محمد امین میر
بھارت میں زمین سے متعلق انتظامی نظام، خصوصاً جموں و کشمیر جیسے علاقوں میں، ہمیشہ مختلف اقسام کے ریکارڈز اور رجسٹروں پر مبنی رہا ہے۔ ان میں فردِ پرتعل ایک منفرد اور اہم مقام رکھتا تھا۔ اکثر اسے ’’ہدایات کا روزنامچہ‘‘ کہا جاتا تھا۔ یہ صرف ایک رجسٹر نہیں بلکہ ایک زندہ دستاویز تھا — جو ریونیو افسران کی جانب سے وقتاً فوقتاً دی جانے والی ہدایات، مشاہدات، وضاحتیں اور احکامات کو قلمبند کرتا تھا۔ تاہم، ڈیجیٹائزیشن کے موجودہ دور میں فردِ پرتعل کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ اگر فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو یہ اہم دستاویز تاریخ کا ایک بھولا بسرا ورق بن جائے گی۔
فردِ پرتعل کی ابتدا اور ارتقاء
’’فردِ پرتعل‘‘ فارسی زبان سے ماخوذ اصطلاح ہے، جو ہندوستانی ریونیو نظام پر فارسی کے گہرے اثرات کی عکاسی کرتی ہے۔ ’’فرد‘‘ کا مطلب ہے دستاویز یا ریکارڈ، اور ’’پرتعل‘‘ کا مطلب ہے جانچ یا معائنہ۔ یوں فردِ پرتعل سے مراد زمین کے معائنے اور تصدیق کا ریکارڈ ہے۔
اس رجسٹر کی بنیاد مغلیہ دور کے بعد برطانوی راج کے ابتدائی اصلاحات کے دوران پڑی۔ جمّوں و کشمیر میں، خصوصاً ڈوگرہ حکومت (1846–۔1947) کے دوران، ریونیو نظام کو بہت منظم اور شفاف بنایا گیا۔ فردِ پرتعل تحصیل اور گاؤں کی سطح پر ایک باقاعدہ رجسٹر تھا جس میں تحصیلدار، نائب تحصیلدار، گرداور یا اسسٹنٹ کمشنر جیسے افسران درج کرتے تھے: فیلڈ معائنہ جات کے مشاہدات،حدبندی سے متعلق احکامات،قبضے میں ہونے والی تبدیلیاں،انتقالی اندراجات سے متعلق ہدایات،ریونیو ریکارڈ میں بے قاعدگیوں کے مشاہدات،درستگی یا خاص توجہ کے احکامات،یوں فردِ پرتعل ایک فعال اور رہنمائی فراہم کرنے والی دستاویز کے طور پر سامنے آیا۔
فردِ پرتعل کی افادیت اور مقاصد :
فردِ پرتعل ریونیو انتظامیہ میں کئی اہم مقاصد کے لیے استعمال ہوتی تھی۔
ہدایات کا تسلسل:افسران آتے جاتے رہتے، لیکن زمین یا خاص خسرہ نمبرز سے متعلق مستقل ہدایات اس رجسٹر میں محفوظ رہتی تھیں۔
شفافیت اور جوابدہی: بالا افسران کے معائنے کے بعد دی گئی ہدایات فردِ پرتعل میں درج کی جاتیں، جن پر ماتحت افسران جیسے پٹواری یا گرداور عمل کے پابند ہوتے۔
تربیت اور رہنمائی: نو تعینات افسران کے لیے یہ رجسٹر ایک تربیتی کتاب کی مانند ہوتا، جو علاقے کی زمینی حقیقتوں سے آگاہی دیتا۔
ثبوت کے طور پر:زمین سے متعلق مقدمات میں عدالتیں اکثر فردِ پرتعل کے اندراجات کو انتظامی مشاہدے کے ثبوت کے طور پر طلب کرتی تھیں۔
عملے کی نگرانی:بالا افسران پٹواریوں اور گرداوروں کی کارکردگی کی نگرانی فردِ پرتعل کے ذریعے کرتے۔
عارضی اندراجات:قبضے یا حد بندی میں فوری تبدیلیاں، جو ابھی فرد انتقالی میں درج نہ ہوئی ہوں، فردِ پرتعل میں ریکارڈ ہو جاتی تھیں۔
درج ہونے والے احکامات کی نوعیت ۔فردِ پرتعل میں مختلف نوعیت کے احکامات درج ہوتے تھے:
حدبندی کی تصدیق سے متعلق احکامات،فردِ انتقالی سے متعلق ہدایات،،قبضے کی وضاحت سے متعلق احکامات، جمعبندی یا گرداوری میں درستگی کی ہدایات،عملے کی تادیب سے متعلق نوٹس،سرکاری یا متنازعہ زمین سے متعلق مشاہدات۔یہ اندراجات اکثر اعلیٰ افسران کے دستخط سے تصدیق شدہ ہوتی تھیں، جس سے انہیں نیم قانونی حیثیت حاصل ہو جاتی تھی۔
موجودہ صورتحال:ڈیجیٹل بھول بھلیوں میں گم
ڈیجیٹل انڈیا لینڈ ریکارڈز ماڈرنائزیشن پروگرام (DILRMP) اور آپ کی زمین، آپ کی نگرانی جیسے اقدامات کے تحت جمّوں و کشمیر میں زمین کے ریکارڈز کو ڈیجیٹل شکل دی گئی۔ تاہم، اس عمل میں جمعبندیاں، گرداوریاں، اور فردِ انتقالی کو تو شامل کیا گیا، لیکن فردِ پرتعل کو نظرانداز کر دیا گیا۔موجودہ صورتحال یہ ہے:
کوئی ڈیجیٹل متبادل موجود نہیں،انتظامی تجربات اور مشاہدات ضائع ہو رہے ہیں،افسران کے لیے ہدایات کا تسلسل ختم ہو گیا ہے،رجسٹر خراب حالت میں ہیں یا ضائع ہو چکے ہیں،یہ محض انتظامی غفلت نہیں بلکہ ایک ادارہ جاتی یادداشت کا زیاں ہے۔
نظراندازی کے نتائج
قانونی پیچیدگیاں:عدالتوں میں زمین سے متعلق شواہد کمزور پڑ جاتے ہیں۔
انتظامی نااہلی:تاریخی احکامات کی غیر موجودگی میں غلطیاں دہرائی جاتی ہیں۔
شفافیت کا فقدان:غیرقانونی تصرف یا بے قاعدگیوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
تاریخی و ثقافتی نقصان:یہ رجسٹر ایک تاریخی خزانہ ہے جو سماجی و زرعی نظام کی جھلک دیتا ہے۔
تحصیلدار اور ریونیو افسران کی ذمہ داریاں۔تحصیلدار کی حیثیت سے ان رجسٹروں کے محافظ کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ:نئی ہدایات جاری کی جائیں،ڈیجیٹل ماڈیول متعارف کروایا جائے،رجسٹروں کی بحالی اور اسکیننگ کی جائے،ضلع سطح پر معائنہ کیا جائے،ریونیو عملے کی تربیت کی جائے۔
قانونی بنیاد کی ضرورت :ریاستی ریونیو محکمہ کو چاہیے کہ:فردِ پرتعل کو لازمی بنانے کے لیے قانون سازی کرے،اسے قانونی شہادت کے طور پر تسلیم کرے،ہر معائنہ رپورٹ کو اس رجسٹر سے منسلک کیا جائے۔
نتیجہ:ایک زندہ ورثے کو بچانا :فردِ پرتعل محض ایک پرانا رجسٹر نہیں، بلکہ انتظامی تسلسل، مشاہداتی دانش، اور زمینی نظم و نسق کی زندہ علامت ہے۔ ڈیجیٹل دور میں ہمیں اس تاریخی دستاویز کو محفوظ کرنا، اس کی بحالی کرنا اور ریونیو نظام کا حصہ بنانا ناگزیر ہے۔تحصیلداروں اور دیگر افسران کو اس اہم ذمہ داری کو اپنانا چاہیے۔ اگر مزید تاخیر کی گئی تو فردِ پرتعل ایک گمشدہ ورثہ بن کر رہ جائے گا، — ایک ایسی خاموش شہادت جو ہماری انتظامی تاریخ کے زوال کی گواہ ہے۔
[email protected]