جموں// ادارہ اسلامیہ فاطمہ الزھراء سدرہ میں امام حسینؓکی یاد میں ایک کانفرنس بنامِ شہید اعظم کانفرنس کاانعقاد ہوا جس میں کثیر تعداد میں کنیزات فاطمہ نے حصہ لیا ۔پریس کے لئے جاری ایک ریلیز کے مطابق کانفرنس کاآغاز ادارہ ھذا کی طالبات نے تلاوت کلام مجیداورحمدونعت سے کیا جب کہ نظامت کے فرائض حافظہ طاہرہ قادری نے انجام دیے اورصدارت کے منصب پر ادارہ کی پرنسپل مفتیہ تنویر فاطمہ قادری فائز رہیں۔ ادارہ ھذا کی طالبات نے دلکش اور معلوماتی پروگرام پیش کیا جس میں حمدونعت تقاریر مذاکرے مکالمے وغیرہ شامل رہے۔ علاوہ ازیں ادارہ کی معلمات نے خطاب فرمایا جن میں قاریہ عابدہ قادری عالمہ واحدہ ظہور عالمہ بسمہ فاطمی قابل ذکر ہیں۔انہوں نے اپنے اپنے انداز میں اھل بیت کرام ؓ کی شان واعلیٰ صفات پر گفتگو کی اورخراج عقیدت پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ۔اس موقعہ پر صدارتی خطاب فرماتے ہوئے مفتیہ تنویر فاطمہ قادری نے کہا کہ امام عالی مقامؓ نے کربلا کے تاریخ سازمیدان میں جو نقش راہ متعیّن فرمایا وہ کسی مخصوص طبقے یامکتبہ فکر کیلئے نہیں بلکہ پوری نسل انسانی کیلئے راہ ھدایت کادرجہ رکھتا ہے کیونکہ امامِ عالیمقام نے جوصدابلند فرمائی وہ ظلم وتشدد جبرواسبداد غروروانانیت فحش وعریانیت کیخلاف تھی جسکی ضرورت پوری کائنات کوہے ۔قادری نے کہا گوکہ حسینیت حق کی آوازکانام ہے اوریذیدیت ہر باطل قوت کانام ہے جوکہ انسانیت کیلے ناسور ہے، امام حسینؓ کی مقبولیت عام کایہ عالم ہے ہر منصف ذہنیت والا انکی عظمت کو سلام کرتا دکھتا ہے اور یذید پرلعنت بھیجتا ہوانظر آتاہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے پیارے آقاؐنے واضح ارشاد فرمادیاہے کہ میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑ رہا ہوں ان دونوں کو مضبوطی سے تھام کے رکھوگے کبھی گمراہ نہیں ہوگے ایک قران پاک اوردوسری میرے اھلیبت لہذا ضروری ہے کہ ہم ان دونوں اپنی جان سے عزیز جانتے ہوئے سینے سے لگائے رکھیں تاکہ گمراہی سے بچ سکیں۔ قادری نے بچیوں کی تعلیم وتربیت ضروری قراردیتے ہوئے کہا کہ بچی دوگھروں کاچراغ ہوتی ہے اورکئی خاندانوں کی بنیاد لہذا اسکی تربیت بھی اسی اہمیت کیمطابق ہونی چاہئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔