یو این آئی
سرینگر// جموں و کشمیر کے محکمہ اطلاعات و تعلقاتِ عامہ نے میڈیا شناخت کے ناجائز استعمال اور جعلی صحافتی سرگرمیوں کے بڑھتے ہوئے معاملات پر سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے تمام ضلعی انفارمیشن افسران کو سختی سے نگرانی، رپورٹنگ اور کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے ۔جوائنٹ ڈائریکٹر اطلاعات کشمیر، سید شاہنواز بخاری کی جانب سے جاری ایک سرکیولر میں کہا گیا ہے کہ مختلف سرکاری محکموں، عوامی نمائندوں اور میڈیا اداروں کی جانب سے بارہا شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ بعض افراد بغیر کسی باضابطہ اجازت یا تصدیق کے خود کو صحافی ظاہر کر کے فیلڈ میں سرگرم ہیں۔سرکیولرمیں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایسے کئی واقعات میں ان افراد نے میڈیا کے نام پر بلیک میلنگ، بدعنوانی، دباؤ ڈالنے اور غیر مصدقہ یا ہتک آمیز مواد کی تشہیر جیسے اقدامات کیے ہیں۔ بعض کیسوں میں ان کے خلاف ابتزاز اور جعلسازی کے الزامات کے تحت کارروائی بھی عمل میں لائی گئی ہے ۔
تمام ضلعی انفارمیشن افسران کو اپنے اپنے اضلاع میں مجاز صحافیوں کی تصدیق شدہ فہرست باقاعدگی سے تیار اور اپڈیٹ کرنے ، جس میں صرف وہ افراد شامل ہوں جو محکمہ اطلاعات یا تسلیم شدہ میڈیا ہاؤسز سے باضابطہ طور پر وابستہ ہوں، پریس ریلیز، میڈیا بریفنگ اور سرکاری دعوت نامے صرف مصدقہ اور منظور شدہ صحافیوں کے ساتھ ہی شیئر کرنے ،کسی بھی شخص یا گروہ کی جانب سے میڈیا شناخت کے ناجائز استعمال، بلیک میلنگ یا افسران کو بدنام کرنے کی کوشش پر فوری رپورٹ درج کرانے ،ایسے تمام معاملات میں ڈپٹی کمشنر اور پولیس حکام سے مربوط کارروائی عمل میں لانے کی ہدایت دی گئی ہے ۔تمام ضلعی دفاتر اور محکموں کو تاکید کی گئی ہے کہ کسی شخص کو میڈیا کی نمائندگی کے دعوے پر اجازت دینے سے قبل اس کی شناخت اور اسناد کی توثیق لازمی کریں۔ضلعی افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ ماہانہ نگرانی رپورٹ دفتر کو بھیجیں جس میں ایسے واقعات اور ان کے تدارک کی تفصیلات درج ہوں۔سرکیولرمیں میڈیا ہاؤسز اور ایڈیٹروں سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنے نمائندوں کی ساکھ اور اہلیت کی تصدیق کریں، اور ایسے افراد سے خود کو علیحدہ رکھیں جو صحافت کے نام پر بلیک میلنگ یا جھوٹے پروپیگنڈے میں ملوث ہوں۔انہیں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ:صرف تصدیق شدہ اور قابلِ اعتماد نمائندوں کو ہی فیلڈ میں تعینات کریں،غیر اخلاقی یا جبری اقدامات میں ملوث نمائندوں کے خلاف قانونی و تادیبی کارروائی کریں۔ایسے عناصر سے خود کو عوامی سطح پر الگ ظاہر کریں جو ان کے ادارے کا نام استعمال کر رہے ہوں،اور پریس کونسل آف انڈیا اور ڈی آئی پی آر کے ضوابط کے مطابق صحافتی اخلاقیات پر سختی سے عمل کریں۔سرکیولر میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدامات آزاد اور مستند صحافت کے وقار کو برقرار رکھنے کے لیے ناگزیر ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ غیر مصدقہ اور جعلی صحافیوں کی سرگرمیاں نہ صرف اداروں بلکہ صحافت کے مقدس پیشے کے لیے نقصان دہ ہیں۔