عاصف بٹ
کشتواڑ// فاریسٹ ڈویژن مڑواہ میں مبینہ طور پر جنگلات کی کٹائی اور لکڑی کی فراہمی میں بدانتظامی سے متعلق تنازعہ پر حکام نے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ کشمیر عظمیٰ میں شائع خبر کے بعد محکمہ نے اسکی تحقیقات شروع کرکے ٹیم تشکیل دی ہے۔تفصیلات کے مطابق ڈویژن کے کمپارٹمنٹ نمبر 39A میں منظور شدہ لکڑی کے سلیپرز کی تقسیم میں تضادات پر مرکوز الزامات نے مقامی لوگوں میں بڑے پیمانے پر تشویش کو جنم دیا تھا جبکہ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ انہیں الاٹ کی گئی لکڑی کبھی نہیں ملی۔ حکام نے پہلے کہا تھا کہ تقسیم ریکارڈ کے مطابق کی گئی تھی۔ لیکن بعد میں عوامی غم و غصے اور جوابدہی کے مطالبات کے بعد محکمہ جنگلات نے اب دعوؤں کی تصدیق کے لیے اندرونی تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ محکمہ کے ایک سینئر عہدیدار نے اسکی تصدیق کی کہ ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو اس بات کی تحقیقات کرے گی کہ آیا لکڑی کا غلط استعمال کیا گیا یا غیر قانونی طور پر منتقل کی گی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ان الزامات کو سنجیدگی سے لیا ہےاور ایک ٹیم کو ریکارڈ کی تصدیق اور زمینی سطح پر معائنہ کرنے کا کام سونپا ہے، اگر کوئی غلط کام پایا جاتا ہے تو سخت کارروائی کی جائے گی۔ انکوائری کا اعلان مقامی فارسٹ گارڈ سمیر احمد کی جانب سے مبینہ طور پر سینئر حکام کے دعوئوں کے برعکس کمپارٹمنٹ میں لکڑی کی تقسیم کے لیے کسی بھی قسم کی منظوری کے وجود سے انکار کرنے کے بعد سامنے آیا ہے جس سے اس سے علاقے میں ممکنہ بدعنوانی اور غیر قانونی طور جنگلات کی کٹائی کے بارے میں مزید شکوک پیدا ہوئے ہیں تاہم مقامی لوگ ہنوز شکوک و شبہات کا شکار ہیں اور اصرار کرتے ہیں کہ تحقیقات شفاف طریقے سے کی جانی چاہئے اور اگر منظور شدہ لکڑی کا غلط استعمال کیا گیا ہے تو ذمہ داروں کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا چاہیے۔ مقامی شہری منصفانہ تحقیقات کو یقینی بنانے کے لیے اے سی بی و محکمہ جنگلات کے ویجی لنس ونگ کی سے تحقیقات کی مانگ کررہے ہیں۔کچھ مقامی لوگوں نے پہلے ہی لکڑی کی تقسیم کے سرکاری ریکارڈ تک رسائی کے لیے آر ٹی آئی درخواستیں داخل کرنا شروع کر دی ہیں۔ اس معاملے نے فاریسٹ ڈویژن مڑواہ جیسے دور دراز علاقے میں جنگلات کے تحفظ اور وسائل کے انتظام کے بارے میں وسیع تر خدشات کو اجاگر کیا ہے۔ اگر الزامات درست ثابت ہوتے ہیں تو یہ جنگلات کے شعبے میں لکڑی کی سمگلنگ اور انتظامی غفلت کے گہرے مسائل کو بے نقاب کر سکتا ہے۔