یو این آئی
نئی دہلی//وزیر اعظم نریندر مودی پیر کو فرانس اور امریکہ کے چار روزہ دورے پر روانہ ہو گئے۔اپنے روانگی کے بیان میں مودی نے کہا’’صدر میکرون کی دعوت پر میں 10 سے 12 فروری تک فرانس کا دورہ کروں گا۔ پیرس میں، میں اے آئی ایکشن سمٹ، عالمی رہنمائوں اور عالمی ٹیکنالوجی کے سی ای اوز کی ایک کانفرنس کی شریک صدارت کرنے کا منتظر ہوں، جہاں ہم ایک جامع، محفوظ، اور قابل اعتماد طریقے سے جدت اور عوامی بھلائی کو آگے بڑھانے کیلئے اے آئی ٹیکنالوجی کے لیے باہمی تعاون کے طریقوں پر خیالات کا تبادلہ کریں گے‘‘۔وزیر اعظم نے کہا’’میرے دورے کا دو طرفہ حصہ میرے دوست صدر میکرون کے ساتھ ہندوستان-فرانس اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے 2047ہورائزن روڈ میپ پر پیش رفت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرے گا۔ ہم فرانس میں پہلے ہندوستانی قونصل خانے کا افتتاح کرنے کے لیے فرانس کے تاریخی شہر مارسیل کا بھی دورہ کریں گے اور بین الاقوامی تھرمونیوکلیئر تجرباتی ری ایکٹر پروجیکٹ کا بھی دورہ کریں گے، جس میں ہندوستان عالمی بھلائی کیلئے توانائی کو بروئے کار لانے کے لیے فرانس سمیت شراکت دار ممالک کے کنسورشیم کا رکن ہے۔ میں ان ہندوستانی فوجیوں کو بھی خراج عقیدت پیش کروں گا جنہوں نے پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا‘‘۔ مودی نے کہاکہ فرانس سے، میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی دعوت پر امریکہ کے دو روزہ دورے پر جاں گا۔ میں اپنے دوست صدر ٹرمپ سے ملاقات کا منتظر ہوں۔اگرچہ جنوری میں ان کی تاریخی انتخابی جیت اور حلف برداری کے بعد یہ ہماری پہلی ملاقات ہوگی، لیکن ہندوستان اور امریکہ کے درمیان جامع عالمی اسٹریٹجک شراکت داری کی تعمیر کے لیے ان کی پہلی مدت کے دوران ایک ساتھ کام کرنے کی میرے پاس بہت گرمجوش یادیں ہیں‘‘۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ دورہ ان کی پہلی مدت کے دوران ہمارے تعاون کی کامیابیوں کو آگے بڑھانے اور ٹیکنالوجی، تجارت، دفاع، توانائی اور سپلائی چین لچک کے شعبوں سمیت ہماری شراکت کو مزید وسعت دینے اور گہرا کرنے کا ایجنڈا تیار کرنے کا موقع ہوگا۔ ہم دونوں ممالک کے عوام کے باہمی فائدے کے لیے مل کر کام کریں گے اور دنیا کے لیے ایک بہتر مستقبل تشکیل دیں گے۔ یہ صدر ٹرمپ کے دوسری مدت میں عہد صدارت سنبھالنے کے بعد دونوں رہنمائوں کی پہلی ملاقات ہوگی۔ یہ دورہ مضبوط ہندوستان امریکہ عالمی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے اور تمام شعبوں میں باہمی سودمند اور اعتماد پر مبنی تعلقات کیلئے ایک پْرعزم ایجنڈے قائم کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔ اس سے قبل وزیر اعظم نے جون 2017 میں امریکہ کا دورہ کیا تھا اور فروری 2020 میں ہندوستان کی سرزمین پر صدر ٹرمپ کا سرکاری دورے پر والہانہ استقبال کیا تھا۔ نومبر 2024 کے بعد دونوں رہنمائوں کے مابین دو مرتبہ ٹیلیفون پر گفتگو بھی ہوچکی ہے ۔ نئی انتظامیہ کے ساتھ ابتدائی روابط کی کڑی میں ہندوستانی وزیر خارجہ ڈاکٹر جے شنکر نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں وزیر اعظم کی نمائندگی کی۔ اس دورے کے دوران، وزیر خارجہ نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے بھی ملاقات کی اور جنوری 2025 میں کوآڈ(QUAD) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شریک بھی ہوئے۔ امریکہ ہندوستان کے سب سے بڑے تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے، جس کی دوطرفہ تجارت کیلنڈر سال 2023 میں 190 ارب امریکی ڈالر رہی۔ مالی سال 2023-24 کے دوران، امریکہ ہندوستان میں غیرملکی سرمایہ کاری (FDI) کا تیسرا سب سے بڑا سورس تھا، جس کی سرمایہ کاری 4.99 ارب امریکی ڈالر رہی۔ امریکہ ہندوستان کا چھٹا سب سے بڑا توانائی تجارتی شراکت دار ہے، اور مالی سال 2023-24 میں ہندوستان کی ہائیڈرو کاربن کی تجارت امریکہ کے ساتھ 13.6 ارب امریکی ڈالر رہی۔ہندوستان امریکہ کے سب سے بڑے فوجی مشقی شراکت داروں میں سے ایک ہے۔ ہندوستان نے 2008 سے اب تک 20 ارب امریکی ڈالر سے زائد مالیت کے امریکی ساختہ دفاعی ساز و سامان کے معاہدے کیے ہیں۔ امریکہ ہندوستانی طلباء کیلئے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے سب سے پسندیدہ مقامات میں سے ایک ہے۔ ہندوستانی نڑاد امریکی کمیونٹی امریکہ میں سب سے کامیاب اور بہتر طور پر ضم ہونے والی برادریوں میں سے ایک ہے۔