Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

فاروق عبداللہ کی لن ترانیاں

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: March 7, 2017 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
10 Min Read
SHARE
حریت کانفرنس کو اپنا تعاون دینے کی پیشکش کے بعد اب فاروق عبداللہ نے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں بندوق اٹھانے کی وجہ کو ان کی آزادی کیلئے طلب قرار دیا ہے ۔ فاروق صاحب نے عسکریت پسندوں کے متعلق جو کچھ بھی کہا وہ مبنی بر صداقت ہے لیکن صحیح یہ بھی ہے کہ جو بات فاروق صاحب 27برس بعد قبول کر رہے ہیں وہ کشمیر کے صحرا ، دریا اور پہاڑ بھی 1989ء سے محسوس کر رہے ہیں ۔ اس سوال کا جواب فاروق صاحب کو دینا ہوگا کہ آخر ایک سیدھی بات کو سمجھنے میں انہیں 27برس کیو ںلگے۔ اگر فاروق صاحب یہی باتیں تب کہتے جب انہوں نے 1989ء میں بندوق کی بالا دستی کے ساتھ ہی استعفیٰ دیا تھا شائد ان کا قد اور وقار آج کی حریت کے لیڈروں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا لیکن ایک طرف انہوں نے اقتدار کیا چھوڑ اکہ دوسری طرف نئی دلی کے پراکسی بن کر انہوں نے کشمیریوں کو دنیا بھر میں بدنام کرنے کیلئے انہیں پاکستانی ایجنٹ ، شر پسند اور تحریب کار کہکر ہندوستان کی ظلم و زیادتیوں اور بر بریت کا دفاع کرکے اپنی قوم کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا۔ اس تلخ حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ 1987ء تک نہ صرف شیخ صاحب مرحوم بلکہ فاروق صاحب کو بھی کافی وسیع عوامی حمایت حاصل تھی اور جو لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ 1987ء کے انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں کے رد عمل میں نوجوانوں نے بندوق اٹھائی نہ ان کا دعویٰ صحیح ہے اور نہ ہی ایسا کہہ کر وہ کشمیریوں کی مزاحمتی تحریک کے ساتھ انصاف کر رہے ہیں۔ آج کی حریت کانفرنس میں شامل بیشتر لیڈروں اور جماعتوں کو یہ ماننا پڑے گا کہ ۱۹۵۳؁ء سے ۱۹۷۵؁ء تک کے طویل عرصہ کے دوران مرحوم شیخ صاحب کو وسیع تر عوامی حمایت حاصل تھی۔ اس سوال کا جواب ابھی بھی نہیں دیا جا رہا ہے کہ جب رائے شماری کے مطالبہ کو لیکر ۲۲ برس تک مرحو م شیخ صاحب نہ صرف جیل میں رہے بلکہ انہوں نے انتخابات کا بائیکاٹ بھی کیا تو حریت کے بہت سارے لیڈران بشمول سید علی گیلانی اور عبدالغنی لون نے تب اُن ہی انتخابات میں اسی حلف نامہ کے تحت الیکشن کیوں لڑا جن انتخابات میں حصہ لینے والوں کے خلاف آج رات دن غداری کے فتوے صادر کرکے قوم کو تقسیم در تقسیم کیا جا رہا ہے ۔ اگر 1989ء میں مسلح تحریک شروع نہ ہوئی ہوتی تو پوچھا جا سکتا ہے کہ تب کے مسلم متحدہ محاذ کے چار ممبران بشمول سید علی گیلانی ، غلام نبی سمجھی ، محمد سید شاہ اور عبدالرزاق میرکیا استعفیٰ دیتے اور اگر انہوں نے استعفیٰ دینا ہی تھا تو پھر الیکشن کیوں لڑا گیا اور اگر انتخابات میں 1987ء میں دھاندلیاں ہوئی تو انہیں استعفیٰ دینے میں 3برس کیوں لگے ۔ شیخ عبداللہ مرحوم نے اگر 1975ء میں اندرا عبداللہ ایکارڑ کے ذریعے شرمناک اور ذلت آمیزسرینڈر نہ کیا ہوتا تو واقعی یہاں کی تاریخ کچھ اور ہوتی۔ کشمیری قوم کو بھی تاریخ اس بات کیلئے کبھی معاف نہیں کرے گی کہ اگر مرحوم شیخ صاحب نے ۱۹۷۵؁ء میں ان کی پیٹھ میں چھرا گھونپ کر ان کے ارمانوں کا خون کر دیا تھا لیکن انہیں پھر بھی کیوں اسقدر عوامی حمایت حاصل رہی کہ انہوں نے 1977ء کے انتخابات میں اس حد تک کامیابی حاصل کی کہ گیلانی صاحب اور لون صاحب بمشکل اپنی اپنی اسمبلی سیٹ جیت پائے اور باقی ماندہ اپوزیشن کا صفایا کیوں ہوا ۔کشمیری قوم کو شیخ خاندان کی بے وفائیاں تب نظر آئیں جب انہیں عسکری تحریک نے ہندوستان اور اس کے حاشیہ برداروں کے اصلیت سے متعا رف کرایا لہذا گر آج فاروق صاحب اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ عسکری تحریک آزادی کے حصول کیلئے معرض وجود میں آئی تو ایسا کہنا ان کی سیاسی مجبوری ہے ۔ تاہم یہ بات بھی ذہن میں رکھنے کے لائق ہے کہ فاروق صاحب آج کل جو بھی فرما رہے ہیں حسب سابقہ وہ یا تو اپنی بات پر قائم نہیں رہیں گے یا پھر ان کے جانشین عمر صاحب ان کی طنز و مزاح والی باتوں سے خو د کو درو رکھ کر اپنے خاندان کی دوغلی سیاست کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔ ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ کیا فاروق صاحب کو یہ احساس یا اعتراف کرنے میں واقعی 27برس لگے کہ کشمیریوں نے بندوق آزادی کیلئے اٹھائی ہے ۔در اصل بات یہ ہے کہ وہ جان بوجھ کو عسکری تحریک کو کبھی پاکستان کی شہہ پر چلائے جانے والی دہشتگردی اور کبھی گمراہ عناصر کی کاروائیاں کہہ کر اصل حقائق سے پردہ پوشی کر رہے تھے اور آج حالات کا رخ دیکھ کر انہوں نے سچ کہنے کی ہمت کی ۔ کون نہیں جانتا کہ فاروق صاحب نے 70کی دہائی کے اوائل میں میر پور میں شہید مقبول بٹ کے ہمراہ کھلے عام اسٹیج پر بندوق لہرا کر کشمیر کی آزادی کیلئے سب کچھ لٹانے کا عہد کیا اور پھر 1983ء میں بطور وزیر اعلیٰ ان کی پھانسی کا سارا انتظام کروایا۔ غور سے دیکھا جائے تو فاروق صاحب سے کہیں زیادہ جالندھر کی بیس سالہ طالبہ گُر مہر کور مبارکبادکی مستحق ہے جس نے صاف گوئی اور جرأت کا مظاہرہ کرکے نئی دلی کے ایوانوں میں ہلچل مچا دی کہ اس کے باپ کو پاکستان نے نہیں جنگ نے مارا۔ یاد رہے کہ مذکورہ طالبہ کے والد کیپٹن مندیپ کشمیر میں عسکری معرکہ کے دوران اپنی جان کھو بیٹھے تھے ۔ اگر یوں کہیں کہ گُر مہر نے ایک مختصر جملے میں ساری دنیا کے ضمیر کو جگانے کی بھر پور کوشش کی تو بے جا نہ ہوگا۔ گُر مہر کا بیان ان سیاستدانوں ، تجزیہ نگاروں ،ٹی وی چینلوں اور پالیسی سازوں کیلئے کسی طمانچے سے ہر گز کم نہیں جو رات دن ہندوستان اور پاکستان کے درمیان نفرتوں اور عداوتوں کو فروغ دینے کیلئے جنگی ماحول کھڑا کرکے مائوں کی گودوں کیلئے آدم خور بین چکے ہیں۔ انہیں اب سمجھنا ہوگا کہ کسی فوجی افسر یا پولیس اہلکار کو ترنگے میں لپیٹنے سے اہل خانہ کو کوئی راحت نصیب نہیں ہوتی اور نہ ہی ان کے پیاروں کی زندگیاں واپس لوٹائی جا سکتی ہیں ۔ دراصل یہ صرف گُر مہر کور کی آواز نہیں بلکہ ہزاروں ایسی ہی مائوں، بیٹیوں، بیٹوں اور دیگر لوگو ں کی آواز ہے کہ جن کے دلارے ہندپاک نفرتوں کی بھینٹ چڑھے ۔ عین ممکن ہے کہ جس بے باکی کے ساتھ گُر مہر کور نے جنگی جنون کے وکیلوں کو کھری کھری سنا کر عالمی ضمیر کو جھنجوڑا مستقبل قریب میں ہندوستان کی وہ ہزاروں بیٹیاں، مائیں ، باپ، بھائی اور بہن سڑکوں پر نکل کر واشگاف الفاظ میں اعلان کریں گے کہ نام نہاد قوم پرستی اور حب الوطنی کے نام پر انسانی خون بہانے کے عمل کو اب بند کیا جانا چاہئے۔ گُر مہر کور کے بیان میں جہاں بے پناہ خلوص اور سادگی موجود ہے وہاں یہ بات بے حد حوصلہ افزا ہے کہ اب دھیرے دھیرے ہندوستانی دانشوروں ، سیاستدان اور سماج میں ایسے افراد کھل کر سامنے آ رہے ہیں جو کہ اس نظریہ کے قائل ہیں کہ مسائل کا انصاف پر مبنی حل کے سوا امن کے قیام کا دوسرا راستہ نہیں ہے ۔ یشونت سنہا کے بعد ان کے سابقہ ہم پلہ پی چدمبرم کے بے باک الفاظ بلا شبہ یہ سمجھنے کیلئے کافی ہیں کہ کشمیریوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں گئی ہیں ۔اُن کا بیان کہ کشمیر لگ بھگ ہندوستان کے ہاتھوں سے جا چکا ہے سابقہ ہندوستانی وزیر اعظم مرحوم راجیو گاندھی کے اس بیان سے ملتا جلتا ہے جو انہوں نے عسکری تحریک کے آغاز میں 1990ء میں کل جماعتی وفد کے دورے کے دوران سرینگر میں دیا تھا ۔ اب اس سوال کا جواب حریت پسند قیادت کو سوچنا ہوگا کہ راجیوگاندھی کے ہمالیائی اعتراف کو عملانے میں کشمیریوں سے کہاں چوک ہوئی اور اب کی بار پی چدمبرم کے ایسے ہی بیان میں کسطرح تحریک مزاحمت کو منطقی انجام تک لیجانے کیلئے مثبت پہلو ڈھونڈے جا سکتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ قیادت کے دعویدار ہر کسی پر کیچڑ اچھالنے کے بجائے مثبت پہلوئوں کو ڈھونڈ کر نئی دلی کو گھیرنے کی کوششیں کریں تاکہ کشمیریوں کو کسی طرح اپنی منزل مل سکے ۔
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ایس ایس پی ٹریفک سٹی سری نگر کی طرف سے میڈیا سیل کے قیام کا اعلان
برصغیر
نیشنل کانفرنس حکومت نے 8 مہینوں کے دوران زمینی سطح پر کوئی کام نہیں کیا:: اشوک کول
تازہ ترین
اودھم پور بارہمولہ ریلوے لنک سے کشمیر کے تمام لوگوں کو کافی فائدہ ہوگا: سکینہ یتو
تازہ ترین
ریاسی سڑک حادثہ ، گاڑی گہری کھائی میں جاگری ،11افراد زخمی
تازہ ترین

Related

کالممضامین

محسن ِ کشمیرحضرت سید علی ہمدانی ؒ شاہِ ہمدانؒ

June 3, 2025
کالممضامین

سالار عجم شاہِ ہمدان سید علی ہمدانی ؒ ولی اللہ

June 3, 2025
کالممضامین

علم الاخلاق اور سید علی ہمدانی ؒ تجلیات ادراک

June 3, 2025
کالممضامین

فضیلت حج مع توضیح منسلکہ اصطلاحات ایام حج

June 3, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?