یو این آئی
تل ابیب//اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے عالمی عدالت کا فیصلہ آنے سے پہلے ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل عالمی عدالت کے کسی فیصلے کے بعد بھی باز نہیں آئے گا، غزہ میں جنگ جاری رکھی جائے گی۔ ہیگ میں عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں ہونے والی اسرائیل کی ’نسل کشی‘ پر جنوبی افریقہ اور اسرائیل کے دلائل سنے گئے، تاہم ابھی عالمی عدالت کو اس مقدمے میں حتمی فیصلہ سنانا باقی ہے۔عالمی عدالت کے فیصلے سے قبل ہی اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ شیطانی چکر یا کچھ اور، اسرائیل کو کوئی نہیں روک سکتی۔انہوں نے واضح کیا کہ جب تک اسرائیل حماس کو ختم نہیں کردیتی یا شکست نہیں دے دیتی، دنیا کی کوئی عدالت اسرائیل کو اپنے مقاصد حاصل کرنے سے روک نہیں سکتی۔انہوں نے 13 جنوری کو نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے لبنان، شام، عراق اور ایران کے ساتھ منسلک ’مزاحمت گروپوں‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں کوئی نہیں روک سکتا‘۔نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ غزہ میں زیادہ تر حماس کے ٹھکانوں کو تباہ کردیا ہے۔یاد رہے کہ عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام اسرائیل پر عائد کرتیہوئے مقدمہ دائر کیا تھا جس کے بعد عالمی عدالت میں کارروائی جاری تھی، 11 اور 12 جنوری کو ہونے والی سماعت میں جنوبی افریقہ اور اسرائیل نے دلائل پیش کیے تھے۔
غزہ پٹی پر ادویات کی ترسیل | حماس کے رہنما نے قطر کا شکریہ ادا کیا
یو این آئی
یروشلم// غزہ کی پٹی پر ادویات کی ترسیل ممکن بنانے کے معاہدے کے سلسلے میں حماس کے ایک رہنما نے قطر کا شکریہ ادا کیا ہے۔ یہ شکریہ غزہ میں بے شمار زخمیوں اور مریضوں کو طویل انتظار کے بعد ادویات کی دستیابی کی امید پیدا ہونے کے سلسلے میں ادا کیا گیا ہے۔ان ادویات میں سے کچھ ادویات اسرائیل کے حماس کے پاس موجود قیدیوں کے علاج معالجے کے لیے کام آئیں گی۔ حماس رہنما اسامہ حمدان نے اس امر کا اظہار لبنانی دارالحکومت بیروت میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا ہے۔واضح رہے اسرائیل نے ابتدائی طور پر یہ پیش کش کی ہے کہ وہ غزہ میں اپنے یرغمالیوں کے لیے ادویات بھجوانے کو تیار ہے۔ اسرائیل کی غزہ کے لیے ادویات روکنے کی سخت اور طویل پالیسی میں یہ نرمی یرغمالوں کے خاندانوں کی مرتب کردہ اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد آئی جس میں کئی یرغمالیوں کو شدید بیمار ظاہر کی گیا ہے۔مگر اسامہ حمدان کی طرف سے اس بارے میں کہا گیا ہے کہ ‘اس سے دو مسئلے پیدا ہوں گے۔ ایک یہ کہ خود غزہ کے لوگ یرغمالیوں سے بھی کہیں زیادہ ادویات کے مستحق ہیں۔ انہیں یہ ادویات نہیں مل سکیں گی، دوسرا مسئلہ یہ بنے گا کہ اس سے سیکورٹی کا ‘ایشو’ بھی سامنے آ سکتا ہے۔’اس تناظر میں اسرائیل نے جمعہ کے روز قطر میں حکام کے ساتھ معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔ کہ اسرائیلی یرغمالیوں کو ادویات فراہم کی صورت پیدا کی جائے۔
تاہم حماس رہنما حمدان نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا ‘ہماری ترجیح غزہ میں فلسطینی زٰخمی اور مریض ہی رہیں گے۔’