محمد تسکین
بانہال// ہمارے جنگلات ہمارے بہترین اور صاف و شفاف ماحول، آب و ہوا اور آئندہ کی نسلوں کے بہترین مستقبل کے ضامن ہیں اور جنگلات کی موجودگی سے ہی پانی ، معدنیات ، لکڑی، سر سبز جنگلات اور جنگلی حیات کا وجود ممکن بنا ہوا ہے۔وادی چناب کے تینوں اضلاع ڈوڈہ ، کشتواڑ اور رام بن کے علاقے سرسبز نئے جوان اور پرانے جنگلات اور جنگلی پیداوار سے مالا مال ہیں اور آئے روز وادی چناب کے مختلف علاقوں سے سر سبز جنگلات کو نقصان پہنچانے ، غیر قانونی لکڑی کے ضبط کرنے اور پولیس اور محکمہ جنگلات کی طرف سے جنگل سمگلروں کے خلاف کاروائیاں انجام دینے کی خبر آئے روز ذرائع ابلاغ کے مختلف پلیٹ فارموں سے موصول ہوتی رہتی ہیں۔ غیر قانونی طریقے سے جنگلات کو نقصان پہنچانے کی تازہ واقع فارسٹ ڈویژن رام بن سے منظر عام پر آیا ہے اور محکمہ جنگلات کے ملازمین پر الزام ہے کہ وہ جنگلات کو نقصان پہنچانے اور سرسبز درختوں کو کاٹنے کے غیر قانونی کام میں مبینہ طور پر ملوث ہیں اور محکمہ کے ملازمین کی مبینہ ملی بھگت اور محکمہ جنگلات کے حکام کی طرف سے کوئی سخت کارروائی نہ کئے جانے کی وجہ سے جنگل سمگلروں اور محکمہ کے ملوث ملازمین کے حوصلے بڑھتے ہی جا رہے ہیں اور جنگلات کی لوٹ کھسوٹ کا سلسلہ جاری ہے۔جموں سرینگر قومی شاہراہ پر واقع رامسو سے قریب دس کلومیٹر دور فارسٹ رینج بانہال کے چکہ سربگھنی کمپارٹمنٹ نمبر چھ میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی کی موصول ہوئی تصاویر سے عیاں ہو رہا ہے کہ جنگل مافیا کس حد تک سرسبز سونے کی لوٹ کھسوٹ میں ملوث ہے۔ گزشتہ دنوں میڈیا کی ایک ٹیم نے سب ڈویژن رامسو کے چکہ۔ سربگھنی کے علاقے کا دورہ کرکے جنگلات کو پہنچائے گئے نقصانات کا جائزہ لیا ہے۔ کمپارٹمنٹ نمبر چھ میں نامعلوم افراد نے کئی درختوں کو کاٹا ہے اور لکڑی کو اٹھا کر سمگل کرنے کی کوشش سے پہلے ہی فارسٹ پروٹیکشن فورسز نے موقع پر پہنچ کر غیر قانونی طور نکالی گئی لکڑی کی ضبطی عمل میں لائی ہے۔ موقع پر موجود فارسٹ پروٹیکشن فورس کی ٹیم کے ایک عہدیداروں نے بتایا کہ انہوں نے نامعلوم افراد کی طرف سے گرے ہوئے درختوں سے نکالی گئی لکڑی ضبط کرکے اپنی تحویل میں لے لی ہے اور قانونی کاروائی عمل میں لائی جارہی ہے اور معاملہ کی مزید تحقیقات کی جارہی ہے۔رامسو کے سربگھنی اور چکہ کے اوپر پہاڑوں میں پھیلے جنگلات کا دورہ کرنے کے دوران میڈیا کی ٹیم نے پایا کہ کلومیٹر پر پھیلے چکہ۔ سربگھنی کے جنگلات کو بہت نقصان پہنچایا گیا ہے اور کمپارٹمنٹ نمبر پانچ ، چھ اور سات میں متعدد درختوں کے تنوں کو آگ لگائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ درجنوں درختوں کو جان بوجھ کر آگ لگا کر سکھایا اور گرایا جاتا ہے اور بعد میں محکمہ جنگلات کے ملازمین مبینہ طور پر ان درختوں کو سمگلروں اور ضرورت مند لوگوں کو اونچے داموں فروخت کر جاتے ہیں۔ پچھلے کئی سالوں سے ضلع رام بن میں بٹوٹ ، رام بن اور بانہال رینج کے کئی جنگلات سے لوٹ کھسوٹ کی خبریں مسلسل موصول ہورہی ہیں اور لوگوں کی طرف سے فارسٹ رینج رام بن کے نرتھیال بلاک اْکڑال پوگل پرستان میں محکمہ جنگلات کے ملازمین کی ملی بھگت سے درختوں کو کاٹنے کی کئی شکایات محکمہ جنگلات کے حکام کے پاس درج کی گئی ہیں لیکن صرف چند ایک زمینداروں اور جنگلات کے لوٹ کھسوٹ کی شکایات کرنے والے افراد کے خلاف ہی کیس اور جرمانہ وغیرہ کی کارروائی عمل کی گئی ہے۔ مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ جنگلات کے ملوث ملازمین کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے اور محکمہ کے اعلیٰ افسران کی طرف سے خطاوار ملازمین کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنا اور ان کیلئے افسروں نرم گوشہ کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔اکڑال پوگل پرستان کے لوگوں نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ محکمہ جنگلات کی طرف سے کئی تحقیقاتی کمیٹیوں کے قیام کے باوجود فارسٹ بلاک اْکڑال پوگل پرستان میں نہ اس لوٹ کھسوٹ پر کوئی قابو پایا گیا ہے اور ناہی ملوث ملازمین کے خلاف کوئی سخت کاروائی کی گئی ہے جس کی وجہ سے سرسبز سونے کی لوٹ کھسوٹ دھڑلے سے جاری ہے اور ملوث ملازمین ، افسر اور جنگل سمگلروں کا مافیا مبینہ طور پر اپنی تجوریوں کو بھرنے میں مگن ہے ۔ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور محکمہ جنگلات کے اعلی حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ پچھلے پانچ سالوں سے رامبن اور بٹوٹ فارسٹ ڈویژن میں جنگلات کوپہنچائے گئے نقصانات کا جائزہ لینے اور ملوث ملازمین کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کیلئے اعلیٰ سطحی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے کر ضلع رام بن کے جنگلات کے نقصانات کی تحقیقات کرائیں۔