات میں پھنسا کر ان کی زندگی اجیرن بنانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ حریت چیرمین نے کہا کہ ہم نے شعور کی بیداری سے یہ پُرخار راستہ اختیار کیا ہے اور میری بچاس سالہ سیاسی زندگی ریاست ہی نہیں، بلکہ خود بھارتی حکمرانوں اور سیاستدانوں کے سامنے ہے۔ بھارتی جیل ہی نہیں، بلکہ اُن کے انٹروگیشن سینٹروں کے درودیوار اس بات کے گواہ ہیں کہ ہم نے حال میں حق وصداقت کے ساتھ اپنے مظلوم اور محکوم عوام کے جذبات کی ترجمانی کا حق ادا کرنے کی مقدور بھر کوشش کی ہے اور میں آخری دم تک اپنے نصب العین کی خدمت کرتا رہوں گا۔انہوں نے واضح کیا کہ جس کسی کیس کے بارے میں انہیں کوئی بھی معلومات حاصل کرنی ہوں وہ اپنا شوق پورا کرسکتے ہیں