سرینگر // بمیاربونیار میں 5جولائی کو بجلی کے جھٹکے سے جھلس کر موت کی نیند سونے والا بجلی کا عارضی ملازم فرید احمد خان اپنے پیچھے چھ سوگواروں کو چھوڑ گیا ہے ۔مذکورہ متوفی عارضی ملازم کے گھر میں اس وقت اُس کی تین بیٹیاں ہیں جن کی شادی ابھی نہیں ہوئی ہے جبکہ دو بچے بھی بے روزگار ہیں ۔وہ کہتے ہیں پہلے والد کی قلیل تنخواہ سے گھر کا گذارہ نہیں ہوتا تھا تو اب انہیں خدشہ ہے کہ گھر کا چولہا کہیں بجھ ہی نہ جائے ۔مذکورہ ملازم کے بڑے بیٹے طاہر احمد خان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ ہمارا گھر پہلے سے ہی مصیبتوں میں گھراہواتھا لیکن والد کے مرنے کے بعدپریشانیاں مزید بڑھ گئی ہیں ۔‘‘ انہوں نے کہاکہ اُس کے گھر میں تین بہنیں ہیں جن کی شادی بھی نہیں ہوئی ہے اور ایک چھوٹا بھائی بھی بے روزگارہے جن کی پرورش اب ایک بہت بڑا چیلنج بن گیاہے ۔طاہر نے کہا کہ والد کی موت ان کیلئے کسی بڑے صدمے سے کم نہیں ہے کیونکہ گھر کا نظام چلاتے وقت انہوں نے کبھی ہمیں محنت مزدوری کرنے نہیں دی ۔طاہر نے کہا کہ اُس کی ایک بہن فرحت 12ویں جماعت میں زیر تعلیم ہے جب بھائی نصیر احمد خان بھی 12جماعت کا طالب علم ہے اسی طرح میری تیسری بہن معروفہ دسویں تک پڑھی ہوئی ہے ۔اُس کا کہنا تھا کہ اب نہ تو وہ بھائی بہنوں کی پڑھائی کا خرچہ اٹھا سکتا ہے اور نہ ہی اُن کو کھلانے کیلئے اُس کے پاس کچھ ہے ،وہ سرکار سے مطالبہ کر رہ ہے کہ اُس کے گھر والوں پر انصاف کر کے اُسے یا پھر اُس کے چھوٹے بھائی کو نوکری فراہم کی جائے ۔ ڈیلی ویجر یونین کے سٹیٹ صدر محمد شفیع بٹ کا کہنا ہے کہ وادی کے اکثر علاقوں میں ایسے واقعات پچھلے کئی برسوں میں رونما ہورہے ہیں لیکن لاپرواہی برتنے والوں کو کوئی بھی سزا نہیں دی گئی ۔اس کے مطابق 15جون 2017کو ایچ ڈی پورہ سب ڈیویژن کولگام میں عمران یوسف پڈر نامی کیجول لیبر لقمہ اجل بن گیاتھاجبکہ سب ڈیویژن قاضی گنڈ میں عبدالسلام 26مئی کوبجلی کرنٹ سے جھلس کر ہلاک ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ پچھلے دنوں سرینگر کے بڈشاہ چوک میں ایسے ہی ایک حادثے میں ایک ملازم کی موت واقع ہو گئی تھی جس کے بعد لاپرواہی برتنے والے محکمہ کے 2 ملازمین سمیت 2 افسران کو معطل کیا گیا تھا لیکن وادی میں ہونے والے ان حادثات کے حوالے سے کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ پی ڈی ڈی میںکام کررہے ،ساڑھے دس ہزار نیڈ بیسڈ ملازمین کے علاوہ ڈیلی ویجروں اور لائن مینوں کی معقول تربیت کے حوالے سے کوئی بھی تربیتی مرکزوادی میں قائم نہیں کیا گیا ہے اوربغیر تربیت 24گھنٹے موت کے ساتھ کھیل کر بجلی سپلائی کو بحال رکھتے ہیںجو ان ملازم کیلئے جان کا خطرہ ثابت ہورہاہے۔