سرینگر //ریاست میں فائر سیفٹی ایکٹ کی غیر موجودگی میںمحکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروس کو فائر آڈٹ کرکے اس پر عمل در آمد کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے ،یہی وجہ ہے کہ بڑے اسپتالوں، بڑی بڑی عمارتوں، شاپنگ مالز، سکولوں، کالجز اور دیگر عمارتوں کا فائر آڈٹ نہ کرنا ہی بہتر سمجھا جاتا ہے۔کشمیر عظمیٰ کو دستیاب اعدادوشمار کے مطابق سرینگر میںقائم12بڑے اسپتالوں میں سے صرف 8 کا فائر آڈٹ ہوا ہے تاہم آگ سے بچائو کیلئے دی گئی بیشتر تجاویز پر عمل نہیں کیا گیا ہے۔اتنا ہی نہیں بلکہ وادی کے59ڈسٹرکٹ و سب ڈسٹرکٹ اسپتالوں میں سے صرف3اسپتالوں کا فائر آڈٹ ہوا ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ ریاست میں 1967کا فائر سروس ایکٹ موجود ہے اور ابتک اس میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی ہے۔2012میں ریاست میں فائر سیفٹی ایکٹ متعارف کرنے کے لئے محکمہ نے ٹھوس اور مربوت تجاویز حکومت کو پیش کی تھیں لیکن تب سے اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور اس طرح ریاست میں فائر سیفٹی ایکٹ نہیں بنایا جاسکا۔فائر سیفٹی ایکٹ اگر موجود ہوتا تو فائر سیفٹی تجاویز پر عمل نہ کرنے کی پاداش میں متعلقین کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جاتی اور بڑی عمارتوں پر تالے بھی لگائے جاتے۔سرکاری و میڈیکل کالج سرینگر کے تحت کام کرنے والے اسپتالوں میں اس اہم معاملے کو انداز کردیا گیا ہے تاہم وادی کے27نجی اسپتالوں کا فائر آڈٹ کیا گیا ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے وادی میں کل ، 2102ضلع، سب ضلع اسپتال اورپرائمری ہیلتھ سینٹر ہیں۔محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی کی طرف سے فراہم کی گئی دستاویزات کے مطابق وادی میں کام کرنے والے سرکاری اسپتالوں میںفائر آڈٹ نہ ہونے کی وجہ سے ماہانہ علاج و معالجہ کیلئے آنے والے 15لاکھ سے زائد مریضوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہے کیونکہ محکمہ صحت اور میڈیکل کالج سرینگر و میڈیکل انسٹی چیوٹ سے منسلک صرف 8اسپتالوں کا فائر آڈٹ پچھلے سال کیا گیا اور انہیں حفاظتی تدابیر اٹھانے کی تجاویز بھی دی جاچکی ہیں۔سرکاری اسپتالوں میںجواہر لال نہرو میموریل اسپتال رعناواری، گورنمنٹ اسپتال پانپور اور غوثیہ اسپتال خانیار سرینگر کا فائر آڈٹ ہوا ہے اور مذکورہ اسپتالوں کو آگ سے محفوظ رکھنے کیلئے تجاویز فراہم کی گئی ہیں مگر کسی بھی اسپتال میں تجاویز پر ابھی تک عمل نہیں کیا گیا ہے۔ اسکے علاوہ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے تحت کام کرنے والے 5اسپتالوں ، صدر اسپتال سرینگر ، بون اینڈ جوائنٹ برزلہ،جی بی پنتھ ، لل دید ،سی ڈی اسپتال ڈلگیٹ کا فائر آڈٹ ہوا ہے۔کشمیر ویلی نرسنگ ہوم،ذہنی امراض سے متعلق اسپتال کاٹھی دروازہ اورمیٹرنٹی ہوم صنعت نگر کا آڈٹ نہیں ہوا ہے۔میڈیکل انسٹی چیوٹ صورہ ،جے وی سی بمنہ اور ڈینٹل کالج سرینگر کا فائر آڈٹ ہوا ہے اور انہیں بھی ہنگامی نوعیت کی تجاویز دی گئی ہیں۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ وادی میں 9ضلع اور 50سب ضلع اسپتال موجود ہیں اور ان میں سے کسی بھی اسپتال کا فائر آڈٹ نہیں ہوا ہے۔محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کے ذرائع کے مطابق اگرچہ پیشتر اسپتالوں کی انتظامیہ کو آگے سے محفوظ رہنے کیلئے مختلف تجاویز پیش کی گئی ہیں مگر ابتک کسی بھی اسپتال نے تجاویز پر عمل نہیں کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کا حد اختیار صرف سرکاری اور نجی اسپتالوں کے مالکان کو تجاویز فراہم کرنا ہے اور تجاویز پر عمل کرانے کا کام پولیس اور ضلع ترقیاتی کمشنروں کا ہوتا ہے۔ محکمہ کے جوائنٹ ڈائریکٹر محمد اکبر ڈار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی کا کام فائر آڈٹ کرکے مختلف محکمہ جات اور اداروں کو تجاویز فراہم کرنا ہے جس کیلئے ماہرین کی ایک ٹیم بلڈنگ کا معائنہ کرکے تجاویز فراہم کرتی ہے جسکو ہم متعلقہ محکمہ جات اور اداروں کے سربراہان کو روانہ کرتے ہیں ‘‘۔انہوں نے کہا کہ تجاویز پر عمل کرانا پولیس اور ضلع ترقیاتی کمشنر کا ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا ’’ تجاویز پر عمل کرانا محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کے حد اختیار میں نہیں ہے کیونکہ ریاست میں فائر ایکٹ لاگو نہیں ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ فائر ایکٹ کے اطلاق کے بعد ہی تجاویز پر عمل نہ کرنے والے اداروں کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے جبکہ ایکٹ میں سرکاری محکمہ جات کو سیل کرنے کا بھی اختیار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں آگ سے بچنے کا موثر انتظام نہ ہونے کی وجہ سے اسپتالوں میں کام کرنے والے طبی ، نیم طبی عملے کے علاوہ علاج و معالجہ کیلئے آنے والے مریضوں کی جان خطرے میں رہتی ہے کیونکہ اسپتالوں میں گیس ، ادویات اور کیمیات کا استعمال ہوتا ہے جو کبھی بھی آگ کا سبب بن سکتے ہیں۔واضح رہے کہ کشمیر میں علاج و معالجہ کیلئے ہزاروں افراد کو روزانہ کی بنیادوں پر اسپتالوں میں داخل کیا جاتا ہے جو کئی دنوں تک اسپتال میں زیر علاج رہتے ہیں۔