بلال فرقانی
سرینگر// کشمیر میں غیر قانونی اور غیر محفوظ طریقے سے ڈیزل اور دیگر پیٹرولیم مصنوعات کی ہوم ڈیلیوری کے حوالے سے سنگین خطرات سامنے آئے ہیں، خاص طور پر حالیہ آندھرا پردیش میں بس حادثے اور 20 مسافروں کی ہلاکت کے تناظر میں یہ معاملہ انتہائی تشویشناک قرار پایا ہے۔ریجنل ٹرانسپورٹ آفیسر (آر ٹی او) کشمیر کی جانب سے مئی 2025 میں جاری ایک عوامی نوٹس میں پہلے ہی خبردار کیا گیا تھا کہ کئی افراد اور ادارے موبائل ڈیزل ٹینکروں (موبائل ڈسپنسرز) کو بغیر لائسنس اور قانونی اجازت کے شہر اور مضافاتی علاقوں میں چلا رہے ہیں، جو نہ صرف قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے بلکہ انسانی جانوں کیلئے شدید خطرات پیدا کرتا ہے۔نوٹس کے مطابق یہ سرگرمیاں موٹر وہیکلز ایکٹ 1988 پٹرولیم ایکٹ 1934 اور ایکسپلوسیو رولز 2008 کی خلاف ورزی ہیں۔ غیر قانونی موبائل ٹینکروں کے ذریعے ایندھن کی ترسیل آگ لگنے، دھماکوں، چوری اور ماحولیاتی آلودگی کے سنگین خطرات لاحق کرتی ہے۔ یہ ایندھن کلاس ’اے‘ اور ’بی‘ کے زمرے میں آتا ہے اور اسے غیر قانونی ٹینکروں میں لے جانا، وزارتِ ایکسپلوزیو کی منظوری کے بغیر ہوں، سنگین جرم ہے۔ذرائع کے مطابق سرینگر میں صرف 4 سے 6 لائسنس یافتہ موبائل ڈسپنسر رجسٹرڈ ہیں جبکہ باقی غیر قانونی طریقے سے کام کر رہے ہیں۔ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایسے غیر محفوظ ٹینکروں کے سکول، ہسپتال، ہوٹل، تعمیری پروجیکٹوں اور دیگر حساس مقامات پر استعمال سے کسی بھی لمحے بڑا سانحہ ہو سکتا ہے، جس کی ایک مثال آندھرا پردیش بس حادثہ ہے ۔ غیر لائسنس یافتہ ٹینکروں میں حفاظتی ضوابط کا فقدان، لیک پروفنگ نہ ہونا اور پریشر ٹیسٹنگ کی کمی انسانی جانوں کیلئے خطرہ بن سکتا ہے۔آر ٹی او نے سخت وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا تھاکہ تمام افراد، ادارے اور ٹرانسپورٹر فوری طور پر کسی بھی غیر قانونی موبائل ڈیزل ٹینکر کے استعمال یا سپورٹ سے باز آئیں۔ خلاف ورزی کی صورت میں گاڑیوں کی ضبطی، لائسنس کی منسوخی، بھاری جرمانے اور فوجداری کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔