کرگل// // سماجی سطح پربد اخلاقی کے چلن کے خلاف زینبیہ وومن ویلفیئر سوسائٹی اور امام خمینی مموریل ٹریس نے ایک احتجاجی مارچ کا اہتمام کیا ۔ احتجاجی مارچ میں شامل لوگوں نے بس اسٹینڈ سے حسینی پارک تک مارچ بھی کیا جبکہ مظاہروں میں مختلف سکولوں سے وابستہ طلبہ نے بھی حصہ لیا جنہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن پر خواتین کے استحصال کے خلاف نعرے درج تھے۔مظاہروں کا سلسلہ کرگل ضلعے میں فحش ویڈیومنظر عام پر آنے کے بعد ہوا تاہم دونوں ملزموں کو پولیس نے گرفتار کیا تاہم بعد میں عدالت نے انہیں ضمانت پر رہا کردیا۔ فاطمہ بانو نامی خاتون نے کہا ’’ سماج، پولیس اور انتظامیہ کو عورت کی عزت کرنی چاہئے اور ہم کسی بھی خاتون کا استحصال برداشت نہیں کریں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے ویڈو انسانی ثقافت کے خلاف ہے اور ان سے غیر اسلامی اور غیر اخلاقی اقدار کو تقویت ملتی ہے۔ ‘‘پرنسپل جامعہ فاطمۃالزہرا نے سماج میں پھیلے ویڈیو کی مذمت کی اور ملوثین کو ضمانت پر رہا کرنے پر غم و غصے کا اظہار کیا ۔ پرنسپل بائز ہائر سیکنڈری سکول کرگل نجمہ بانو نے کہا کہ کرگل کے لوگوں کے ان غیر اخلاقی حرکات کے خلاف کھڑا ہونا چاہئے۔ کرگل میں مظاہروں کا سلسلہ فحش ایم ایم ایس اور چند فوٹوگراف منظر عام پر آنے کے بعد ہوا۔ زینبیہ وومن ویلفیر سوسائٹی( آئی کے ایم ٹی کی خاتون شاخ) نے ایک ایف آئی آر زیر نمبر 38سال2017زیر دفعات 67ا ئے آئی ٹی ایکٹ 377آر پی سی کے تحت ملوثین کے خلاف پولیس اسٹیشن کرگل میں درج کرائی ۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ ویڈو کرگل کے سماجی تانے بانے کے خلاف ہے اور خطے کو بدنام کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ کیس کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے ایس ایس پی کرگل ٹی گیلپہ نے ڈی ایس بھی اشتیاق احمد کاچو کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جبکہ ٹیم ممبران نے اسی دن کشمیر کا رخ کرکے ملزمین کو تلاش کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔ تحقیقات کے بعد گاندربل میں پولیس نے سی ڈی آر کی مدد سے دونوں ملوثین کے بارے میں جانکاری حاصل کی اور انہیں گاندربل پولیس اسٹیشن کے نزدیک شاہراہ پر گرفتار کیا جبکہ بعد میں 19اگست کو کورٹ نے دونوں کو ضمانت پر رہا کردیا۔